1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شديد گرمی کی لہر: خطرات اور احتیاطی تدابیر یہ ہیں

28 مئی 2022

پاکستان ان دنوں شديد گرمی کی لپيٹ ميں ہے۔ ماحولياتی تبديليوں کی وجہ سے اب ايسے حالات عام ہيں اور تقريباً ہر سال ہی عوام کو ان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ايسے ميں آپ اپنی حفاظت کے ليے کيا کر سکتے ہيں؟ جانيے اس آرٹيکل ميں!

https://p.dw.com/p/4Bz8L
BdTD | Pakistan
تصویر: Fida Hussain/AFP/Getty Images

موسم کا ريکارڈ رکھنے کا عمل سن 1901 ميں شروع ہوا اور رواں سال اپريل کا مہينہ پاکستان ميں درجہ حرارت اور گرمی کی لحاظ سے سب سے گرم اپريل رہا۔ مئی ميں بھی جنوبی ايشيائی ممالک پاکستان اور بھارت شديد گرمی کی لہر کی لپيٹ ميں رہے۔ پاکستان کی شمالی علاقہ جات ميں ايک گليشيئر پگھلا، جس کے نتيجے ميں سيلاب بھی آيا۔ بھارت کے کئی حصوں ميں قبل از وقت شديد گرمی نے گندم کی فصليں تباہ کر ديں۔ لوڈ شيڈنگ، پانی کی قلت اور ديگر مسائل بھی شدت پکڑتے جا رہے ہيں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دونوں ملکوں ميں نوے سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔

جنوبی ایشیا: شدید گرمی کے باعث لاکھوں افراد کے روزگار متاثر

سن 2021 کی موسمیاتی آفتیں: نقصان میں 20 بلین ڈالر کا اضافہ

پاکستان گرمی کی شدید لہر کے لیے تیار

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمياتی و ماحولياتی تبديليوں کے نتيجے ميں آنے والی شديد گرمی کی لہر يا 'ہيٹ وويو‘ سے سب سے زيادہ متاثر ہونے والا خطہ جنوبی ايشيا ہے۔ ماہرين کا کہنا ہے کہ اوپر بيان کی گئی صورتحال مستقبل کی ايک جھلک ہے۔

ہيٹ وويو سے کيا خطرات لاحق ہيں؟

برطانوی محکمہ صحت اين ايچ ايس کے مطابق شديد گرمی کی لہر سے انسانوں کو تين مرکزی خطرات لاحق ہيں۔ 'ڈی ہائیڈريشن‘ يا جسم ميں پانی کی کمی۔ 'اوور ہيٹنگ‘، جو بالخصوص ان لوگوں کے ليے زيادہ خطرناک ہوتی ہے، جو امراض قلب يا سانس کی بيماريوں ميں مبتلاء ہوں۔ اور 'ہيٹ اسٹروک‘ يا لو لگنے کا خطرہ۔

سب سے زيادہ خطرہ کن افراد کو لاحق ہوتا ہے؟

'ہيٹ وويو‘ سے سب سے زيادہ خطرہ عمر رسيدہ اور تنہا رہنے والے افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ ذيابيطس کے مريض، جگر کی بيماری ميں مبتلا افراد، امراض قلب کے شکار لوگ، پھيپھڑوں کی بيماريوں ميں مبتلا افراد اور وہ لوگ، جن کا دماغی توازن ٹھيک نہ ہو، شديد گرمی کی لہر ان کے ليے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

علاوہ ازيں نومولود بچے يا ايسے بالغ، جو کسی عارضے کی وجہ سے بستر سے اٹھ نہيں سکتے، بھی ہيٹ وويو کے صورت ميں زيادہ متاثر ہوتے ہيں۔

کسی مکان کے سب سے اوپری حصے ميں رہائش پذير لوگ، وہ افراد، جن کا اکثريتی کام باہر دھوپ ميں ہو اور بے گھر افراد کو بھی شديد گرمی کی لہر سے خطرات لاحق ہوتے ہيں۔

گرمی کی شديد لہر، پاکستانی آم اور آموں کے شوقین بھی متاثر

شديد گرمی سے کيسے نمٹا جائے؟

ان لوگوں کا خيال رکھيں، جنہيں اپنے آپ کو ٹھنڈا اور ہائیڈریٹڈ رکھنے ميں مشکل پيش آتی ہے۔ بوڑھے لوگ، وہ لوگ جو امراض ميں مبتلا ہوں، جو تنہا رہائش پذير ہوں وغيرہ۔

گھر کے اندر ٹھنڈے ماحول ميں رہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو اس موسم گرما میں گھر میں محفوظ رہنے کی ضرورت ہو گی۔ لہذا اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھنے کا طریقہ جانیں۔ اندرونی جگہوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سورج کا سامنا کرنے والے کمروں کے پردے بند رکھيں۔

اگر باہر جا رہے ہیں تو ٹھنڈی جگہوں کا احتیاط سے استعمال کریں۔ يعنی يہ سمجھ رکھيں کہ کون کون سے مقامات پر درجہ حرارت مقابلتاً بہتر ہو گا اور اس کے مطابق چليں۔

سماجی سطح پر فاصلہ رکھيں۔ ايسی جگہوں سے پرہيز کريں، جہاں ہوا کی روانی کی گنجائش نہ ہو۔

اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھوئیں۔

کافی مقدار میں پانی پيئيں اور الکوحل سے پرہیز کریں۔

کسی کو بھی بند، کھڑی گاڑی میں نہ چھوڑیں، خاص طور پر شیر خوار، چھوٹے بچے یا جانور کو۔

صبح 11 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک دھوپ سے دور رہنے کی کوشش کریں۔

سائے میں چہل قدمی کریں۔ باقاعدگی سے سن اسکرین لگائیں اور اگر آپ کو گرمی میں باہر جانا پڑے، تو چوڑی ٹوپی پہنیں۔

دن کے گرم ترین حصوں میں ورزش سے گریز کریں۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ اگر آپ سفر کر رہے ہیں تو آپ اپنے ساتھ پانی لے جائیں۔

اگر آپ ٹھنڈا ہونے کے لیے کھلے پانی میں جا رہے ہیں تو احتیاط کریں اور مقامی حفاظتی مشوروں پر عمل کریں۔

ہلکی اور تندرست غذائيں کھائيں۔ سلاد اور ہری سبزيوں کا استعمال ضرور کريں۔ پھل بھی کثرت سے کھائيں، بالخصوص وہ پھل، جن ميں مايہ کی مقدار زيادہ ہوتی ہے جيسا کہ تربوز وغيرہ۔