1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’صرف مجھے ہی نہیں اور خواتین کو بھی انصاف ملنا چاہیے‘

بینش جاوید
30 اپریل 2019

گلوکار و اداکار علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام لگانے والی گلوکارہ میشا شفیع نے ان الزامات کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں، انہیں جب عدالت بلائے گی تو وہ پیش ہو جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/3HgYF
Bildkombo -  Meesha Shafi und pakistianischen Schauspieler/Sänger Ali Zafar

میشا شفیع نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں اپنے موقف کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو میڈیا پر نہیں لانا چاہتی تھیں اور انہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ اس معاملے کو پہلے ہی حل کر لیں۔ انہوں نے اس پروگرام میں بتایا،’’ میں نے کچھ لوگوں کے ذریعے علی ظفر کو پیغام بھجوایا تھا کہ میں اس معاملے کا حل چاہتی ہوں اور میرا یہ مطالبہ ہے کہ وہ اس منصوبے کو چھوڑ دیں جس میں ہم دونوں کو ساتھ کام کرنا پڑ رہا تھا۔‘‘ میشا کے مطابق جب انہیں پہلی مرتبہ علی ظفر کی جانب سے ہراساں کیا گیا تو اس کے بعد انہوں نے ارادہ کر لیا تھا کہ وہ مستقبل میں ان سے دور رہیں گی لیکن ’پیپسی بیٹل آف دی بینڈز‘ میں ان کو علی ظفر کے ساتھ کام کرنا پڑ رہا تھا اور یہ انہیں قبول نہیں تھا۔ اس خاتون گلوکارہ کے مطابق علی ظفر کو پہنچائے گئے پیغامات کے جوابات میں علی ظفر کا جواب یہی تھا کہ وہ ان کے گھر آ کر ان سے ملاقات کریں اور یہ شرط میشا کوقبول نہیں تھی۔

علی ظفر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جس جیمنگ سیشن میں میشا شفیع نے ان پر جنسی طور پر  ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے اس سیشن میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جو میشا کے حق میں گواہی دے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے میشا کا کہنا تھا کہ شاید وہاں کوئی ہو جو اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑ دے اور گواہی دے دے۔ میشا کا کہنا تھا کہ وہ عدالت میں گواہاں کے ساتھ جائیں گی اور وہ گواہ جو اس سارے معاملے سے آگاہ ہیں۔

علی ظفر نے میڈیا پر یہ سوال بھی اٹھایا تھا کہ اس جیمنگ سیشن کے بعد دونوں نے کنسرٹ میں پرفارم کیا اور اگر کوئی ایسی بات تھی تو میشا نے ان کے ساتھ کیوں پرفارم کیا۔ اس حوالے سے میشا کا کہنا تھا کہ یہ اس معاہدے کا حصہ تھا جس کے تحت انہیں علی کے ساتھ کنسرٹ کرنا تھا۔

میشا شفیع کا کہنا تھا اس کنسرٹ کے بعد وہ علی ظفر کے ساتھ پروفیشنل تعلق ختم کرنا چاہتی تھیں اس لیے اس کنسرٹ کے اختتام پر انہوں نے ان کا شکریہ ایک واٹس ایپ پیغام کے ذریعے ادا کیا جو ایک ایسے واٹس ایپ گروپ میں تھا جس میں اور لوگ بھی تھے۔ انہوں نے کہا،’’میں بس یہ چاہتی تھی کہ مجھے مستقبل میں علی ظفر کے ساتھ نہ کام کرنا پڑے لیکن جب مجھے اس منصوبے میں ان کے ساتھ کام کرنے کی پوزیشن میں ڈالا گیا تو میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ میں ان کے ساتھ کام نہیں کروں گی۔‘‘ میشا نے کہا،’’ میری پوری کوشش تھی کہ یہ بات عوامی سطح پر نہ لائی جائے۔‘‘

علی ظفر نے یہ بھی کہا ہے کہ میشا شفیع کے الزامات کا نقصان صرف انہیں پہنچا ہے۔ اس پر میشا شفیع کا کہنا تھا،’’ایک سال تک میرے کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے سوشل میڈیا پر مجھے بھی بہت برا بھلا کہا گیا۔‘‘میشا نے یہ بھی کہا کہ صرف وہ ہی نہیں اور خواتین نے بھی علی ظفر کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے کہا،’’مجھے انصاف مل بھی جائے تو ان خواتین کے بارے میں بھی سوچنا ہو گا، جنہوں نے اس گلوکار پر الزامات لگائے ہیں۔‘‘ اس انٹرویو میں میشا شفیع نے علی ظفر کے ساتھ معاملے کو عدالت کے باہر طے کیے جانے کے امکان کو رد نہیں کیا۔

ایک روز قبل علی ظفر نے میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز میں کہا تھا کہ میشا شفیع نے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم چلائی ہے اور ان کے کیریئر کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ اپنی اہلیہ کے ہمراہ اے آر وائے نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میشا شفیع کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ علی ظفر کی اہلیہ نے اس موقع پر کہا کہ وہ مشیا شفیع کو کبھی معاف نہیں کر سکتیں۔

سوشل میڈیا پر اس معاملے پر آراء  تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔  بہت سے افراد خاتون گلوکارہ کی جانب سے دیے گئے انٹرویو کو سراہ رہے ہیں۔ میشا کی جانب سے انٹرویو میں یہ نشاندہی کی گئی کہ وفاقی محتسب جس کا کام جنسی ہراسگی کے واقعات کو حل کرنا ہے، تاہم یہ ایسی خواتین کی درخواست قبول نہیں کرتا جو کسی دفتر میں ملازمت نہ کرتی ہوں۔ اس معاملے کا ذکر اور ملک کے عدالتی نظام کی خامیوں کی نشاندہی کرنے کو بھی سوشل میڈیا پر سراہا گیا۔

تاہم علی ظفر کے مداحوں اور دیگر شخصیات نے اس گلوکار کے موقف کی تائید کی اور ان کی حمایت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ب ج/ ع ا