1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات کا ’گوتم بدھ‘ دوبارہ پہاڑ پر ایستادہ

12 جولائی 2018

پاکستان کی وادیء سوات میں ساتویں صدی عیسوی میں ایک پہاڑ پر تراشے گئے گوتم بدھ کے ایک قدیم مجسمے کو پاکستانی طالبان نے سن 2007 میں ڈائنامائیٹ سے تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اب اس مجسمے کی مرمت کر کے اسے بحال کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/31Juc
Pakistan Wiederherstellung der Buddha Statuen im Swat-Tal
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

گوتم بدھ کا یہ مجسمہ پاکستان کے شمال میں واقع وادی سوات کے ایک سنگلاخ پہاڑ کی زینت ہے۔ پاکستانی طالبان نے سن 2007 میں اس تاریخی مجسمے کو باردوی مواد سے شدید نقصان پہنچایا تھا۔ اس سے قبل افغان طالبان نے افغان صوبے بامیان کی چٹانوں میں کھود کر بنائے گئے کئی سو سال پرانے بدھا کے مجسموں کو اپنے دور حکومت میں تباہ کر دیا تھا۔

بعض افراد کے نزدیک بدھا کے مجسموں کو اس طرح تباہ کرنے کی کوشش دراصل تہذیب سوزی کا ایک قابل مذمت اقدام ہے۔ سوات میں بدھ ازم امور کے ماہر اناسی سالہ پرویش شاہین نے اے ایف کو بتایا، ’’مجھے ایسا محسوس ہوا تھا، جیسے انہوں نے میرے باپ کو مار ڈالا ہو۔ طالبان نے میری ثقافت، میری تاریخ پر حملہ کیا تھا۔‘‘

گوتم بدھ کا یہ مجسمہ سوات میں بدھ مت کے ثقافتی ورثے کے مرکز جہان آباد میں واقع ایک پہاڑ پر تراشا گیا تھا۔  اطالوی حکومت اس مقام پر آثار قدیمہ کے متعدد مقامات کو محفوظ کرنے میں مقامی انتظامیہ کی مدد کرتی رہی ہے تاکہ اس جگہ کو ایک بار پھر سیاحوں اور زائرین کا مرکز بنایا جا سکے۔

Pakistan Geschichte Archäologie Buddha Statuen in Pathkhunkwa
تصویر: DW/D. Yousafzai

قریب ایک عشرے قبل طالبان عسکریت پسندوں نے اس مجسمے کو تباہ کرنے کی غرض سے اس میں بارودی مواد نصب کیا تھا لیکن وہ صرف مجسمے کے بالائی حصے یعنی سر ہی کو نقصان پہنچا سکے تھے۔ تاہم اس کے قریب ہی بنا ایک چھوٹا مجسمہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔

سوات میں بدھا کے مجسمے کی بحالی کی نگران اطالوی ماہر آثار قدیمہ لوکا ماریا اولیوے اِیری نے اے ایف پی کو بتایا،’’ اس مقام کی بحالی آسان کام نہیں تھا۔ اسے مرحلہ وار انجام دیا گیا اور سب سے پہلے ٹوٹے ہوئے حصے پر کوٹنگ کی گئی۔ مجسمے کے چہرے کی تعمیر نو سے پہلے اس پر لیبارٹری میں کام کیا گیا۔ جہاں تھری ڈی ٹیکنالوجی اور مجسمے کی پرانی تصاویر سے مدد لی گئی۔‘‘

  سوات میں اطالوی آرکیالوجیکل مشن سن 1955 سے کام کر رہا ہے اگرچہ یہاں طالبان دور میں اسے کچھ عرصے کے لیے وادی سے جانا پڑا تھا تاہم بعد ازاں اس مشن نے اس علاقے سے طالبان کے خاتمے کے بعد اپنا کام دوبارہ شروع کر دیا تھا۔ 

Afghanistan Bamiyan Buddha-Relikte
افغان طالبان نے افغان صوبے بامیان کی چٹانوں میں کئی سو سال پرانے بدھا کے مجسموں کو اپنے دور حکومت میں تباہ کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/N. Ahmed

شاہین کے نزدیک بدھا کا یہ مجسمہ امن، محبت اور بھائی چارے کی علامت ہے۔ پرویش شاہین کہتے ہیں،’’ ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے۔ انسانوں سے نفرت کرنا بالکل حماقت کی بات ہے۔‘‘ یہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ سوات کے رہنے والے بہت سے افراد جو تاریخ سے واقف نہیں ہیں، مجسمہ سازی  کو ’غیر اسلامی‘ گردانتے ہوئے طالبان کے اس اقدام کی تعریف بھی کرتے ہیں۔

سن 2009 میں پاکستان آرمی کے سخت حملوں کے بعد سوات سے طالبان کا قلع قمع کیا گیا تھا۔ اس دوران وادی میں کئی ہزار افراد ہلاک ہوئے اور قریب ایک اعشاریہ پانچ ملین لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا تھا۔

سوات کی وادی ہمالیہ خطے سے تعلق رکھنے والے بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے صدیوں سے زیارت گاہ کا درجہ رکھتی ہے۔ بدھ مت کا وجریان اسکول تو سوات کو ’ مقدس زمین‘ مانتا ہے۔ اُن کے عقیدے کے مطابق بدھ مذہب کا آغاز اسی سرزمین سے ہوا تھا۔ بدھ مذہب کے یہ پیروکار برصغیر کی تقسیم تک یہاں زیارت کے لیے آیا کرتے تھے۔

ص ح / ع ب / اے ایف پی