1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی صدر کے اہل خانہ پر پابندیاں، حقوق کونسل کی تشدد کی مذمت

23 مارچ 2012

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے آج ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں شام میں خونریز کریک ڈاؤن پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ کونسل نے وہاں موجود اقوام متحدہ کے مشن کی مدت میں بھی توسیع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/14PzL
تصویر: dapd

اِس 47 رکنی کونسل میں یورپی یونین کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کی حمایت میں 41 اور مخالفت میں تین ووٹ پڑے جبکہ دو ملکوں نے رائے شماری کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد میں ’شامی حکام کی طرف سے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی وسیع، منظم اور سنگین خلاف ورزیوں‘ کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں حکام کے ہاتھوں ہسپتالوں اور طبی مراکز کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے، بیماروں اور مریضوں تک طبی امداد کی فراہمی کو روکنے اور زخمی مظاہرین کو ہلاک کرنے پر تنقید کی گئی۔

شام کے سفیر فیصل الحموی نے اس رائے شماری کو ’متعصبانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں زمینی حقائق کی عکاسی نہیں ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ اسے آئندہ چھ ماہ کے دوران شام سے مزید ایک لاکھ مہاجرین کے آنے کی توقع ہے۔ ادارے نے پہلے ہی ہمسایہ ملکوں کو نقل مکانی کر جانے والے افراد کی مدد کے لیے چوراسی ملین ڈالرز کی اپیل جاری کی ہے۔

Syrien EU Sanktionen gegen Asma Assad und Bashar Assad
یورپی یونین نے صدر بشار الاسد کی اہلیہ اور قریبی حلقے کے افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیںتصویر: dapd

اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی کوفی عنان بھی رواں ہفتے کے اختتام پر ماسکو اور بیجنگ جائیں گے جہاں وہ شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ان کے ترجمان کے مطابق ان کی ٹیم شام میں تشدد کو رکوانے کے لیے وہاں کے حکام سے تین روزہ مذاکرات کر کے واپس لوٹی ہے۔

عالمی سطح پر ہونے والی ایک اور پیشرفت میں آج یورپی یونین نے صدر بشار الاسد پر دباؤ بڑھانے کے لیے ان کی اہلیہ اور قریبی حلقے کے افراد پر پابندیاں عائد کر دیں۔ برسلز میں سفارت کاروں نے بتایا کہ یورپی یونین کے اجلاس میں ان افراد کے اثاثے منجمد کرنے اور ان پر یورپی یونین میں سفر کی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ان پابندیوں کے حوالے سے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا، ’ میرے نزدیک ان پابندیوں سے شامی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ میں نے انہیں ہمیشہ اہم تصور کیا ہے۔ پابندیوں سے ہمیشہ غیر معمولی فرق پڑتا ہے، پہلی چیز تو یہ ہے کہ وہ انفرادی اداروں کو اس طرح سے ہدف بناتی ہیں کہ ان کے لیے معمول کی سرگرمیاں جاری رکھنا دشوار ہو جاتا ہے اور دوسری چیز یہ ہے کہ ان سے ایک مضبوط سیاسی پیغام ملتا ہے۔‘

Kofi Annan im UN Hauptquartier Februar 2012
اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی کوفی عنان شام کے مسئلے پر سفارت کاری کے لیے رواں ہفتے کے اختتام پر بیجنگ اور ماسکو کا دورہ کریں گےتصویر: picture alliance/Photoshot

دریں اثناء شام کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دارالحکومت دمشق میں سکیورٹی فورسز نے ایک مظاہرے پر فائرنگ کر کے پانچ مظاہرین کو زخمی کر دیا۔ ترکی کی سرحد کے نزدیک صوبہ اِدلب میں لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں جہاں شاہدین کے مطابق سکیورٹی فورسز اور منحرف فوجیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ ملک کے وسطی صوبے حما میں بھی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینوں کے مطابق شام میں گزشتہ برس مارچ سے اب تک حکومتی کریک ڈاؤن میں آٹھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںِ۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی