1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علاقائی طاقتیں ’جارحیت‘ کے خلاف متحد ہو جائیں، ایرانی صدر

Imtiaz Ahmad25 مارچ 2012

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے صدر آصف علی زرداری اور صدر حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے علاقائی طاقتوں کو ’جارحیت‘ کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/14Ru7
تصویر: AP

پاکستان، افغانستان اور ایران کے صدور علاقائی سلامتی کی کانفرنس میں شرکت کے لیے تاجکستان کے دارالحکومت دو شنبے پہنچ چکے ہیں۔ اس کانفرنس میں افغان صدر کے علاوہ امریکی حکام بھی شریک ہیں۔

باضابطہ طور پر اس اجلاس کا مقصد افغانستان کی معاشی صورتحال پر غور کرنا بتایا گیا ہے۔تاہم خطے کی سکیورٹی صورتحال سمیت توانائی کے موضوع پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے علاوہ منشیات کی اسمگلنگ کا معاملہ بھی اس کانفرنس میں زیر بحث آئے گا۔

Karte Iran Afghanistan Pakistan Indien China
ایران کی طرف سے تاجکستان میں سرمایہ کاری اور دونوں ممالک کے درمیان سڑک اور ریل کے ذریعے رابطے کے معاملات بھی زیر بحث آئے

تجزیہ کاروں کے مطابق اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے تنہا ہوتا ہوا ایران علاقائی کانفرنس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

صدر احمدی نژاد کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’حقیقت میں صرف افغانستان کے دوست اور پڑوسی ہی اس ملک کی مدد کر سکتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہزاروں کلومیٹر دور سے آنے والے افغانستان کے عوام یا یہاں کی حکومت کی مدد کے لیے نہیں آئے بلکہ افغانستان کے وسائل لوٹنے کے لیے آئے ہیں۔‘‘

تاہم ایرانی صدر کے برعکس پاکستانی اور افغانی صدور کی تقریریں نپی تلی تھیں۔ ان دونوں صدور کی تقریروں میں نہ تو افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی امریکا کا۔

دو شنبے میں موجود امریکی سفارت خانے کے مطابق امریکا کے افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی مندوب مارک گروسمین بھی پاکستانی اور افغان وفود سے ملاقات کے لیے دو شنبے پہنچ چکے ہیں۔ مارک گروسمین کی افغان نائب وزیر خارجہ جاوید لودِن اور پاکستانی سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات ہوگی۔ امریکیسفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق گروسمین افغانستان میں افغان سربراہی میں دیرپا قیام امن کے لیے ہونے والی کاوشوں کا جائزہ لیں گے۔

تاجک حکام کے مطابق صدر امام علی رحمان کی ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں افغان مسئلے کے ساتھ ساتھ ایران کی طرف سے تاجکستان میں سرمایہ کاری اور دونوں ممالک کے درمیان سڑک اور ریل کے ذریعے رابطے کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔ دوسری جانب دوشنبے پہنچنے پر پاکستانی صدر نے وہاں نیشنل بینک آف پاکستان کی ایک برانچ کا افتتاح بھی کیا۔ صدر آصف علی زرداری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حالیہ چند برسوں میں دونوں ملکوں کے مابین تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اس میں بہتری کی مزید گنجائش ابھی موجود ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شامل شمس