1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ریپ کا بدلہ ملزم کے بجائے اُسکی بہن سے لو‘

اے ایف پی
26 جولائی 2017

پاکستانی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنوبی پنجاب کے ایک گاؤں میں مقامی پنچایت کے بیس ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ اس پنچایت نے ایک شخص کو اپنی بہن کے ریپ کا بدلہ ملزم کی بہن سے زیادتی کر کے لینے کی ہدایت کی تھی۔

https://p.dw.com/p/2hBhX
Indien Pakistan Symbolbild Vergewaltigung
تصویر: picture alliance/AA/H. Chowdhury

غیرت کے نام پر ایسے جرائم پاکستان کے بعض علاقوں میں اب بھی سننے کو ملتے ہیں۔ سترہ سالہ لڑکی جس کے ریپ کا حکم دیا گیا، اس شخص کی بہن ہے جس پر اس ماہ کے آغاز میں ایک تیرہ سالہ بچی کے ریپ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقامی پولیس سربراہ  سلیم خان نیازی نے منگل 25 جولائی کو جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اُس سترہ سالہ لڑکی کو منگل کے روز ملتان شہر کے ایک قریبی علاقے میں ریپ کیا گیا۔ نیازی نے یہ بھی بتایا کہ ریپ کا حکم مقامی پنچایت نے اُس شخص کو سزا دینے کے لیے دیا جس نے مبینہ طور پر اسی گاؤں کی ایک لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔

ایسی مقامی کونسلوں یا پنچایتوں کو ملک میں رائج کمزور عدالتی نظام کا متبادل سمجھا جاتا ہے۔ ریاست کے نزدیک منصفی کے مقامی سطح پر مروجہ اس نظام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تاہم دیہی سماج میں اسے قبولیت حاصل ہے۔

پولیس افسر نیازی نے بتایا کہ ریپ کا حکم دینے والے پنچایت کے سربراہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن مرکزی ملزم فرار ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کونسل کے باقی ممبران کی گرفتاری اور اُن پر دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کے شہر مظفر گڑھ میں سن 2002ء میں مختاراں مائی نامی ایک خاتون کے ساتھ بھی اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا، جو دنیا بھر میں شہ سرخیوں کا باعث بنا۔ مختاراں مائی اب خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