1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فریش گریجویٹ بہن کے نام بڑی بہن کا خط

28 جون 2021

تحریم عظیم اپنے اس خط میں گریجویٹ بہن کو بتا رہی ہیں کہ اب انہیں آئندہ کی زندگی کے فیصلوں کے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3vfkF
DW Urdu Blogerin Tehreem Azeem
تصویر: privat

پیاری مناہل!

آج میں تمہارے نام بہت اہم خط لکھ رہی ہوں۔ تم چند ہفتے پہلے یونیورسٹی سے گریجویٹ ہوئی ہو۔ میں اپنی پی ایچ ڈی کے کام میں بے انتہا مصروف تھی۔ تمہیں ٹھیک سے مبارک باد بھی نہیں دے سکی۔ تمہارا تحفہ بھی مجھ پر ادھار ہے۔ جلد ہی ادھار چکتا کر دوں گی۔ فی الحال یہ خط حاضر ہے۔ امید کرتی ہوں اس میں لکھی ہوئی باتیں تمہارے کام آئیں گی۔

سب سے پہلے تو ڈگری کی مبارک باد قبول کرو۔ تم نے چار سال پہلے جو سفر شروع کیا تھا، وہ مکمل ہوا۔ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ اس دوران تم نے پڑھائی کے ساتھ ساتھ تفریح بھی کی۔ اپنی زندگی ایسے ہی جینا۔ ہر دن ایسے جیسے آخری دن ہو۔

مناہل، اب تم اپنی زندگی کی اس سٹیج پر کھڑی ہو جہاں میں آج سے کچھ سال پہلے کھڑی تھی۔میری راہنمائی کرنے والا کوئی نہیں تھا پر تمہارے ساتھ میں ہوں۔ گزرے چند سالوں میں جو تھوڑا بہت سیکھا ہے، اس خط میں تمہیں بتا رہی ہوں تاکہ تم اپنے کرئیر کا آغاز مکمل اعتماد کے ساتھ کر سکو۔

جرمن خواتین اعلیٰ انتظامی عہدوں کی شوقین نہیں، سروے رپورٹ

ہوم آفس: ہر چمکتی شے سونا نہیں

تم اس وقت ایک کشمکش میں مبتلا ہو۔ نوکری کرنی ہے یا مزید پڑھنا ہے۔ پاکستان میں رہنا ہے یا باہر جانا ہے۔ اس وقت ہر طرح کا آپشن تمہارے سر میں لٹو کی طرح گھوم رہا ہے۔ ان سوالوں کے جواب تمہیں خود ڈھونڈنے ہیں۔ تھوڑا وقت لو اور سوچو کہ تم کیا چاہتی ہو۔کیا تم مزید پڑھنا چاہتی ہو۔ یاپڑھائی سے وقفہ لے کر کچھ سال نوکری کو دینا چاہتی ہو۔ کاروبار بھی ایک آپشن ہو سکتا ہے۔ اس بارے میں کیا خیال ہے؟ کام اور پڑھائی ساتھ ساتھ بھی ہو سکتے ہیں۔ باہر جانا چاہو تو وہ بھی ایک اچھا آپشن ہے۔ پاکستان سے پڑھنا چاہو تو وہاں بہت سی یونیورسٹیوں میں شام یا ویک اینڈ پر بھی کلاسز ہوتی ہیں۔ تم ان میں سے کسی پروگرام کا انتخاب کر سکتی ہو۔ جو بھی فیصلہ لو، خود لو اور اپنی خوشی کے لیے لو۔ دیکھو تمہاری خوشی کس میں ہے۔ بس وہی کرو جس میں تمہاری خوشی ہے۔ 

پڑھنے کا تو تمہیں پتا ہے، وہ مضمون چنو جو تم پڑھنا چاہتی ہو۔ نوکری کا بھی یہی فارمولا ہے۔ وہ کام کرو جو تم کرنا چاہتی ہو۔ کام اپنی مرضی کا ہو تو کام نہیں لگتا اور اپنی مرضی کا نہ ہو تو یقین مانو انسان وقت سے پہلے تھک جاتا ہے۔ اب اس سوال پر آتے ہیں جو آج کل تمہاری سب سے بڑی پریشانی بنا ہوا ہے۔ نوکری کیسے ڈھونڈی جائے۔

