عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے قبل یورپ میں مظاہرے
6 دسمبر 2009مختلف ملکوں کے سربراہ آئندہ چند روز کے دوران کانفرنس میں شرکت کے لئے کوپن ہیگن پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔ اس ضمن میں یورپ میں ماحول دوستوں کا احتجاج سامنے آیا ہے۔
سن دو ہزار بارہ میں ختم ہونے والے سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق کیوٹو پروٹول کی مدت ختم ہو رہی ہے۔ اُس کے متبادل کے طور پر کوپن ہیگن میں اقوام کے رہنما اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ اِن میں امریکی صدر اوباما اور جرمن چانسلر سمیت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کے ایک سو سے زائد رہنما پہنچ رہے ہیں۔ لیکن ابھی سے یہ سامنے آنے لگا ہے کہ کوپن ہیگن کانفرنس میں کسی بڑی پیش رفت کا امکان کم دکھائی دے رہا ہے۔ اِس مناسبت سے کانفرنس سے قبل یورپ میں ہزاروں افراد نے عالمی رہنماؤں کی توجہ اِس جانب مبذول کرانے کی خاطر صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ اِن ریلیوں میں شرکا سیٹیوں، سازوں اور ڈھول بجاتے ہوئے مختلف انداز میں شریک تھے۔
برطانیہ کے شہر گلاسگو میں تیرہ ہزار افراد نے ایک ریلی میں شرکت کی۔ اسی طرح لندن اور آئرش شہروں ڈبلن اور بیلفاسٹ میں بھی ہزاروں لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ایسی ریلیوں میں شریک ہوئے۔ یہ لوگ ریلیوں میں ماحول سے متعلق نعروں پر مبنی بینر لئے ہوئے تھے اور حکومتوں کو ماحول سے متعلق ترجیحات تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
یورپ کے ایک دوسرے ملک بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں پندرہ ہزار افراد نے ماحول دوست سبز رنگ کے پہناوں کے ساتھ سڑکوں پر مارچ کیا۔ یہ لوگ یورپی کمیشن کے دفتر کے گرد زنجیر کی صورت میں بھی کھڑے رہے۔ اِس مارچ کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ یورپی مندوبین کا سفر برسلز سے کوپن ہیگن کی جانب اِسی شہر سے شروع ہوگا۔
کوپن ہیگن کانفرنس کے سلسلے میں خصوصی ریل گاڑی 'کلائمیٹ ایکسپریس' میں لکسمبرگ، فرانس اور بیلجیئم کے حکومتی نمائندے سوار ہو کر جرمن شہر کولون پہنچیں گے۔ یہ ماحول دوست ریل گاڑی اپنے سفر کے دوران موٹر گاڑیوں اور ہوائی جہازوں کے مقابلے میں انتہائی کم کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج کرے گی۔ بیلجیئم کی گرین پیس نامی غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ مشاعیل گینٹ کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے، سیاستدان آگے بڑھ کر سبز مکانی گیسوں میں اخراج سے کمی کے بارے کوئی فیصلہ کریں۔
کئی ماحول دوست سرگرم افراد نے عالمی لیڈروں کے ماسک پہن کر جرمن دارالحکومت برلن کے تاریخی برانڈن برگ گیٹ کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں بھی سینکڑوں لوگ ایسی ہی ایک ریلی میں شریک تھے۔ اسی طرح فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے علاوہ کئی دوسرے بڑے شہروں میں ہزاروں ماحول دوست لوگ اپنی اور عالمی حکومتوں اور اداروں کو زمین کے ماحول کو بہتر بنانے کی جانب اپنی اپنی آواز پہنچانے کی کوشش میں تھے۔ تمام مقامات پر مظاہروں میں شریک ہونے والے ہزاروں افراد ماحولیات سے متعلق حکومتوں کے د رمیان پائے جانے والی انتشاری کیفیت کے خاتمے کا مطالبہ خاص طور پر کر رہے تھے۔
کوپن ہیگن میں پیر سے شروع ہونے والی کانفرنس اٹھارہ دسمبر کو ختم ہو گی۔ واضح رہے کہ قبل ازیں امریکی صدر باراک اوباما نے اس کانفرنس کے ابتدائی سیشن میں شرکت کا اعلان ہی کیا تھا۔ تاہم اب واشنگٹن انتظامیہ نے اجلاس کے حتمی سیشن میں ان کی شرکت کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل