1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: زیر حراست تامل ’باغی‘ رہا نہیں کیے جائیں گے، اٹارنی جنرل

1 ستمبر 2011

سری لنکا کی حکومت کی طرف سے بدھ کے روز ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بنائے گئے قوانین کا استعمال کر کے کئی ہزار مبینہ تامل باغیوں کو ایمرجنسی اٹھ جانے کے باوجود رہا نہیں کرے گی۔

https://p.dw.com/p/12RJO
تصویر: picture-alliance/ dpa

اٹھائیس سال تک جاری رہنے والی ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد ہزاروں مبینہ تامل باغیوں کو رہا کیا جانا تھا۔ سری لنکا کے اٹارنی جنرل کے مطابق صدر مہندا راجاپاکسے نے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے خصوصی قوانین کے ذریعے سکیورٹی فورسز کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ مشتبہ تامل باغیوں کو ایمرجنسی کے خاتمے کے باوجود حراست میں رکھ سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر پاکسے کی جانب سے کیے گئے اعلان کے مطابق منگل کی درمیانی شب کو ایمرجنسی اٹھا لی گئی ہے، تاہم نئے قوانین کے مطابق زیر حراست مبینہ تامل باغیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔  سری لنکا کے اٹارنی جنرل نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا، ’’کسی بھی مشتبہ شخص کو رہا نہیں کیا جائے گا، حالانکہ ایمرجنسی اٹھائی جا رہی ہے۔‘‘  

Polizeikontrollen Sri Lanka
اٹھائیس برس سے جاری ایمرجنسی اٹھا لی گئیتصویر: AP

    

اٹارنی جنرل کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا، جب وزیر انصاف راؤف حکیم نے سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد بارہ سو مبینہ تامل باغی رہا کر دیے جائیں گے۔ خیال رہے کہ اٹھائیس برس پہلے سری لنکا میں یہ ایمرجنسی علیحدگی پسند تامل باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے لگائی گئی تھی۔ سن دو ہزار نو میں تامل باغیوں کو حکومتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حکومتی کارروائی میں جہاں ہزاروں تامل باغی مارے گئے تھے وہاں ہزاروں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے باغیوں کے علاوہ سری لنکا کی حکومت اور افواج پر بھی سن دو ہزار نو کے فوجی آپریشن کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ سری لنکا کی حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبررساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں