1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروانڈا

روانڈا میں نسل کشی: ’ہوٹل روانڈا‘ کا ہیرو جیل سے رہا

25 مارچ 2023

روانڈا میں حکومت کے ناقد پال رُوسےساباگینا کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے صرف تقریباﹰ تین ماہ میں آٹھ لاکھ انسانوں کے قتل کی وجہ بننے والی روانڈا کی نسل کشی کے دوران ایک ہزار سے زائد انسانوں کی جانیں بچائی تھیں۔

https://p.dw.com/p/4PF0G
Ruanda Paul Rusesabagina
تصویر: Cyril Ndegeya/Xinhua/IMAGO

افریقی ملک روانڈا میں ہفتہ پچیس مارچ کے روز کیگالی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکومت کے ناقد پال رُوسےساباگینا کو ملکی دارالحکومت کی ایک جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ یہ بات واشنگٹن میں امریکہ کے حکومتی ذرائع اور کیگالی میں ملکی حکام دونوں نے بتائی۔

نسل کُشی دراصل ہے کیا؟

امریکی حکام کے مطابق رُوسےساباگینا کو 2021ء میں روانڈا ہی میں ان کے خلاف چلائے گئے ایک متنازعہ مقدمے کے اختتام پر ایک عدالت نے دہشت گردی کے الزام میں 25 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔

باقی ماندہ سزائے قید معاف

رُوسےساباگینا کو اب جیل سے رہا کر کے کیگالی ہی میں قطر کے سفارت خانے کے اعلیٰ حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس وقت 68 سالہ پال رُوسےساباگینا اب وہاں سے واپس امریکہ چلے جائیں گے۔ روانڈا کی حکومت کے مطابق رُوسےساباگینا کی طرف سے سزائے قید  کی معافی کی ایک درخواست دیے جانے کے بعد انہیں خرابی صحت اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا گیا۔

Paul Rusesabagina and other co-accused wait in a courtroom in Kigali, Rwanda, on Feb. 17, 2021.
فروری دو ہزار اکیس میں کیگالی کی ایک عدالت میں سماعت کے دوران لی گئی روسےساباگینا اور ان کے اٹھارہ ساتھی ملزمان کی ایک تصویرتصویر: Cyril Ndegeya/Xinhua/picture alliance


رُوسےساباگینا روانڈا کی موجودہ حکومت کے بہت بڑے ناقد ہیں اور ان کی جیل سے رہائی 900 روز تک قید میں رہنے کے بعد عمل میں آئی۔ بتایا گیا ہے کہ انہیں جمعے کو رات گئے جیل سے رہا کیا گیا۔

روانڈا میں نسل کشی کا ذمے دار فرانس بھی، صدر ماکروں کا اعتراف

پال رُوسےساباگینا کو 2021ء میں سزائے قید کا سنایا جانا روانڈا اور امریکہ کے مابین نئے سرے سے سیاسی اور سفارتی کشیدگی کی وجہ بن گیا تھا۔ انہیں سنائی جانے والی 25 سال کی سزائے قید سے ایک بار پھر یہ بھی ظاہر ہو گیا تھا کہ اس افریقی ملک میں صدر پال کاگامے کے دور اقتدار میں آزادی اظہار رائے اور سیاسی مخالفین دونوں ہی کو کتنی بری طرح کچلا اور خاموش کرا دیا جاتا ہے۔

رہائی قطر کی ثالثی کوششوں کا نتیجہ

آبائی طور پر روانڈا ہی سے تعلق رکھنے والے رُوسےساباگینا کئی برسوں سے یورپی ملک بیلجیم کے شہری بھی ہیں اور اب ان کے پاس امریکہ میں مستقل قیام کا حق بھی ہے۔ اسی لیے وہ اپنی رہائی کے بعد واپس امریکہ چلے جائیں گے۔

روانڈا میں نسل کشی سے متعلق دستاویزات عام کرنے کا فیصلہ

امریکی حکام کے مطابق رہائی کے بعد روانڈا کی حکومت کے اس نقاد کو کیگالی میں قطر کے سفیر کی رہائش گاہ پر پہنچا دیا گیا۔ روانڈا کے وزیر انصاف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رُوسےساباگینا کی رہائی ملکی صدر کاگامے کے طرف سے ان کی سز امعاف کر دیے جانے کے بعد عمل میں آئی۔

Ruanda Präsident Paul Kagame
روانڈا کے صدر پال کاگامے، تصویر، اپنے ناقد روسےساباگینا کو انتہائی ناپسندیدہ شخصیت سمجھتے ہیںتصویر: Sports Inc/empics/picture alliance

ان کی رہائی کے لیے ثالثی کوششیں خلیجی عرب ریاست قطر نے کی تھیں۔ اسی لیے وہ رہائی کے بعد کیگالی میں قطر کے سفیر کی رہائش گاہ پر پہنچا دیے گئے۔ امریکی حکام کے مطابق، ''رُوسےساباگینا چند روز تک قطری سفیر کی رہائش گاہ پر ہی قیام کریں گے اور پھر وہاں سے پہلے قطر جائیں گے اور اس کے بعد واپس امریکہ۔‘‘

سو روزہ نسل کشی کے دوران آٹھ لاکھ انسانوں کا قتل

1994ء کی نسل کشی کے دوران روانڈا میں صرف 100 روز کے اندر اندر ہوٹو اور ٹوٹسی نسلوں کے حریف قبائل سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ آٹھ لاکھ انسانوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس نسل کشی سے پہلے اور اس کے دوران بھی رُوسےساباگینا ایک ہوٹل کے ڈائریکٹر تھے اور انہوں نے اس ہوٹل میں پناہ دے کر تقریباﹰ ایک ہزار انسانوں کی جانیں بچائی تھیں۔

نسل کشی کے پچیس برس، روانڈا میں سو روزہ سوگ

اس نسل کشی کے تقریباﹰ ایک عشرے بعد پال رُوسےساباگینا کو اسی موضوع پر 2004ء میں ریلیز ہونے والی ہالی وڈ کی فلم 'ہوٹل روانڈا‘ سے یکدم عالمی شہرت مل گئی تھی۔ اس فلم میں انہی حالات و واقعات کو دکھایا گیا ہے، جن میں تب اس ہوٹل ڈائریکٹر نے بڑی ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ہزار کے قریب انسانوں کو قتل ہو جانے سے بچا لیا تھا۔

م م / ش ر (اے ایف پی، اے پی)