1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس بھر میں صدر پوٹن کے خلاف مظاہرے، سینکڑوں مظاہرین گرفتار

5 مئی 2018

روس کے مختلف شہروں میں صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران ہفتہ پانچ مئی کو سینکڑوں شہری گرفتار کر لیے گئے۔ کم از کم ساڑھے تین سو گرفتار شدگان میں ملکی اپوزیشن کے مرکزی رہنما آلیکسی ناوالنی بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xES7
روسی پولیس ماسکو میں آلیکسی ناوالنی کو گرفتار کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo

روسی دارالحکومت ماسکو سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ان مظاہروں کے دوران آج ماسکو میں بھی ایک بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہزارہا شہریوں نے حصہ لیا۔ پولیس نے اس مظاہرے کو بلااجازت اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے آنسو گیس کا استعمال کر کے اس کے شرکاء کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جرمن صدر

روس نے ’اعصاب شکن مادہ‘ پوٹن کی نگرانی میں تیار کیا، برطانیہ

عینی شاہدین اور غیر جانبدار مبصرین کے مطابق گرفتار شدگان میں اکتالیس سالہ مرکزی اپوزیشن رہنما آلیکسی ناوالنی کے علاوہ ان کے قریبی اتحادی نکولائی لیاسکن اور بیسیوں دیگر کارکن بھی شامل ہیں، جنہیں ملکی دارالحکومت ماسکو کے ایک وسطی چوک سے احتجاجی ریلی کے دوران حراست میں لیا گیا۔

Anti-Putin-Demonstration in Moskau
کئی مقامات پر اپوزیشن کے احتجاجی کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں کے آگے لیٹ کر پولیس کو روکنے کی کوشش کیتصویر: Reuters/A. Vaganov

اے ایف پی نے اپنے نامہ نگاروں اور مختلف روسی شہروں میں غیر جانبدار مبصرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران گرفتار کر لیے گئے اپوزیشن کارکنوں کی تعداد ہفتے کی سہ پہر تک کم از کم بھی 350 سے تجاوز کر چکی تھی۔

روس نے برطانیہ سے اس کی ’حماقت‘ پر معافی طلب کر لی

سفارت کاروں کی بے دخلیاں، پوٹن کے لیے ایک بحران، تبصرہ

ماسکو میں جس بڑی اپوزیشن ریلی پر قابو پانےکے لیے روسی پولیس کو خاصی تگ و دو کرنا پڑی، وہ موجودہ صدر ولادیمیر پوٹن کی صدارتی عہدے پر تقرری کی چوتھی مدت شروع ہونے سے محض دو دن پہلے نکالی گئی تھی۔ روسی صدر کے طور پر اپنے عہدے کی چوتھی مدت کے لیے پوٹن پیر سات مئی کو حلف اٹھائیں گے۔

Anti-Putin-Demonstration in Sankt Petersburg
یہ مظاہرے ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ سے لے کر سائبیریا اور مشرق بعید تک کے روسی شہروں میں کیے گئےتصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Lovetsky

سیاسی طور پر آج کے پوٹن مخالف مظاہروں کی ایک اہم بات یہ ہے کہ آلیکسی ناوالنی کے حامی مظاہرین یوکرائنی زبان میں ’شرم کرو، شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روس، یوکرائن اور چند دیگر ممالک میں، جو ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھے، یوکرائنی زبان میں یہ نعرہ ایک خاص سیاسی معنویت اختیار کر چکا ہے۔ اس لیے کہ کییف میں 2014ء میں جب عوام نے روس نواز حکمرانوں کے خلاف اپنا ملک گیر احتجاج شروع کیا تھا، تو مظاہرین یوکرائنی زبان میں یہی نعرہ لگاتے تھے اور بالآخر کییف میں ماسکو نواز حکومت زوال کا شکار ہو گئی تھی۔

روسی انتخابات: ولادیمیر پوٹن کی ’تاریخی جیت‘

روس میں پولنگ جاری، ’پوٹن کی جیت یقینی‘

اے ایف پی کے مطابق روسی پولیس نے ملک کے مختلف شہروں میں آج اپوزیشن کے ان احتجاجی مظاہروں کا ناکام بنانے کی پوری کوشش کی۔ لیکن روس میں پوٹن کے مخالفین سیاسی طور پر کیا سوچتے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مظاہرین جو نعرے لگا رہے تھے، ان میں ’’چوتھی مدت جیل میں‘‘، ’’ہم تم سے تنگ پڑ چکے ہیں‘‘، ’’روس آزاد ہو کر رہے گا‘‘ اور ’’زار نامنظور‘‘ جیسے نعرے نمایاں تھے۔

متعدد خبر رساں اداروں کے مطابق وفاق روس کے مختلف حصوں سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یہ پوٹن مخالف مظاہرے خاص طور پر ماسکو، سینٹ پیٹرزبرگ، سائبیریا اور مشرق بعید میں واقع روس کے بہت سے شہروں اور قصبوں تک میں دیکھنے میں آئے۔

’مضبوط صدر، مضبوط روس‘، پوٹن کا انتخابی نعرہ

مشتبہ دہشت گردوں کو دیکھتے ہی گولی ماری جا سکتی ہے، روسی صدر

روس میں جن حالیہ صدارتی انتخابات میں پوٹن نے ایک بار پھر ’بہت بڑی اکثریت سے عوامی تائید‘ حاصل کر لی تھی، ان میں اپوزیشن رہنما ناوالنی کو حصہ لینے سے ہی روک دیا گیا تھا۔

م م / ش ح / اے ایف پی