’سٹاک ہوم حملے کے مشتبہ ملزم تیمور عبدالوہاب کے گھر پر چھاپہ‘
13 دسمبر 2010سویڈش حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حملے سے قبل مقامی خبر رساں ادارے کو بھیجی گئی ای میل حملہ آور نے اپنے موبائل فون سے بھیجی تھی اور عین ممکن ہے کہ اس کے ساتھ مزید لوگ بھی ملے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب دہرے بم دھماکوں سے متعلق برطانوی اخبار دی گارڈئین نے خبر شائع کی ہے کہ مشتبہ خودکش حملہ آور عراقی نژاد سویڈش شہری تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ تیمور عبدالوہاب نامی اس شخص نے لندن کے شمالی علاقے لوٹن، بیڈ فورڈ شائر میں تعلیم حاصل کی۔ برطانوی حکومتی ذرائع کے مطابق تیمور نے یونیورسٹی آف بیڈ فورڈ شائر میں سپورٹس تھیراپی کی تعلیم حاصل کی۔ یونیورسٹی کی جانب سے تازہ ترین صورتحال پر کوئی بیان نہیں جاری کیا گیا۔
برٹش پولیس نے مشتبہ شخص سے متعلق جنوبی انگلینڈ میں تفتیشی عمل شروع کردیا ہے۔ لندن میٹرو پولیٹن پولیس ذرائع کے مطابق اتوار کی شب انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت چھاپے مارے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بیڈ فورڈ شائر میں کی گئی اس کارروائی میں فی الحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ ہی غیر قانونی نوعیت کا کوئی مواد بر آمد ہو ا ہے۔ سکیورٹی حکام نے اس امر کی باضابطہ تصدیق کردی ہے کہ یہ چھاپے سٹاک ہوم دھماکوں کے سلسلے میں مارے گئے ہیں۔
ایک اور اخبار دی ڈیلی ٹیلی گراف نے ایک ٹیکسی ڈرائیور طاہر حسین کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس نے تیمور کو متعدد بار اسی علاقے میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ دیکھا جو دیکھنے میں بظاہر نفیس معلوم ہوتا تھا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق مشتبہ حملہ آور کی بیوی اور بیٹی اب بھی لوٹن میں مقیم ہیں۔ برطانوی اخبارات کے مطابق تیمور 1992ء میں بغداد سے سویڈن پہنچا تھا اور 2001ء میں تعلیم کے حصول کئے برطانیہ گیا۔
سٹاک ہوم حملے کے سلسلے میں تیمور کا نام پہلی مرتبہ ایک اسلامی شدت پسند تنظیم شموخ الاسلام Shumukh al-Islam کی ویب سائٹ پر سامنے آیا تھا۔ ویب سائٹ میں انہیں ’مجاہد‘ قرار دیا گیا تھا۔ سویڈش جاسوس ادارے سائیپو (SAEPO) نے اس ویب سائٹ کے دعوے سے متعلق کوئی بیان جاری کرنے سے اجتناب کیا ہے۔
سویڈش خفیہ ادارے میں سلامتی کے امور کے سربراہ آندریس تھورن بیرگ واضح کرچکے ہیں کہ اس دھماکے کی تحقیقات ایک دہشت گردانہ جرم کے طور پر کی جارہی ہیں اور شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ سویڈش حکام نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی طرز پر فی الحال اپنے یہاں سکیورٹی الرٹ کا درجہ بڑھانے کی ضرورت سے انکار کیا ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عابد حسین