1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ضمنی انتخابات کے نتائج تحریک انصاف کے لیے دھچکا

15 اکتوبر 2018

پاکستان میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج جولائی کے عام الیکشن کا جزوی ’ری پلے‘ معلوم ہوتے ہیں۔ کراچی میں تحریک انصاف وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خالی کردہ نشست پر دوبارہ کامیاب تاہم پنجاب اور پختونخوا میں ناکام رہی۔

https://p.dw.com/p/36Xmg
Pakistan Wahlen
تصویر: DW/T. Shahzad

قومی اسمبلی کی 11 نشستوں جبکہ مختلف صوبوں کی 14 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہوا، کراچی میں ایم کیو ایم کے اندرونی انتشار اور تقسیم در تقسیم نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو فائدہ پہنچایا جس میں دو روز قبل ڈاکٹر فارورق ستار کی پریس کانفرنس تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر معروف نوجوان سماجی کارکن اور کراچی میں فکس اٹ تنظیم کے بانی عالمیگر خان محسود 35 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ انکے مدمقابل ایم کیو ایم کے عامر ولی چشتی کو 15 ہزارسے زائد ووٹ مل سکے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق کراچی کے شہری ایم کیو ایم سے ناراض ہیں اور ان کے اپنے کارکن اور ہمدرد بھی ان کے حق میں ووٹ ڈالنے گھروں سے نہیں نکلے ایم کیو ایم ہو یا پی ایس پی لوگ ان سب کو ایک ہی سکّے کے دو رخ سمجھتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی کامیابی کا تناسب بھی عام انتخابات جیسا نہیں۔ عمران خان کو اس نشست سے 90 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے جس میں عمران خان کی شخصیت کا عمل دخل تھا اور انتخابات کے ماحول کا بھی جبکہ ضمنی انتخابات میں ووٹر ٹرن آوٹ کم ہی رہتا ہے۔

ضمنی انتخاب کی کوریج کرنے والے صحافی خاور حسین کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کا اندرونی انتشار ایک بار پھر بری طرح ناکامی کا سبب بنا ہے۔ عامر ولی چشتی ایم کیو ایم کے پہلے امیدوار ہیں جو ایک سال میں دو مرتبہ انتخابات میں ناکام ہوئے ہیں۔ عام انتخابات میں بھی یہ این اے 256 پر تحریک انصاف سے ہی ہارے تھے جبکہ صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستیں پی ایس 75 اور پی ایس 87 پہلے بھی پیپلز پارٹی کی تھیں۔

Pakistan Shabaz Sharif
مبصرین کے مطابق شہباز شریف کی گرفتاری سے نون لیگ کی مقبولیت میں کچھ اضافہ ہوا ہےتصویر: picture alliance/dpaEPA/PMLN

ملک کے دیگر حصوں میں تحریک انصاف کی پوزیشن قدرے مختلف رہی، خصوصاﹰ پنجاب میں نون لیگ نے میدان مارا، گجرات سے ق لیگ  نے بھی کامیابی حاصل کی اور پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی جیت گئے جبکہ چکوال کی نشست بھی ق لیگ کے حصے میں آئی۔

لاہور کی دو میں سے ایک نشست این اے 124 پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی 75 ہزاروں ووٹوں سے کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدّ مقابل تحریک انصاف کا امیدوار بمشکل 30 ہزار ووٹ ہی لے پایا۔ لاہور میں این اے 131 پر خواجہ سعد رفیق اور پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر کے درمیان مقابلہ تھا جہاں سعد رفیق نے میدان مار لیا۔ سعد رفیق ساٹھ ہزار چار سو چھہتر ووٹ  لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل ہمایوں اختر خان 50245 ووٹ لے سکے۔

خواجہ سعد رفیق نے تو اپنی جیت کا اعلان کرتے ہوئے عوامی مینڈیٹ کے احترام کا مطالبہ بھی کردیا۔ پختونخوا میں بھی قومی اسمبلی کی ایک نشست پر نون لیگ اور عمران خان کی خالی کی گئی بنوں کی نشست پر ایم ایم اے کے پرویز اکرم درانی کامیابی سے ہمکنار ہوئے جبکہ عام انتخابات کے دوران خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے ہارون بلورکی بیوہ ثمر ہارون بھی صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب رہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان ضمنی انتخابات کا سب سے حیران کن نتیجہ اٹک کی نشست پر سامنے آیا ہے جہاں عام انتخابات سے بھی زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ نون لیگ کے امیدوار کو ایک لاکھ گیارہ ہزارسے زائد ووٹ ملے جبکہ ہارنے والے تحریک انصاف کے امیدوار نے بھی 89 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

Pakistan Imran Khan ist neuer Premierminister
تصویر: Reuters/National Assembly Handou

ضمنی انتخابات میں بھی پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر فوج تعینات تھی اور زیادہ تر مقامات پر میڈیا کو پولنگ اسٹیشنوں کے اندر جانے نہیں دیا گیا جبکہ الیکشن کمیشن نے ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے بنایا گیا آر ٹی ایس نظام بھی مکمل طور پر کام کرتا رہا۔

وزیر اعظم کے مشیر نعیم الحق کہتے ہیں کہ پنجاب پر نون لیگ نے 30 سال سے زائد حکومت کی ہے اور انکی گرفت صوبہ پر مضبوط ہے لیکن تحریک انصاف پریشان بالکل نہیں۔

معروف تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ عمران خان چار میں سے دو نشستیں ہار گئے۔ ووٹ نظریے کو پڑنا چاہیے شخصیت کو نہیں اور تحریک انصاف میں اسی چیز کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی سیاست مستقل نیچے کی طرف آرہی ہے، عمران خان موروثی سیاست کو ختم کرنے نکلے تھے لیکن وہ یہ نہیں کرسکے۔

مبصرین کے مطابق نواز لیگ کی مقبولیت جولائی کے انتخابات والی ہی ہے بلکہ شہباز شریف کی گرفتاری سے اس میں کچھ اضافہ ہوا ہے جبکہ حکمران جماعت کی مقبولیت ملک کو مشکل صورتحال سے نکالنے کیلئے کیے گئے غیر مقبول اور رہنماؤں کے دعووں کے برخلاف کئے گئے فیصلوں کے باعث متاثر ضرور ہوئی ہے۔ اب آئندہ اتوار کو کراچی میں پاکستان کے نو منتخب صدر عارف علوی اور گورنر عمران اسماعیل کی جانب سے خالی کی گئی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب میں صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق گ‍شتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی گیارہ میں سے نشستیں 4 ن لیگ، 4 تحریک انصاف، 2 ق لیگ اور ایک ایم ایم اے کے حصے میں آئی ہے۔

ر س / ص ح