1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے روس کے ساتھ پہلا بین الاقوامی تجارتی معاہدہ کر لیا

28 ستمبر 2022

افغانستان کی طالبان حکومت نے منگل کے روز روس کے ساتھ اپنا پہلا بین الاقوامی تجارتی معاہدہ کر لیا۔ ماسکو اب کابل کو تیل، گیس اور گندم سپلائی کرے گا۔

https://p.dw.com/p/4HRCF
Russland I Konferenz mit den Taliban in Moskau
تصویر: Sergei Bobylev/TASS/dpa/picture alliance

افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت حاجی نورالدین عزیزی نے بتایا کہ طالبان حکومت اور روس کے درمیان رعایتی قیمت پر تیل، گیس، ڈیزل اور گندم خریدنے کا عارضی معاہدہ ہو گیا ہے۔ اور غیر متعین مدت تک ٹھیک چلنے کے بعد اسے طویل مدتی معاہدے میں تبدیل کردیا جائے گا۔

گزشتہ برس اگست میں غیرملکی فوج کے افغانستان سے اچانک انخلاء کے بعد ملک کا اقتدار سنبھالنے والے طالبان کا یہ پہلا بین الاقوامی تجارتی معاہدہ ہے۔

روس سمیت کسی بھی ملک نے طالبان کو افغانستان کے قانونی حکمران کے طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ حالانکہ روس ان متعدد ممالک میں سے ایک ہے جس نے دارالحکومت کابل میں اپنا سفارت خانہ  برقرار رکھا ہے۔

 روس کے ساتھ اس تجارتی معاہدے سے طالبان کو تنہائی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جو عالمی بینکنگ نظام سے اسے الگ تھلگ کرکے رکھ دینے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔

معاہدے کے تحت روس افغانستان کو سالانہ 10 لاکھ ٹن پیٹرول، 10 لاکھ ٹن ڈیزل، 5 لاکھ ٹن ایل پی جی اور 20 لاکھ ٹن گندم فراہم کرے گا۔

روس سمیت کسی بھی ملک نے طالبان کو افغانستان کے قانونی حکمران کے طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے
روس سمیت کسی بھی ملک نے طالبان کو افغانستان کے قانونی حکمران کے طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہےتصویر: Sefa Karacan/AA/picture alliance

فی الحال یہ عبوری معاہدہ ہے

مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کو باضابطہ طور پر قبولیت حاصل کرنے کے لیے انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں تبدیلی لانی ہوگی اور یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس نے بین الاقوامی دہشت گروپوں سے اپنے تعلقات منقطع کرلیے ہیں۔

افغانستان: اقوام متحدہ نے خواتین ملازمین کو 'ہراساں کرنے' کے خلاف طالبان کو متنبہ کیا

اس معاہدے کے لیے گزشتہ ماہ نورالدین عزیزی نے روس کا دورہ کیا تھا اور ان کی واپسی کے بعد افغانستان کی تکنیکی ٹیم ماسکو میں رک کر حکام کے ساتھ گزشتہ کئی ہفتوں سے بات چیت کر رہی تھی۔

نورالدین عزیزی نے بتایا کہ یہ غیر متعین مدت کے لیے ایک عبوری معاہدہ ہے اور ٹھیک سے چلنے کے بعد اسے طویل مدتی معاہدے میں تبدیل کر دیا جائے گا۔

انہوں نے قیمت اور ادائیگی کے طریقہ کار کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا تاہم کہا کہ روس سپلائی کیے جانے والے اشیاء پر رعایت دینے کے لیے تیار ہوگیا ہے اور یہ چیزیں ریل اور سڑک کے راستے افغانستان لائی جائیں گی۔

روس کی وزارت توانائی اور وزارت زراعت نے معاہدے کے متعلق سوالوں کا جواب فی الحال نہیں دیا ہے۔

طالبان نے امریکہ میں منجمد تقریبا ًسات ارب ڈالر کی پوری رقم کو جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے
طالبان نے امریکہ میں منجمد تقریبا ًسات ارب ڈالر کی پوری رقم کو جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

افغان معیشت بحران سے دوچار

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان اقتصادی بحران سے دوچار ہے کیونکہ ملک کو ملنے والی بین الاقوامی ترقیاتی امداد میں کافی کمی کر دی گئی ہے اور اس پر عائد پابندیوں کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر تقریباً منجمد ہو کر رہ گیا ہے۔

روس کے ساتھ اس تجارتی معاہدے پر امریکہ کی خصوصی نگاہ رہے گی۔ امریکی حکام حالیہ عرصے میں افغانستان کے بینکنگ سسٹم کے متعلق طالبان کے ساتھ مستقل بات چیت کرتے رہے ہیں۔

امریکہ نے افغانستان کے منجمد اثاثوں سے افغان فنڈ قائم کر دیا

واشنگٹن نے حال ہی میں افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں کے ایک حصے پر مشتمل ایک سوئس ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ طالبان نے امریکہ میں منجمد تقریبا ًسات ارب ڈالر کی پوری رقم کو جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

روس سپلائی سے کی جانے والی اشیاء ریل اور سڑک کے راستے افغانستان لائی جائیں گی
روس سپلائی سے کی جانے والی اشیاء ریل اور سڑک کے راستے افغانستان لائی جائیں گیتصویر: AFP/Getty Images

متبادل راستے ضروری ہیں

نورالدین عزیزی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اعداد و شمار سے واضح ہے کہ بیشتر افغان شہری خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی وزارت معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے با ت چیت کررہی ہے۔

انہوں نے کہا، "افغانوں کو اس وقت مدد کی سخت  ضرورت ہے، ہم جو کچھ بھی کرسکتے ہیں، کر رہے ہیں۔ یہ قومی مفاد اورعوام کے مفاد پر مبنی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ایران اور ترکمانستان سے بھی کچھ تیل اور گیس ملے ہیں اور پاکستان کے ساتھ بھی ہمارے مضبوط تجارتی تعلقات تھے جسے ہم وسعت دینا چاہتے ہیں۔"

بھارتی گندم کے  ٹرک  براستہ پاکستان افغانستان روانہ

افغانستان کا افراتفری سے بھرا سال اور غیر مستحکم مستقبل

طالبان رہنما کا کہناتھا،"کوئی ملک صرف ایک ملک پر منحصر نہیں رہ سکتا۔ ہمارے پاس متبادل راستے ہونے چاہئیں۔"

 ج ا/ ص ز (روئٹرز)