1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی ہتھیاروں کی کھیپ ایران میں ضبط، ایرانی نیوز ایجنسی

عابد حسین
25 جنوری 2018

ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی ہتھیاروں کی ایک بڑی کھیپ ایران میں ضبط کر لی گئی ہے۔ ہتھیاروں کی اس بھاری کھیپ کی نشاندہی ایرانی خفیہ ادارے نے کی تھی۔

https://p.dw.com/p/2rTjZ
Saudi Arabia forms Islamic military coalition
تصویر: dpa

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا (IRNA) نے رپورٹ کیا ہے کہ ملک کے مشرقی حصے میں خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا اور بھاری مقدار میں اسلحے اور ہتھیاروں کے ذخیرے کو اپنے قبضے میں میں لے لیا۔ اس ذخیرے میں بم اور گرینیڈز بھی شامل تھے۔ ایرانی حکام نے قبضے میں لیے گئے ہتھیاروں کی ایران میں منتقلی کا الزام سعودی عرب پر دھرا ہے۔

ایران نے حوثیوں کو ہتھیار فراہم کر کے عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کی

حوثی باغیوں کے پاس بیلسٹک میزائل کیسے آئے؟

روم میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ

سعودی عرب سے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، روحانی

سعودی حکام کی جانب سے اس تازہ ایرانی الزام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ نیوز ایجنسی ارنا نے مزید کہا ہے کہ سعودی خفیہ ادارے یقینی طور پر ان ہتھیاروں کی ایرانی سرزمین تک پہنچانے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

نیوز ایجنسی نے یہ نہیں بتایا کہ قبضے میں لیے گئے اسلحے اور ہتھیاروں کی اس کھیپ کے ساتھ کتنے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اسی طرح یہ بھی واضح نہیں کیا کہ اسلحے کی سپلائی کس ایرانی شہر تک پہنچائی گئی تھی۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ تہران حکومت نے ایک خفیہ آپریشن کرد اکثریتی آبادی والے علاقے مراویان میں بھی کیا ہے۔ مراویان میں بھی حکومتی سکیورٹی فورسز نے بھاری مقدار میں ہتھیاروں کو ضبط کیا ہے۔

Iran - Militärparade
ایرانی فوج کی پریڈ کا ایک منظرتصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Noroozi

ایرانی حکام کے مطابق قبضے میں لیے گئے ہتھیار اور اسلحہ علیحدگی پسندوں کے لیے تھا۔ کرد شہر مراویان ایران اور عراق کی سرحد پر واقع ہے۔ ان ہتھیاروں میں گرینیڈز اور راکٹ شامل ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ مراویان اور کرد اکثریتی آبادی والے علاقے میں ایرانی سکیورٹی فورسز اور کرد عسکریت پسندوں کے درمیان کبھی کبھار جھڑپیں بھی ہو جاتی ہیں۔ ایران حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستگی رکھنے والے عسکریت پسند بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کرد عسکریت پسند بھی ایرانی سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کی کوشش میں رہتے ہیں۔

دوسری جانب سعودی عرب کی حکومت ماضی میں ایران کی جانب سے لگائے گئے اسی نوعیت کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ یمن میں سرگرم حوثی ملیشیا کو ایران ہی مسلح کیے ہوئے ہے۔ یمن میں حوثی باغیوں کو قابو کرنے کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں کئی عرب ملکوں کا عسکری اتحاد بھی فعال ہے۔