دیکھو، جس طرح تم نوکری ڈھونڈ رہی ہو، اسی طرح نوکری بھی تمہیں ڈھونڈ رہی ہے۔ اس لیے زیادہ پریشان نہ ہو۔ ایک دو ماہ میں تمہیں کہیں نہ کہیں سے جواب موصول ہو ہی جائے گا بشرطیکہ تم اس جواب کے لیے دل لگا کر کام کرتی رہو۔

ایک اور اہم بات، نوکری ڈھونڈنے کا کام تمہارا ہے۔ اس میں کوئی تمہاری مدد نہیں کر سکتا۔ میں بھی نہیں۔ ہاں میری نظر سے کوئی ایسا اشتہار گزرا تو تمہیں فارورڈ کر دوں گی لیکن اس کے لیے درخواست تمہیں خود جمع کروانی ہے، وہاں سے انٹرویو کال آنے پر خود جا کر انٹرویو دینا ہوگا اور پھر وہاں نوکری ملنے کی صورت میں کام بھی خود کرنا ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں ویلکم ٹو ایڈلٹ ہوڈ۔

اپنے فیصلے خود لو۔ اپنا بوجھ خود اٹھائو۔ اپنے مسئلے خود حل کرو۔ میں یہاں تمہاری راہنمائی کے لیے موجود ہوں۔ جب چاہے مدد کو پکارو لیکن کبھی بھی مجھ پر یا کسی اور پر انحصار نہ کرنا۔ 

تمہیں بہت سے لوگوں نے کہا ہوگا کہ نوکری ڈھونڈنا بہت مشکل کام ہے یا پاکستان میں آج کل نوکریاں ہی نہیں ہیں یا یہاں صرف سفارش چلتی ہے۔ ایسے لوگوں کی باتوں میں نہ آنا۔ تمہارا کام ہے نوکری ڈھونڈنا، تم بس یہ کام دل لگا کر کرو۔ نوکری خود بخود تمہیں مل جائے گی۔

اپنا لیپ ٹاپ کھولو۔ تین چار ایسی ویب سائٹس ڈھونڈو جہاں مخلتف ادارے اور کمپنیاں نوکریوں کے اشتہار شائع کرتے ہیں۔ انہیں بک مارک کر لو۔ روزانہ ایک گھنٹہ ان ویب سائٹس کو دو۔ اپنی فیلڈ سے متعلقہ ہر روز شائع ہونے والی نوکری دیکھو۔ جو پسند آئے اس کے لیے اپنی درخواست جمع کرواؤ۔

روزانہ کچھ وقت اپنی درخواست پر بھی لگاؤ۔ اپنی سی وی پر کام کرو۔ سی وی تمہارا آئینہ دار ہے۔ تم اس میں خود کو جیسے ظاہر کرو گی، کمپنی تمہیں ویسے ہی دیکھے گی۔ اس میں اپنی صلاحیتیں بتاؤ۔ تم نے سولہ سال تعلیم حاصل کی ہے۔ اس دوران بہت کچھ سیکھا ہے۔ وہ سب اس میں لکھو۔ اپنی ذاتی معلومات جیسے کہ تمہارا شناختی کارڈ کا نمبر، گھر کا پتہ، والدین کا نام، وغیرہ اس میں نہیں ہونا چاہیے۔ تمہیں نہیں پتا تمہاری سی وی کہاں کہاں جائے گی۔ اس لیے ذاتی معلومات اس میں شامل نہ کرو۔ اپنا کور لیٹر اچھے سے لکھو۔ تمہاری نوکری کی درخواست جتنی بہتر ہوگی تمہیں اتنی انٹرویو کالز آئیں گی۔

