1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طویل خشک سالی کے بعد بارشیں، تھر میں 27 افراد ہلاک

15 نومبر 2019

پاکستان کے مختلف جنوبی صحرائی علاقوں میں بجلی گرنے سے کم از کم ستائیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ علاقے طویل عرصے سے خشک سالی کی زد میں تھے اور اب بارشوں نے وہاں تباہی مچا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3T5RY
Dürre in Thar Pakistan
تصویر: DW/R. Saeed

صوبہ سندھ کے صوبائی ترجمان سعید غنی کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور امدادی کارکنوں کو گزشتہ رات ہی تھر میں بھیج دیا گیا تھا تاکہ متاثرین کی دیکھ بھال کی جا سکے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ درجنوں افراد کا ہسپتال میں علاج جاری ہے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

ان کا مزيد کہنا تھا کہ شدید بارشوں کے دوران بجلی اور کچے مکانات گرنے سے یہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جمعرات کی شام سے تین شہر تھر پارکر، میر پور خاص اور سکھر کو شدید بارشوں کا سامنا تھا اور یہ بارشیں جمعے کے روز بھی جاری تھیں۔ فلاحی تنظیم ایدھی سے وابستہ انور کاظمی نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوردراز کے علاقوں اور دیہات سے ابھی معلومات حاصل ہو رہی ہیں اور مواصلاتی روابطوں میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جنہیں موسمیاتی تبدیلوں کے باعث شدید قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ حالیہ کچھ برسوں سے پاکستان میں طوفانی سیلاب، زمینی کٹاؤ، بجلی گرنے، خشک سالی اور سموگ جیسے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ماہر ماحولیات قمر زمان کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے دو بڑے صنعتی ممالک چین اور بھارت کے مابین سینڈوچ بنا ہوا ہے اور گلوبل وارمنگ کا خمیازہ اسے بھی بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''پاکستانی حکومت اور عوام دونوں کو ہی اس مسئلے کی سنجیدگی کا ادراک کرتے ہوئے فوری اقدامات اٹھانا ہوں گے۔‘‘ 

ا ا / ع س ( ڈی پی اے)