1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سونامی سے متاثرہ بچوں کو نفسیاتی بیماریوں کا سامنا

کشور مصطفیٰ30 جنوری 2014

تازہ ترین رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ سونامی سے متاثرہ نرسری اسکول جانے والے ہر چار جاپانی بچوں میں سے کم از کم ایک کو نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AzPD
تصویر: Jiji Press/AFP/Getty Images

2011 ء میں جاپان میں آنے والے سونامی سے متاثرہ بچوں کو گوناگوں ذہنی بیماریوں کا سامنا ہے۔ اس بارے میں ٹوکیو حکومت کی طرف سے پیش کی جانے والی ایک تازہ ترین رپورٹ میں طبی ماہرین کی طرف سے انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر ان بچوں کا مناسب علاج نہ کیا گیا تو ان کے ذہنی عارضے تاحیات ان کے ساتھ رہیں گے۔

جاپان میں تین سال قبل آنے والا سونامی طوفان ایک طرف تو اپنے ساتھ بہت کچھ بہائے لے گیا دوسری جانب اُس نے بچوں کے معصوم اذہان پر گہرے منفی نقوش چھوڑے ہیں۔ تازہ ترین رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ سونامی سے متاثرہ نرسری اسکول جانے والے ہر چار جاپانی بچوں میں سے کم از کم ایک کو نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہے۔

محققین کی ریسرچ کے مطابق تین سے پانچ سال کی عمر کے قریب 26 فیصد بچوں کو نفسیاتی بیماریوں کا سامنا ہے۔ ان بیماریوں کی علامات میں ورٹیگو، متلی اور سر کا درد شامل ہے۔ ورٹیگو دراصل ایسی کیفیت ہوتی ہے جس میں سر چکراتا ہے، ارد گرد کی ہر چیز گردش کرتی محسوس ہوتی ہے، اس میں مبتلا بچے ہر وقت نیم خوابی کے عالم میں رہتے ہیں اور انہیں کھڑے ہونے اور چلنے میں مشکل پیش آتی ہے کیونکہ یہ اپنے جسم کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتے۔ یہ نفسیاتی بیماری بچوں کے اندر یا تو تشدد یا پھر مایوسی یا دستبرداری کے سے رویے کی شکل میں سامنے آتی ہے۔

Bildergalerie Fukishima 2 Jahre danach Messgerät
چار جاپانی بچوں میں سے کم از کم ایک کو نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہےتصویر: Reuters

جاپان میں سانحہ سونامی سے متاثرہ نوجوانوں کی ذہنی الجھنوں کی نوعیت ذرا مختلف ہے۔ انہوں نے سونامی کی زد میں آکر اپنے گھروں کو منہدم ہوتے دیکھا ہے، بہت سے نوجوان اپنے دوستوں اور والدین سے بچھڑ گئے، اب تک ان کے ذہنوں میں انہی تمام خوفناک واقعات کے اثرات چھائے ہوئے ہیں اور یہ ہر وقت کسی نئے سانحے سے خوفزدہ رہتے ہیں۔

ٹوہوکو یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر شیگییو کورے نے کہا ہے کہ اگر ایسے نوجوان اور کم سن بچوں کو مناسب علاج فراہم نہیں کیا گیا جنہیں ان صدمات سے گزرنا پڑا ہے تو یہ آگے چل کر مزید ذہنی اور نفسیاتی مسائل سے دو چار ہو جائیں گے۔ انہیں تعلیمی میدان میں بھی مشکلات در پیش ہو سکتی ہیں کیونکہ ان کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی شخصیت کی تعمیر میں بھی مسائل پیدا ہوں گے۔ ان کی ذہنی ترقی کی راہ میں ان کے اذہان پر موجود خوفناک نقوش حائل ہوتے رہیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بچے اور نوجوان دوسروں کے ساتھ میل ملاپ اور بات چیت کے عمل میں ہچکچاہٹ سے کام لیں گے اور اس کے نتیجے میں یہ معاشرے میں خود کو الگ تھلگ کر لیں گے۔ ان تمام باتوں کا اثر نوجوانوں کی علمی ترقی اور جاب کے حصول کے امکانات پر پڑے گا۔

Flash-Galerie Japan Erdbeben und Tsunami Nachwirkungen
ورٹیگو میں مبتلا بچے نیم خوابی کے عالم میں رہتے ہیں اور انہیں کھڑے ہونے اور چلنے میں مشکل پیش آتی ہےتصویر: dapd

مارچ 2011 ء میں جاپان کے شمال مشرقی ساحلی علاقے میں 9.0 ریکٹر اسکیل پر آنے والے شدید زیر سمندر زلزلے کے نتیجے میں 18 ہزار افراد لقمہ جل بنے تھے۔

ماہرین کے مطابق سونامی سے متاثرہ علاقوں کے ایسے بچوں کی شرح، جنہیں نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے، اُن علاقوں کے بچوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے جو اس ناگہانی آفت کی زد میں نہیں آئے تھے۔

جاپان میں نفسیاتی امراض کے معالجوں کی کافی تعداد نہیں پائی جاتی اس لیے ماہرین نے والدین اور اساتذہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے بچوں پر خاص توجہ دیں۔