اچھا اب ہر انٹرویو کال پر انٹرویو دینے بھی نہیں پہنچ جانا۔ دیکھو کہ انہوں نے تم سے کس طرح رابطہ کیا ہے۔ کیا تمہیں وہ اپنی اپروچ سے پیشہ ور لگ رہے ہیں؟ انٹرویو کا دن کیا ہے۔ وقت کیا ہے۔ کون انٹرویو لے گا۔ یہ سب سوال پوچھو۔ اگر تمہارے لیے کوئی دن یا وقت مناسب نہیں ہے تو فوراً ان سے اس بارے میں بات کرو۔ دفتری اوقات کے علاوہ کبھی انٹرویو دینے نہیں جانا۔ اگر تم ان کی اپروچ سے مطمئن نہ ہو تو انٹرویو دینے سے انکار کر دو۔ کسی بھی شخص یا حالت کے بارے میں سچ وہی ہوتا ہے جو ہم اپنے اندر اس کے بارے میں محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر تمہیں کسی گڑبڑ کا احساس ہو تو معاملہ وہیں ختم کر دو۔ کہیں تذبذب کا شکار ہو تو تم مجھ سے بات کر سکتی ہو۔

مناہل، تمہارے بہت سے انٹرویوز ہوں گے، کئی جگہ بات نہیں بنے گی۔ کئی جگہ بات بن کر بگڑ جائے گی۔ کئی جگہ تمہیں فوراً ہی رکھ لیا جائے گا۔ یاد رکھو، یہ تمہاری زندگی ہے، تمہارا کرئیر ہے۔ جتنا حق کسی ادارے کو تمہیں چننے کا ہے اتنا ہی تمہیں بھی ادارے کو چننے کا حق حاصل ہے۔ کسی بھی نوکری کی آفر کو قبول کرنے سے پہلے سوچو کہ اس نوکری سے تمہارے کرئیر پر کیا فرق پڑے گا۔ تمہیں ایسی نوکری کرنی ہے جس سے تمہارا کرئیر آگے بڑھے نہ کہ ایک جگہ رکا رہے یا ختم ہو جائے۔ اس دفتر کا ماحول کیسا ہے۔ وہاں کتنی خواتین کام کرتی ہیں۔ کیا وہ دفتر کے ماحول سے خوش ہیں۔ یہ سب جاننا بہت ضروری ہے۔ تم روزانہ آٹھ گھنٹے دفتر میں گزارو گی۔ اگر وہ جگہ آرام دہ یا محفوظ نہیں ہے تو دو دن بعد ہی تمہارے لیے وہاں کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔ تم انٹرویو میں بھی یہ سوالات پوچھ سکتی ہو۔

تم اس ادارے کو اپنی خدمات دے رہی ہو اور ان کے بدلے ادارہ تمہیں تنخواہ اور مراعات دینے کا پابند ہے۔ تم فریش گریجویٹ ہو۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ادارہ یا اس میں کام کرنے والا کوئی بھی فرد تمہیں کم تر محسوس کروا سکتا ہے یا تم سے متوقع کاموں سے ہٹ کر کوئی کام لے سکتا ہے۔

آخری بات، تم عورت ہو۔ ایک پدر شاہی معاشرے میں عورت کا گھر سے نکل کر کام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ تمہیں بتایاجائے گا کہ دفاتر کا ماحول ایسا ہی ہوتا ہے۔ نہیں دفاتر کا ماحول ایسا نہیں ہوتا۔ پاکستان کے قوانین کے مطابق تمام دفاتر اپنے ملازمین کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ کوئی تم پر چیخ نہیں سکتا، کوئی تمہارا مزاق نہیں اڑا سکتا، کوئی تمہیں کم تر محسوس نہیں کروا سکتا، کوئی تم پر طعنہ نہیں کس سکتا یعنی کوئی تمہیں کسی بھی طرح ہراساں نہیں کر سکتا۔ کام کی جگہ پر خواتین کے خلاف جنسی ہراسانی کا قانون تمہاری کام کی جگہ پر حفاظت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے لیبر لا بھی کام کی جگہ پر تمہارے حقوق کی حفاظت کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کھولو اور ان کے بارے میں پڑھو۔

میں چاہتی ہوں تم اپنی پروفیشنل زندگی میں پورے اعتماد کے ساتھ داخل ہو۔ اپنے حقوق کے بارے میں جانو تاکہ کوئی تمہارا استحصال نہ کر سکے۔ باقی میں یہاں موجود ہو۔ جب چاہے جو چاہے پوچھو۔

اللہ تمہارا حامی و ناصر ہو۔

تمہاری بڑی بہن،

تحریم عظیم