1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راؤ انوار کو گرفتار کیا جائے، پاکستانی سپریم کورٹ

عاطف توقیر
27 جنوری 2018

ایک پاکستانی وکیل کے مطابق ملکی عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر راؤ انوار کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ راؤ انوار کو ’جعلی پولیس مقابلے‘ کے ایک مقدمے کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2rdG1
Pakistan Islamabad Urteil Korruptiosnprozess
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

اٹارنی نذیر محسود کے مطابق پہلے سے معطل پولیس افسر راؤ انوار کو ہفتے کے روز عدالت میں پیش ہونا تھا، تاہم عدالتی سماعت میں ان کی غیرحاضری پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے۔ محسود کے مطابق عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پولیس دو روز کے اندر اندر راؤ انوار کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرے۔

کیا کراچی پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے؟

کراچی کے ایس ایس پی راؤ انوار معطل، نام ای سی ایل میں شامل

نقیب کی ہلاکت: سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

واضح رہے کہ رواں ماہ سوشل میڈیا ماڈل نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد سے راؤ انوار روپوش ہیں۔ پولیس کی ایک انکوائری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو ایک ’جعلی پولیس مقابلے‘ میں ہلاک کیا تھا۔

’ماورائے عدالت قتل اور لاقانونیت کے خاتمے کا اچھا موقع ہے‘

راؤ انوار متعدد مرتبہ کہتے رہے ہیں کہ نقیب اللہ محسود دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی کا رکن تھا اور اسی تناظر میں ایک مقابلے میں اسے ہلاک کیا گیا، تاہم راؤ انوار اپنے اس دعوے کی توثیق کے لیے شواہد یا ثبوت مہیا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کراچی میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، جب کہ نقیب اللہ محسود کے آبائی قبائلی علاقے میں یہ مظاہرے اب بھی جاری ہیں۔

اس واقعے کے بعد نقیب اللہ محسود کی ماڈلنگ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں، جب کہ ملک بھر میں ’ماورائے عدالت قتل‘ کے واقعات سے متعلق بھی بحث چھڑ گئی تھی۔ اس واقعے پر پاکستانی سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے سماعت شروع کی تھی۔