1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی آرمی چیف سفارتی تناو ختم کرنے سعودی عرب جائیں گے

13 اگست 2020

پاکستان کے آرمی چیف کشمیر کے معاملے پرسعودی عرب کے ساتھ سفارتی تناو کو دور کرنے کے لیے 16اگست کو ریاض جائیں گے کیوں کہ اس مسئلے کی وجہ سے اسلام آباد کوملنے والی سعودی مالی امداد معلق ہوگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3gsZx
Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa
پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تصویر: picture-alliance/AA/ISPR

دونوں ممالک روایتی طورپر ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہیں اور سعودی عرب نے 2018 میں پاکستان کو تین ارب ڈالر کا قرض اور تین ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل قرض پر دینے کی سہولت دی تھی تاکہ اسلام آباد کو ادائیگیوں کے بحران کے توازن میں مدد ملے۔

لیکن ریاض پاکستان کی جانب سے اس تنقید کے بعد سے سخت ناراض ہے کہ سعودی عرب کشمیر کے علاقائی تنازع کے حل کے سلسلے میں کچھ نہیں کررہا ہے۔ 

پاکستان کے دو سینیئر فوجی حکام نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے آئندہ اتوار کو سعودی عرب کے مجوزہ دورے کو حوصلہ افزا قرا ردیا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے روئٹرز کو بتایا کہ 'ہاں وہ سفر کر رہے ہیں، یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا اور 'بنیادی طور پر فوجی امور پر مبنی تھا'۔

گزشتہ اگست میں بھارت نے اپنے زیر انتظام والے جموں وکشمیر کو ملک میں ضم کر لیا تھا جس کے بعد سے پاکستان، اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑی تنظیم تصور کی جانے والی 57 اسلامی ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے وزرائے خارجہ اجلاس بلانے پر زور دے رہا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ہفتے غیر معمولی طور پر سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے سعودی عرب کی زیر قیادت او آئی سی سے کہا تھا کہ وہ کشمیر کے بارے میں وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے سلسلے میں پس و پیش سے کام لینا بند کرے۔

Saudi-Arabien Mekka Gipfel islamischer Staaten
تصویر: AFP/Saudi Royal Palace/B. Al-Jaloud

پاکستانی وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد سعودی عرب نے دو ہفتے قبل پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کرنے پر مجبور کیا تھا جس کی وجہ سے یہ اپنے قریبی اتحادی چین سے قرض لینے پر مجبور ہوگیا تھا جبکہ ابھی تک ریاض نے تیل کے قرضوں کی سہولت میں توسیع کی پاکستان کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ایک پاکستانی نیوز چینل کے ٹاک شو میں حصہ لیتے ہوئے کہا تھا”میں ایک بار پھر احترام کے ساتھ او آئی سی کو بتا رہا ہوں کہ ہم وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کی توقع کرتے ہیں، اگر آپ اس کو طلب نہیں کرسکتے ہیں تو پھر میں وزیراعظم عمران خان کو ان اسلامی ممالک کا اجلاس طلب کرنے پر مجبور کروں گا جو مسئلہ کشمیر پر ہمارے ساتھ کھڑے ہونے اور مظلوم کشمیریوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔"

پاکستانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ دسمبر میں سعودی عرب کی  درخواست پر کوالالمپور سمٹ چھوڑ دیا تھا اور اب پاکستانی مسلمان ریاض سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ اس معاملے پر قائدانہ صلاحیتیں دکھائے۔

خیال رہے کہ او آئی سی کے کشمیر سے متعلق غیر فعال ہونے پر اسلام آباد میں مایوسی گزشتہ کئی ماہ سے بڑھ رہی ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے فروری میں ملائیشیا کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری کوئی آواز نہیں ہے اور ہماری صفوں میں تقسیم ہے، ہم کشمیر سے متعلق او آئی سی کے اجلاس میں مجموعی طور پر اکٹھے تک نہیں ہو سکتے۔

USA UN Shah Mahmood Qureshi in New York
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: Pakistan mission USA

پاکستانی فوج کے ایک افسر اور حکومت کے مشیر کا کہنا ہے کہ قریشی کے بیان نے سعودی عرب کو ایک بار پھر غصہ دلا دیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تلخی کا اس وقت عالم یہ ہے کہ دو ہفتے قبل پاکستان کو سعودی عرب کا قرض ادا کرنے کے لیے چین سے ایک ارب ڈالر قرض لینا پڑا تھا اور آئل کریڈٹ کی سہولت بڑھانے کی اسلام آباد کی درخواست کا ریاض نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

پاکستانی وزارت خزانہ کے ایک افسر نے روئٹرزکو بتایا کہ”(آئل کریڈٹ سہولت کا) پہلاسال 9 جولائی 2020 کو مکمل ہوگیا ہے۔ اس سہولت میں توسیع کے حوالے سے ہماری درخواست سعودی عرب کے زیر غور ہے۔"

پاکستانی وزارت خزانہ کے ایک افسر اور آرمی کے ایک افسر نے مزید بتایا کہ سعودی عرب اپنی ایک ارب ڈالرکی واپسی کا بھی مطالبہ کررہا ہے۔ سعودی عرب کے میڈیا آفس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

خیال رہے کہ 25 لاکھ سے زائد پاکستانی شہری سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں۔

ج ا / ص ز (روئٹرز)

کشمیر میں کیا کچھ بدل گیا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں