1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان میں مظاہرے جاری، کرفیو ختم کر دیا گیا

13 اپریل 2019

سوڈان کے عبوری رہنما عبدالفتح برہانی نے سوڈان میں کرفیو کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب سوڈان میں عمرالبشیر کی حکومت کے خاتمے کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3GjMq
Sudan Proteste in Khartum
تصویر: Getty Images/AFP/A. Mustafa

سوڈان کی عبوری عسکری کونسل کی جانب سے آج ہفتہ 13 اپریل کو اعلان کیا گیا ہے کہ سابق صدر عمرالبشیر کے خلاف مظاہروں کے تناظر میں گرفتار کیے گئے تمام سیاسی قیدی رہا کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ملک میں انسانی حقوق کی ضمانتوں سے متعلق قوانین کے نفاذ کا اعلان بھی کیا۔

سوڈانی صدر عمر البشیر عوامی احتجاج کا بوجھ برداشت نہ کر سکے

سوڈان میں مظاہرے، عمرالبشیر کی حکومت مشکلات کی شکار

سوڈان پر قریب 30 برس حکومت کرنے والے عمرالبشیر کے خلاف زبردست عوامی مظاہروں کے تناظر میں ملکی فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ اس وقت عسکری کونسل کے رہنما برہانی فی الحال عبوری سربراہِ حکومت ہیں۔ ہفتے کے روز انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ دو برس کے عرصے میں حکومت ملک کے سویلین نمائندوں کے حوالے کر دی جائے گی۔

عبوری رہنما نے سوڈان کی تمام سیاسی جماعتوں اور تحریکوں سے کہا کہ وہ مذاکرات کا راستہ اپنائیں اور تشدد سے اجتناب برتیں۔ واضح رہے کہ عواد ابن الرؤف کی جانب سے جمعے کے روز عسکری کونسل سے مستعفی ہو جانے کے بعد برہانی نے عبوری رہنما کے بہ طور ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔ عواد ابن الرؤف عمر البشیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد صرف ایک روز تک عبوری رہنما رہے تھے۔

دوسری جانب دارالحکومت خرطوم میں واقع فوجی ہیڈکوارٹرز کے ارد گرد ہزاروں مظاہرین جمع ہیں۔ ان افراد نے سوڈانی پرچم اٹھا رکھے ہیں اور ایک جشن کا سا سماں ہے۔

مظاہرے میں شامل 30 سالہ نوحہ عبدل نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں کہا، ’’میں کل سے اپنی دو بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ یہاں ہوں۔ جب تک ملک میں سویلین حکومت قائم نہیں ہوتی، ہم یہیں رکیں گے۔‘‘

عبد الرباب نامی ایک 55 سالہ شخص کے مطابق انہوں نے اپنی نصف زندگی عمرالبشیر کے دور میں گزاری دی، جو ایک ’بری حکومت‘ تھی۔

ان کا کہنا تھا، ’’اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں باہر پھینک دیا جائے اور ملک میں جمہوری دور کا آغاز ہو۔ ایک ایسی حکومت قائم ہو جو نئی نسل کے امنگوں کی ترجمان ہو۔ یہ نسل سابقہ حکومت سے براہ راست متاثر ہوئی۔‘‘

دوسری جاب مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں فوج کی طرف سے ملکی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لینے کو مسترد کر دیا ہے۔

ع ت، الف ب الف (ڈی پی اے، روئٹرز)