1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ریپ ہے تو بچے کا کیا قصور، اسقاطِ حمل نہیں ہو گا‘

امجد علی24 جولائی 2015

بھارت کی ایک اعلیٰ عدالت نے ایک چَودہ سالہ حاملہ لڑکی کو اسقاطِ حمل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس لڑکی کو مبینہ طور پر مغربی ریاست گجرات میں ایک ڈاکٹر نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔

https://p.dw.com/p/1G4FK
Indien Mutter und Kind
بھارت میں کم عمری ہی میں ماں بن جانے والی لڑکیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، ریاست راجستھان کے ایک گاؤں میں ایک ماں اپنے بچے کو نہلا رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے ریاست گجرات کے شہر احمد آباد سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ بات اس متاثرہ لڑکی کے وکیل کی جانب سے جمعہ چوبیس جولائی کو بتائی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ریاست گجرات کی ہائی کورٹ نے جمعرات کو اِس لڑکی کے والد کی جانب سے دی گئی اسقاطِ حمل کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے رَد کر دیا کہ اسقاطِ حمل سے متعلق بھارتی قوانین حمل ٹھہرنے کے بیس ہفتے یا پانچ مہینے گزر جانے کے بعد حمل گرانے کی اجازت نہیں دیتے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ لڑکی، جس کا نام قانونی وجوہات کی بناء پر منظرِ عام پر نہیں لایا گیا، پانچ مہینے سے زیادہ عرصے سے حاملہ ہے۔ اس نوعمر لڑکی کے وکیل پردیپ بھاٹے نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’اس متاثرہ لڑکی کا باپ ایک مزدور ہے اور اُس کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ (اپنی بیٹی کے ہاں) پیدا ہونے والے بچے کی پرورش کر سکے۔ ابھی اس کے والدین نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا وہ کسی بڑی عدالت سے رجوع کریں گے۔‘‘

گجرات ہائی کورٹ کی خاتون جج ابھیلاشا کماری نے کہا کہ یہ ایک ’مشکل‘ فیصلہ تھا لیکن یہ کہ ’جن حالات میں یہ حمل ٹھہرا، وہ چاہے جو بھی رہے ہوں اور نوعمر ماں کیسی بھی صدماتی کیفیت کا شکار کیوں نہ ہو، حقیقت یہ ہے کہ بچے کو بھی اُس کے جنم کے لیے قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا‘۔

جج ابھیلاشا کماری نے کہا:’’بچے نے تو نہیں کہا تھا کہ مجھے پیدا کرو ... بچہ معصوم ہے، متاثرہ خاتون یعنی اپنی ماں کی طرح۔‘‘

اس لڑکی کے والد نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اُس کی بیٹی ایک ڈاکٹر کے پاس جانے کے بعد حاملہ ہوئی، جس نے مبینہ طور پر فروری میں لڑکی کو خواب آور ادویات دینے کے بعد اُس کی آبرو ریزی کی تھی۔

Symbolbild - Proteste gegen Vergewaltigungen in Indien
بھارت میں عصمت دری کے پَے در پَے واقعات کے بعد وہاں کی سڑکوں پر خاص طور پر خواتین کی جانب سے زبردست احتجاج سامنے آیا ہےتصویر: Getty Images/N. Seelam

پولیس نے یہ بات منظرِ عام پر آنے کے فوراً بعد ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا تھا اور وہ آج کل پولیس کی تحویل میں ہے۔

اس سال اپریل میں اسی عدالت نے ایک چوبیس سالہ خاتون کو بھی اسقاطِ حمل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ خاتون اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنی تھی اور اُس کے حمل کو چھ مہینے سے بھی زیادہ کا عرصہ ہو چکا تھا۔

اس خاتون نے بعد ازاں بچے کو پیدا تو کیا تھا لیکن اُسے اپنے پاس رکھنے سے انکار کرتے ہوئے اُسے ریاستی حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید