1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق صدر مشرف کی ضمانت منظور’’ ملک سے باہر بھی جا سکتے ہیں‘‘

شکور رحیم ، اسلام آباد9 اکتوبر 2013

پاکستانی سپریم کورٹ نے بلوچستان کےسابق وزیر اعلی نواب اکبر بگٹی کے قتل کے مقدمے میں سابق فوجی صدر جنرل(ر) پر ویز مشرف کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/19wpo
تصویر: picture-alliance/dpa

پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت اور بلوچستان ہائی کورٹ نے فنی بنیادوں پر پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور پرویز مشرف کے علاوہ دیگر شریک ملزمان کی ضمانتیں ہو چکی ہیں۔ بنچ میں شامل جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان طاہر خٹک سے استفسار کیا کہ کیا کسی نے پرویز مشرف کو اکبر بگٹی کے قتل کی مجرمانہ سازش کرتے ہوئے دیکھا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ان کے پاس ایسا کوئی گواہ موجود نہیں۔

اس پرعدالت نے پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں دس دس لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

Nawab Akbar Khan Bugti
بگٹی قتل مقدمے میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور پرویز مشرف کے علاوہ دیگر شریک ملزمان کی ضمانتیں ہو چکی ہیںتصویر: AP

پرویز مشرف کے وکلاء کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے اور اعلی عدلیہ کو حبس بے جا میں رکھنے کے مقدمے کے بعد اب اکبر بگٹی قتل کیس میں ضمانت کے بعد ان کے مؤکل ایک آزاد شہری ہیں اور وہ اپنی مرضی سے جہاں چاہیں جا سکتے ہیں۔ پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف کے وکیل نے قمر افضل نے کہا کہ ’’جو ای سی ایل کا آرڈر تھا وہ بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہی ختم ہو چکا ہے کیونکہ وہ درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ لہذا اس وقت ان پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔ وہ ایک آزاد شہری ہیں وہ اندرون بیرون ملک جہاں جانا چاہیں جاسکتے ہیں‘‘۔

حکومت نے تین نومبر دو ہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور آئین معطل کرنے پر سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ تاہم اس سلسلے میں قائم ایف آئی اے کی ٹیم نے تین ماہ گزر جانے کے بعد ابھی تک کوئی قابل ذکر پیشرفت نہیں کی۔ اس مقدمے میں پرویزمشرف کے خلاف درخواست گزار وکیل احسن الدین شیخ کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام ہونے کی وجہ سے بیر ون ملک نہیں جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کے با وجود مشرف پاکستان سے چلے گئے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔

احسن الدین شیخ نے کہا " کیا حکومت اس مقدمے سے جان چھڑانا چا ہتی ہے۔کیا مشرف کو ایک محفوظ راستہ دینا چاہتی ہی؟ ہم اس بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور اگر غداری کے مقدمے کے باوجود اسے کوئی مراعات دی گئیں تو یہ بات ثابت ہے کہ یہ حکومت کے لیے ایک بڑا دھبہ ہوگا۔"

بعض حلقوں کے خیال میں حکومت ایک خاموش مفاہمت کے تحت پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کی راہ میں کوئی روکاوٹ پیدا نہیں کرے گی۔