1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'دنیا پاکستان میں دلچسپی رکھتی ہے‘

بینش جاوید
26 جون 2019

علی ہمدانی نے مارک وائینز اور ٹریور جیمز جیسے سوشل میڈیا فوڈ بلاگرز یا انفلوئنسرز کے ذریعے دنیا کو پاکستان سے متعارف کرانے کی کوشش کی۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ یہ کیسے ممکن ہوا۔

https://p.dw.com/p/3L8kU
مارک وائنز اور علی ہمدانیتصویر: Ali Hamdani

سوال: آپ نے غیر ملکی انفلوئنسرز کو پاکستان آنے کی دعوت کیسے دی ؟

علی ہمدانی: میں مارک وائنز اور ٹریور جیمز کو کافی عرصہ سے سوشل میڈیا پر فولو کر رہا تھا اور ان کے کام سے بہت متاثر تھا۔ میری خواہش تھی کہ یہ دونوں پاکستان آئیں اور اس ملک کے مزیدار اور لذیذ کھانوں سے لطف اندوز ہوں۔ میں نے قریب دو سال پہلے مارک وائز سے رابطہ کیا۔ ان کی فہرست میں پہلے ہی بہت سے ممالک شامل تھے۔ لیکن آخر کار اکتوبر 2018ء میں مارک وائنز اپنی اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ پاکستان آ گئے۔ میں نے دو ہفتے ان کے ساتھ گزارے اور انہیں پاکستان کے مختلف علاقوں کی سیر کرائی۔ کچھ عرصے بعد میں نے ٹریور جیمز سے بھی رابطہ کیا۔ ٹریور اس سال پاکستان آئے۔

Ali Mamdani organisiert Vlogger Trips für Mark Wein und Trevor James
علی ہمدانی بلاگر ٹریور جیمز کے ہمراہتصویر: Ali Hamdani

سوال:آپ پر تنقید بھی کی گئی کہ آپ ان فوڈ بلاگرز کے ساتھ ان علاقوں میں گئے جہاں سکیورٹی مسائل ہیں اور وہاں فوج کی اجازت اور معاونت کے بغیر نہیں جایا جا سکتا ؟

علی ہمدانی:  ہم نے صرف ایک ہی ایسے علاقے کا دورہ کیا جو میران شاہ ہے۔ اس کے علاوہ دیگر علاقے تقریبا سب ہی ایسے ہیں کہ وہاں بغیر سکیورٹی کے جایا جا سکتا ہے۔ شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ دورے کا مقصد مقامی ثقافت اور مختلف طرح کے کھانوں کے بارے میں معلومات کو دنیا تک پہنچانا تھا۔ ماضی میں اس علاقے میں تنازعات کے باعث یہاں جانا ممکن نہیں تھا۔ اس علاقے میں سیاحت کے لیے بہت امکانات ہیں۔

سوال: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں غیر ملکی انفلوئنسرز کے دوروں اور ان کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز کے باعث سیاحت کو فروغ ملا ہے ؟

علی ہمدانی: سوشل میڈیا سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ایک انتہائی اہم ذریعہ ہے۔ ٹریور جیمز اور مارک وائنز دونوں کو دنیا بھر میں فولو کیا جاتا ہے۔ لوگ ان کی ویڈیوز کو بہت پسند کرتے ہیں اور ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وائنز اور جیمز دونوں نے پاکستان کے دورے کو واقعی بہت انجوائے کیا۔ ان دونوں نے کئی اور ممالک کا بھی دورہ کیا ہے لیکن ان کی جانب سے پاکستان میں بنائی گئی ویڈیوز کو دیگر ممالک میں بنائی گئی ویڈیوز کی نسبت کہیں زیادہ شیئر کیا گیا اور دیکھا گیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ پاکستانی ثقافت، کھانے اور یہاں کے لوگوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

Ali Mamdani organisiert Vlogger Trips für Mark Wein und Trevor James
تصویر: Ali Hamdani

سوال: کیا پاکستان اس وقت سیاحت کے لیے محفوظ ملک ہے ؟

علی ہمدانی: میری رائے میں پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ یہاں کی خوبصورت وادیاں، رنگوں سے بھری ثقافت، انتہائی مہمان نواز لوگ اور لذیذ کھانے پاکستان کو سیاحت کے اعتبار سے ایک زبردست ملک بناتے ہیں۔ موجودہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ سیاحت کو فروغ دیا جائے۔ ویزا لینے میں آسانی فراہم کرنا، آن لائن ویزا لینے کی سہولت، ویزا آن آرائیول، این او سی لینے میں آسانی اور اس کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری جیسے اقدامات ملک میں سیاحت کے فروغ میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

پاکستان کی سکیورٹی صورتحال سیاحوں کے لیے مناسب ہے ؟

پاکستان نے سکیورٹی کے حوالے سے کافی پیش رفت دکھائی ہے۔ اب زیادہ تر علاقے محفوظ ہیں خاص طور پر شمالی علاقاجات، گلت اور بلتستان اور دیگر صوبوں کے بڑے شہر بھی ۔  دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ایسے علاقے ہیں جہاں سفر کرنا محفوظ نہیں ہے۔ پاکستان آنے سے قبل تحقیق کرنا  اور مقامی سطح پر کسی گائیڈ کے ساتھ سفر کرنا سیاحوں کے تجربے کو خوش گوار بنا سکتا ہے۔

اگلے سال سیر کیجیے پاکستان کی!

’پاکستان کے لوگوں نے میرا دل موہ لیا‘