1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس یوکرائن پر فوج کشی کے لیے بہانے کی تلاش میں ہے، امریکا

15 جنوری 2022

امریکا کا کہنا ہے کہ روس یوکرائن میں داخل ہونے کے لیے بہانے تراشنے میں مصروف ہے۔ اس وقت یوکرائنی سرحد پر ایک لاکھ کے قریب مسلح روسی فوجی اپنے لیے اگلے حکم کے انتظار میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/45ZhJ
Russland Ukraine Militärübungen
تصویر: AP Photo/picture alliance

امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ملکی خفیہ اداروں کو یقین ہے کہ روس اس کوشش میں ہے کہ کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ کر کے یوکرائن پر فوج کشی کی جا سکے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ماسکو حکومت مشرقی یوکرائن میں کوئی مبینہ فرضی آپریشن مکمل کرنے کی کوشش میں بھی ہے۔

'مشرقی یوکرائن نشانہ‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی خفیہ اداروں کو ایسی معلومات دستیاب ہوئی ہیں کہ روس سوشل میڈیا پر یوکرائن کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کا مقصد کییف کو جارح کے طور پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن پر جارحیت کا مبینہ الزام لگاتے ہوئے کسی حملے کی صورت میں روسی افواج مشرقی یوکرائنی علاقے میں بھیجی جا سکتی ہیں۔

USA I Washington I  Psaki
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکیتصویر: Susan Walsh/AP/picture alliance

جین ساکی کے مطابق روس پہلے ہی ماہر تربیت یافتہ افراد کو مشرقی یوکرائنی علاقوں میں داخل کر چکا ہے جو شہروں میں جنگ لڑنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ افراد ایسے اقدامات کر سکتے ہیں جن سے روسی مفادات کو نقصان پہنچے اور الزام یوکرائن پر عائد کر دیا جائے۔

یوکرائنی بحران پرروس اور امریکا کا سخت موقف، تباہی کا راستہ؟

یہ بھی کہا گیا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس یہ روسی اہلکار مشرقی یوکرائن میں ماسکو کے خلاف ایک فرضی جنگ کی صورت حال پیدا کر سکتے ہیں اور یہی صورت حال بعد میں روس کے ممکنہ حملے کی وجہ قرار دے دی جائے گی۔ جین ساکی کے مطابق یوکرائن میں روس کی ممکنہ فوج کشی کا حتمی فیصلہ یقینی طور پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن ہی کریں گے۔

Russlands Präsident Wladimir Putin
یوکرائن میں روس کی ممکنہ فوج کشی کا حتمی فیصلہ یقینی طور پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن ہی کریں گےتصویر: Mikhail Metzel/SPUTNIK/AFP

جنگی جرائم کا ممکنہ ارتکاب

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے اپنے بیان میں گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ سفارتی عمل میں ناکامی کسی بھی ممکنہ حملے کا پیش خیمہ ہو گی اور نتیجے میں یوکرائن کو بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساکی کے مطابق ایسی صورت میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا بھی امکان پیدا ہو جائے گا۔

یوکرائنی بحران، یورپی یونین کے لیے ایک امتحان

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کِربی نے بھی انٹیلیجنس اطلاعات کو قابلِ اعتبار قرار دیا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ یہ اطلاعات مختلف پیغامات کے ترسیلی عمل کے دوران رسائی کے نتیجے میں حاصل ہوئیں۔ اس اہلکار کے مطابق مقامی افراد کی نقل و حرکت سے بھی اشارے ملے ہیں کہ روس حملے کے بہانے تلاش کر رہا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امریکا نے یہ جملہ معلومات اپنے اتحادیوں کو بھی مہیا کر دی ہیں۔

ممکنہ حملے کا وقت

امریکی خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ یوکرائن پر روسی فوج کشی وسط جنوری سے وسط فروری تک کے درمیان ممکن ہے۔ دوسری جانب یوکرائن بھی غلط معلومات کی ترسیل کے سلسلے کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔

Russland Soldaten der Luftlandetruppen auf Weg nach Kasachstan
یوکرائنی سرحد پر ایک لاکھ کے قریب روسی فوجی جمع ہیںتصویر: Russian Defence Ministry/Tass/imago images

یوکرائنی میڈیا نے جمعہ چودہ جنوری کو بتایا کہ ملکی حکام کو یقین ہے کہ روس کی خصوصی سروسز کے اہلکار کسی جعلی واقعے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہیں اور اس سے پیدا ہونے والی اشتعال انگیزی کسی بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

یوکرائن پر حملہ کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں، امریکا کو روس کی یقین دہانی

اس تناظر میں یہ بھی اہم ہے کہ وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ تاحال ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ یوکرائنی سرحد پر جمع ایک لاکھ کے قریب روسی فوجی یقینی طور پر فوج کشی کے لیے ہی تعینات کیے گئے ہیں۔ سلیوان کے مطابق یہ بات حتمی ہے کہ روس فوج کشی کے لیے ابتدائی عمل بہرحال جاری رکھے ہوئے ہے۔

ع ح / م م (اے پی)