1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قسمت کا چکر سائیکل کے پہیوں سے بندھا ہوا

شاہ زیب جیلانی
3 جون 2019

سائیکل چلانا میرا پجپن کا شوق ہے- کوئی بھی نئی جگہ گھومنے کے لیے یہ بہترین سواری ہے۔ میں نے امریکا میں سائیکل چلائی،  بیروت اور برطانیہ میں، حتیٰ کہ افغانستان میں بھی۔

https://p.dw.com/p/3JkDa
DW Mitarbeiter Shahzeb Jillani
تصویر: DW/A. Saleem

 کچھ سال پہلے جب لندن سے واپس کراچی منتقل ہوا تو اپنی نارنجی رنگ والی سائیکل ساتھ لے آیا۔ لیکن جب کبھی اتوار کے روز سائیکل لے کر کلفٹن کی گلیوں میں نکلا، تو ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر جگہ جگہ گند کچرا آڑے آیا تو کبھی آوارہ کتے پیچھے لگ گئے۔مجبوراً سائیکل کو اسٹور روم میں رکھوا دیا-

جرمنی پہنچا تو یہاں میری مالک مکان ایک اسّی سالہ خاتون نکلیں۔وہ دوسری منزل پر اپنے فلیٹ میں تنہا رہتی ہیں۔شاید عمر کا تقاضا ہے کہ انہیں سائیکل چلانے میں کبھی کبھی چکر آتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے اپنی اعلیٰ معیار کی  جرمن سائیکل میرے حوالے کر دی اور کہا " پڑے پڑے خراب ہو رہی ہے، شاید آپ کے کام آجائے۔''

ایسا نہیں کہ ڈاکٹر ہیلگا کوئی ضعیف خاتون ہیں۔ وہ دیکھنے میں ساٹھ برس کے لگ بھگ  لگتی ہوں گی لیکن فٹ فاٹ ایسی کہ لفٹ کی بجائے سیڑھیاں چڑھنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اپنے سارے کام خود کرتی ہیں۔ ہر ہفتے کئی کئی گھنٹے آس پاس کی سرسبز پہاڑیوں میں پیدل گھومتی ہیں۔وہاں سے طرح طرح کی بیریز چن کر لاتی ہیں اور ان کا مربہ  بناتی ہیں۔

میں مزے سے ان کی دی ہوئی سائیکل چلاتا درختوں کے بیچ پگڈنڈیوں اور پھر بون شہر کی صاف ستھری سڑکوں سے ہوتا بارہ پندرہ منٹ میں دریائے رائن پر واقع دفتر پہنچ جاتا ہوں۔

 

راستے میں سوچتا ہوں کہ کہاں روزانہ کراچی کے ٹریفک کا دھواں اور شور، اور کہاں اس ہرے بھرے علاقے کا سناٹا۔ جسم یہاں ہے، لیکن دل و دماغ پھر بھی وہاں۔ اس کیفیت کو کلچر شاک کہتے ہیں، جس سے زندگی میں کئی بار گذر چکا ہوں۔ تھک کر طے کیا کہ بس اب کافی دنیا گھوم لی، اب اپنے ملک میں ہی رہنا ہے۔ لیکن قسمت کو کچھ اور منظور تھا، اٹھا کر یہاں لے آئی۔

سائیکل کا پیڈل چلتا رہے اور  ٹائر گھومتا رہے، اسی میں بہتری ہے۔ خواہش بس اتنی سی تھی کہ کاش یہی کچھ کرنے کی گنجائش اپنے ملک میں ہوتی تو آج کراچی میں میری سائیکل زنگ نہ پکڑ رہی ہوتی۔