1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی: گرلز کالج میں طالبات کے ساتھ جنسی تشدد کا معاملہ

10 فروری 2020

نئی دہلی یونیورسٹی کے معروف گارگی گرلز کالج میں ایک تقریب کے دوران طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3XXvy
تصویر: Surender Kumar

گارگی کالج میں طالبات کے ساتھ جنسی ہراسانی کا معاملہ بھارتی پارلیمان میں بھی سنائی دیا جبکہ اسی معاملے میں نئی دہلی کے ریاستی خواتین کمیشن نے کالج انتظامیہ اور پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ واقعہ چار روز قبل کا ہے تاہم ابھی تک کسی ملزم کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
ادھر کالج کی طالبات نے پولیس کی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے شروع کردیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قومی دارالحکومت کے محفوظ ترین علاقے میں شرپسند عناصر کے کالج میں گھس کر طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے اس واقعے نے بھارت میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے حکومت کے بلند بانگ دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
مظاہرے میں شامل ایک طالبہ نے بتایا،”چار فروری کو کالج فیسٹیول تھا اور چھ فروری کو اسٹار نائٹ۔ تقریباً ایک سو افراد نے کالج کا گیٹ توڑ دیا اور اندر داخل ہو گئے اور لڑکیوں کے ساتھ بدتمیزی شروع کردی۔ ان میں سے کئی نے اپنے شرٹ کے بٹن کھول رکھے تھے، کچھ نے شرٹ اتار دیے۔ کچھ لوگ نشے میں تھے۔ وہ لڑکیوں کو فحش اشارے کر رہے تھے، ان کے جسموں کو چھور ہے تھے۔ بعض لڑکیاں رونے لگیں لیکن یہ لوگ ہنستے رہے۔"
ذرائع کے مطابق اس موقع پر پولیس کالج کے باہر موجود تھی لیکن کسی نے مدد نہیں کی۔ طالبات کا کہنا تھا کہ انہوں نے کالج کی پرنسپل کے پاس جا کر ان سے بھی مدد طلب کی لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے مدد کرنے سے انکار کردیا،’’ اگر تم لوگوں کو سکیورٹی کی اتنی ہی فکر تھی تو پروگرام میں کیوں آئیں۔‘‘ طالبات کا الزام ہے کہ ان شرپسندوں کا تعلق حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد سے ہے۔
اس معاملے کی گونج آج بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھا میں بھی سنائی دی۔ کانگریس کے رکن پارلیمان گورو گوگوئی نے یہ معاملہ اٹھایا۔ اس پر وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ کالج میں داخل ہونے والے طالب علم نہیں تھے،”اس واقعہ کے لیے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔"
ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں بھی اس معاملے پر عام آدمی پارٹی کے رکن سنجے سنگھ نے نوٹس دے کر بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ سنجے سنگھ نے ایک ٹوئٹ کر کے وزیر داخلہ سے سوال کیا،”امیت شاہ جی کیا یہی ہے آپ کی بیٹی بچاؤ مہم؟۔"
نئی دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے طالبات کے ساتھ دست درازی کے واقعے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’’گارگی کالج میں ہماری بیٹیوں کے ساتھ بدسلوکی انتہائی افسوس ناک اور مایوس کن ہے۔ اسے قطعی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ قصورواروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے اور یہ یقینی بنایا جانا چاہیے کہ ہمارے کالجوں میں پڑھنے والے بچے محفوظ ہوں۔‘‘
خیال رہے کہ نئی دہلی میں پولیس ملک کے دیگر ریاستوں کے برخلاف ریاستی حکومت کے ماتحت نہیں ہے بلکہ یہ مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔
دہلی خواتین کمیشن کی چیئرمین سواتی مالی وال نے گارگی کالج واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کالج کا دورہ کیا اور اس معاملے میں پولیس سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایک نوٹس جاری کر کے دہلی پولیس سے پوچھا ہے کہ جب وہاں اتنی پولیس تعینات تھی تو اس کے باوجود کالج میں یہ واردات کس طرح ہو گئی۔ کمیشن نے کالج انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کر کے پوچھا ہے کہ واردات کے چار دن گزر جانے کے باوجود کالج نے ابھی تک کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا۔
اس معاملے کے طول پکڑنے کے بعد کالج انتظامیہ بیک فٹ پر آگئی ہے۔ اس نے کالج فیسٹیول کے دوران طالبات کے ساتھ پیش آنے والے واقعے میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے طالبات سے معافی مانگ لی ہے۔ کالج کی پرنسپل نے طالبات کے نام ایک خط جاری کر کے کہا کہ وہ جلد ہی اس واقعے کی شکایت پولیس میں درج کرائیں گی۔

شہریت ترمیمی بِل کے خلاف احتجاج اور انقلابی شعراء کی شاعری

’مودی حکومت خاموش کرائے گی تو دیواریں بھی بولیں گی‘

فلم اداکارہ سوورا بھاسکر نے گارگی کالج میں طالبات کو جنسی ہراساں کیے جانے پر اپنا غصہ ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ”دہلی میں یہ کیا ہورہا ہے؟ گارگی کالج میں پاگل پن اور کمینے پن کی انتہا۔"

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
جاوید اختر، نئی دہلی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید