1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رہا ہونے والے بھارتی ماہی گیروں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو

رفعت سعید، کراچی18 جون 2015

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کو ٹیلی فون پر ماہِ رمضان کی مبارک باد دی اور 200 پاکستانی ماہی گیروں کی رہائی کے فیصلے سے آگاہ گیا تو جواب میں پاکستان نے بھی مثبت جواب دیا۔

https://p.dw.com/p/1FjFF
Pakistan Fischer freigelassen in Karachi
تصویر: DW/R. Saeed

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بنگلہ دیش میں پاکستان مخالف بیان کے باعث دونوں ممالک میں ایک بار پھر سے بیانات کی جنگ شروع ہو گئی تھی لیکن اس سے پہلے کہ الفاظ کی تلخی امن کے ماحول کے لیے خطرہ بنتی، پاکستان نے ایک بار پھر سے مثبت قدم اٹھایا۔

Pakistan Fischer freigelassen in Karachi
تصویر: DW/R. Saeed

حکومت پاکستان نے جیل میں قید بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا، جو اب رہائی پا کر ریل کے ذریعے لاہور کے سفر پر گامزن ہو چکے ہیں، جہاں انہیں واہگہ باڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔

ڈسٹرک جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ محمد حسن سہیتھو نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 113 بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کے احکامات دیے ہیں، جن میں 10 مسلمان قیدی بھی شامل ہیں جبکہ اب بھی جیل میں 361 بھارتی ماہی گیر قید ہیں۔

جیل سے رہائی پانے والے بھارتی ماہی گیروں کو کینٹ اسٹیشن کراچی سے ریل گاڑی میں سوار کرایا گیا۔ ماہی گیروں کے سفری اخراجات ایدھی فاؤنڈیشن نے فراہم کیے ہیں۔ فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے اسٹیشن پر ماہی گیروں میں تحائف بھی تقسیم کیے۔

رہائی پانے والا ریحان بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھتا ہے۔ گھر سے روزگار کی تلاش میں گھر سے نکل کر جیل کی کال کوٹھری میں 9 ماہ گزارنے والے ریحان کی آنکھوں میں آنسو تھے مگر وہ خوش تھا۔ ریحان پاکستانی جیل حکام کے رویے سے تو مطمئن تھا لیکن اسے یہ شکوہ ضرور ہے کہ اگر دونوں ملک اپنے تعلقات بہتر کر لیں تو اس جیسے غریبوں کو جیل کا منہ نہ دیکھنا پڑے۔

رہائی پانے والا شنکر بھی جیل میں گزرے دنوں کو یاد کر کے آب دیدہ ہو گیا۔ شنکر نے بتایا کہ جیل حکام کا سلوک بہت اچھا تھا، ہولی پر رنگ کھیلنے کا انتظام بھی کیا گیا اور دیوالی پر مٹھائی بھی کھلائی گئی لیکن گھر والوں کی یاد بہت ستاتی تھی۔ اگر پاکستان اور انڈیا کے تعلقات بہتر ہو جائیں تو بغیر جرم کے جیل نہیں کاٹنا پڑے گی۔

Pakistan Fischer freigelassen in Karachi
تصویر: DW/R. Saeed

شنکر خود تو گھر لوٹنے پر خوش ہے مگر اسے پیچھے رہ جانے والے اپنے ساتھیوں کی فکر ہے کہ نہ جانے وہ مزید کب تک جیل میں قید رہیں گے۔

معروف قلم کار اور تجزیہ کار مقتدٰی منظور کہتے ہیں کہ ماہی گیروں کو گرفتارکرنے اور پھر ان کی رہائی سے حالات میں بہتری کا تاثر دینے سے مسئلہ حل نہیں بلکہ اور پیچیدہ ہو گا۔

دونوں ممالک کی حکومتوں کو اپنے تنازعے کا کوئی مستقل حل تلاش کرنا ہو گا اور مستقل حل عوامی رابطوں سے ہی ممکن ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطے جس قدر مستحکم ہوں گے، حالات اتنا ہی جلد بہتر ہو سکیں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید