’روشنیاں، موسیقی، اور بو کاٹا‘: بسنت کی واپسی کا اعلان
19 دسمبر 2018بسنت منائے جانے پر پابندی عائد کرنے کی ایک بڑی وجہ کیمیکل ڈور کا استعمال تھا جس کے باعث ہر سال کئی افراد کے زخمی اور ہلاک ہو جانے کی خبریں منظر عام آتی تھیں۔ پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ انہوں نے ایک کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کر دیا ہے جو کیمیکل مانجھے یا دیگر منفی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے ليے کام کرے گی۔
پاکستان میں ایک مرتبہ بھر بسنت کے تہوار کو منائے جانے کی اجازت نے کئی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ ٹوئٹر پر بھی ہیش ٹیگ بسنت کافی دیر تک ٹرینڈ کرتا رہا۔ کالم نگار مہر تارڑ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا،’’ ایک دن میں تین اچھی خبریں، پاکستان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مدد کرے گا، برٹش ائیر ویز نے پاکستان میں پرواز شروع کرنے کا اعلان کر دیا اور اب ہم سب فروری میں بسنت منائیں گے۔‘‘
اسی طرح ٹوئٹر کے ایک صارف علی ہاشمی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مانجھے سے ہلاکتیں ہوتی ہیں انہیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ خواراک میں ملاوٹ بھی انسانوں کی جان لے لیتی ہے۔ بسنت پر پابندی عائد کر دینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘‘
عاصمہ علی زین نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’ فروری موسیقی، روشنیوں اور بو کاٹا کی آوزوں کے بغیر نامکمل لگتا تھا۔ بسنت کی واپسی پتنگ بنانے والے چھوٹے کاروباروں کے لیے بھی منافع بخش فیصلہ ثابت ہوگا۔‘‘
ایک اور صارف شیخ سلیم احمد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’ حکومت کو چاہیے کہ کیمکل دوڑ استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے ورنہ کئی معصوم افراد کی جانوں کو خطرہ ہوگا۔‘‘