1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی جارحیت کے پیچھے کیا ہے؟ تبصرہ

7 اکتوبر 2018

نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع نے یہ تسلیم کیا ہے کہ روسی حملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ حملے ٹینکوں یا پھر راکٹوں سے نہیں بلکہ انٹرنیٹ کے ذریعے کیے جا رہے ہیں۔ تبصرہ نگار میوڈراگ زورچ کے مطابق یہ حملے بلا مقصد نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/367cu
Niederlande PK zu Russische Cyber-Spione des Landes verwiesen
تصویر: Imago/Hollandse Hoogte

پیش کیے گئے شواہد انتہائی مستند معلوم ہوتے ہیں۔ ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں نے روس کے ان ایجنٹوں کے نام اور عہدے بھی بتائے ہیں، جن کا حالیہ سائبر حملوں کے پیچھے ہاتھ ہے۔ اسی طرح امریکا، کینیڈا، ڈنمارک اور آسٹریلیا نے بھی روسی ہیکرز کے حملوں کی شکایت کی ہے۔ اس کے باوجود کہ پہلی نظر میں ان ممالک کے یہ الزامات منصوبہ بندی کا حصہ لگتے ہیں لیکن اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ روسی سائبر ایجنٹ مغربی اداروں، پارٹیوں، کمپنیوں اور سپورٹس ایسوسی ایشنز کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔

Soric Miodrag Kommentarbild App
تبصرہ نگار میوڈراگ زورِچ

 ماسکو حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے لیکن یہ مشینی اور تنگ کر دینے والے جارحانہ حملے انتہائی خاموشی سے کیے جاتے ہیں۔ مغرب روس کے خلاف پابندیاں عائد کرتا ہے تو اس کا بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا۔ ان پابندیوں کا جہاں روس کو نقصان ہوتا ہے، وہاں مغرب کو بھی ہو رہا ہے۔

کیا یہ حملے فوجی بجٹ میں اضافے کے لیے ہیں؟

کیا یہ کھیل فوجی بجٹ میں اضافے کے لیے کھیلا جا رہا ہے؟ روسی سائبر حملوں کے تناظر میں نیٹو ممالک نے بھی اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کر دیا ہے۔ صدر پوٹن نے اصل میں اعلان کیا تھا کہ  وہ سن دو ہزار انیس میں فوجی بجٹ میں کمی کا اعلان کریں گے۔ روسی صدر کو کمزور ہوتی معیشت کے لیے زیادہ پیسے کی ضرورت ہے۔ لیکن ان کے جرنیلوں کو کبھی بھی یہ بات پسند نہیں آئے گی۔ ابھی سے یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ اسی وجہ سے روسی فوجی خفیہ ایجنسی جی آر یو نے حالیہ سائبر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔

جرمن وزارتوں پر سائبر حملے، روسی ہیکرز پر شک

مخالفین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی ہمیشہ فوجی اور دفاعی بجٹ کے لیے بہتر ثابت ہوتی ہے۔ دوسری جانب یہ دعوے بھی کیے جا رہے ہیں کہ نومبر کے اواخر میں واشنگٹن حکومت روس مخالف پابندیوں میں زبردست اضافہ کرے گی اور ماسکو کے پاس مثالی رویہ اپنانے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔

ماسکو کی حالیہ جارحیت کے پیچھے کوئی بھی وجہ ہو، کبھی نہ کبھی کریملن کو واپس اپنی جگہ آنا ہی پڑے گا۔ اچھے تعلقات نہ صرف روس بلکہ مغرب کے بھی مفاد میں ہیں۔ مغرب کا چین کے ساتھ اتحاد بھی شراکت داری کے حوالے سے کوئی متبادل نہیں ہے۔