1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کو افغانستان میں پاکستانی 'کارستانیوں‘ کا پتا ہے، بھارت

جاوید اختر، نئی دہلی
25 جون 2021

بھارت کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں ہر طرح کے امن مساعی کی حمایت کرتا ہے اور پڑوسی ملکوں سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ دنیا خوب جانتی ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں کیا کچھ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3vXRK
Indien Besuch Staatschef Afghanistan
تصویر: courtesy PIB, Gov. of India

افغانستان میں بھارت کی موجودگی کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے تبصرے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دنیا کو خوب معلوم ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں کیا کچھ کیا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ محمود قریشی نے گزشتہ دنوں افغان ٹی وی چینل 'طلوع‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے کابل کی سرزمین کو پاکستان میں شرانگیزی کے لیے استعمال کرنے پر سخت تکلیف ہوتی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی ہفت روزہ بریفنگ میں جمعرات کو جب صحافیوں نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سے شاہ محمود قریشی کے مذکورہ بیان پر تبصرہ کے لیے کہا تو ترجمان اریندم باگچی کا کہنا تھا،”دنیا کو معلوم ہے کہ پاکستان نے افغانستان کو کیا دیا ہے۔"

کابل کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے اریندم باگچی کا کہنا تھا کہ بھارت نے سرحد پار کے حملہ آوروں کے ذریعہ تشدد سے تباہ حال افغانستان میں ترقی اور تعمیر نو کے ڈھیر سارے کام کیے ہیں،”بھارت نے وہاں بجلی کے تار بچھائے، ڈیم بنائے، اسکول اور شفاخانے تعمیر کیے، سڑکیں بنائیں اور ساتھ ہی کمیونٹی پروگرام تک چلا رہا ہے لیکن پاکستان نے وہاں جو کچھ کیا ہے یہ دنیا کو معلوم ہے۔" انہوں نے مزید کہا،''ہمیں اس بات کا پختہ یقین ہے کہ افغان عوام ہی اپنے شرکاء کار اور ان کے ساتھ شراکت کی نوعیت کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔‘‘

Katar Taliban Friedensgespräche
تصویر: Ibraheem al Omari/REUTERS

افغانستان کے تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں

بھارت نے اب باضابطہ تسلیم کر لیا ہے کہ وہ امریکا اور دیگر غیر ملکی افواج کی افغانستان سے واپسی کے بعد پیدا ہونے والی نئی صورت حال کے پس منظر میں طالبان کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا،”جی ہاں، ہم علاقائی ملکوں سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ بھارت افغانستان میں تمام امن مساعی کی حمایت کرتا ہے اور افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے حوالے سے اپنے طویل مدتی وعدوں کی پاسداری کرے گا۔

خیال رہے کہ قطر کے وزیر خارجہ کے خصوصی ایلچی مطلق بن ماجد القحطانی نے پیر کے روز کہا تھا کہ بھارت طالبان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔ اس سے قبل اس ماہ کے اوائل میں یہ خبر آئی تھی کہ بھارت ملا عبدالغنی برادر سمیت افغان طالبان کے مختلف گروپوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

Eröffnung von Salma Wasserkraftwerk Afghanistan Besuch Narendra Modi
تصویر: DW/A.Mutmaien

بھارتی موقف میں تبدیلی

طالبان کے ساتھ بات چیت کو بھارت کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان میں نئے حالات کے مدنظر طالبان کے اقتدار حاصل کر لینے کی ممکنہ صورت میں بھارت کے لیے خود کو الگ تھلگ رکھنا سود مند نہیں ہو گا۔

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت جنگ زدہ ملک میں حقیقی سیاسی مفاہمت کے لیے کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کرے گا۔

انہوں نے افغانستان میں فوراً جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس امر کو یقینی بنانا بھی یکساں طور پر اہم ہے کہ دہشت گرد گروپ دیگر ملکوں کو دھمکی دینے یا ان پر حملے کرنے کے لیے افغانستان کی سرزمین کا استعمال نا کرنے پائیں۔

Eröffnung von Salma Wasserkraftwerk Afghanistan Besuch Narendra Modi
تصویر: DW/A.Mutmaien

افغانستان کے حوالے سے بھارت سرگرم

افغانستان کے حوالے سے بھارت سفارتی سطح پر ان دنوں کافی سرگرم ہو گیا ہے جبکہ بیک چینل سرگرمیاں بھی تیزی سے جاری ہیں۔

جمعرات کے روز دوشنبہ میں بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈووال نے شنگھائی تعاون تنظیم کی قومی سلامتی مشیروں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں ہونے والی ترقی کو محفوظ رکھنے پر زور دیا۔اس میٹنگ میں پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق اجیت ڈووال کا کہنا تھا،”افغانستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جو کچھ حاصل کیا گیا ہے اسے ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے بلکہ اسے بچانے کی اور وہاں کے عوام کے بہبود کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔"

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں