1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

خیبر پختونخوا میں چھ پاکستانی فوجی اور سات ٹیچر بھی ہلاک

4 مئی 2023

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک بڑی جھڑپ میں ملکی فوج کے کم از کم چھ سپاہی مارے گئے۔ اس کے علاوہ پارا چنار میں شوٹنگ کے ایک واقعے میں بھی سات اساتذہ ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4QuPW
Pakistan Waziristan Shawal valley soldiers
تصویر: Getty Images/AFP

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں پاکستانی فوج کے جمعرات چار مئی کے روز جاری کردہ ایک بیان کے حوالے سے بتایا گیا کہ ماضی میں نیم خود مختار اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے کہلانے والے انتظامی خطوں میں سے ایک شمالی وزیرستان میں ملکی سکیورٹی دستوں کی طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک بڑی جھڑپ ہوئی۔

افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریبی علاقے میں ہونے والے اس بڑے تصادم میں ملکی فوج کے کم از کم چھ فوجی مارے گئے۔ فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق فوجی کمانڈوز کا ایک قافلہ تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی نامی ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم کے جنگجوؤں کے ایک ٹھکانے کے خلاف آپریشن کے لیے شمالی وزیرستان میں ہی سفر میں  تھا کہ طالبان حملہ آوروں نے اس پر دھاوا بول دیا۔

ماضی میں شمالی وزیرستان سمیت پاکستانی قبائلی علاقوں میں بہت فعال رہنے والے طالبان عسکریت پسندوں کو اس مسلح تصادم میں کتنا جانی نقصان ہوا، اس بارے میں خبر رساں اداروں نے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

Pakistani army troops patrol in Jhanda, in Pakistan's Mohmand tribal region along the Afghan border
افغان سرحد کے قریب ضلع مہمند میں حفاظتی گشت کرتے پاکستانی فوجیتصویر: dapd

فوجی کارروائیوں میں تیزی

اس نئے حملے سے چند ہفتے قبل پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے اسی علاقے میں پاکستانی طالبان نے پولیس کی ایک گشتی ٹیم کو بھی سڑک کنارے نصب کردہ ایک بم سے حملے کا نشانہ بنایا تھا۔ اس بم حملے میں چار پولیس افسران ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستانی فوج افغان سرحد کے قریب ملکی علاقوں میں ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیاں اس وقت سے کافی تیز کر چکی ہے، جب جنوری کے مہینے میں خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں پولیس ہیڈ کوارٹرز پر کیے گئے ایک بہت بڑے بم حملے میں 84 افراد مارے گئے تھے۔

یہ حملہ پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر ایک مسجد پر کیا گیا تھا، جو نمازیوں سے بھری ہوئی تھی اور مرنے والے بھی زیادہ تر پولیس اہلکار ہی تھے۔

اعداد وشمار کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے عسکریت پسند گزشتہ چند عشروں کے دوران اپنے خونریز حملوں اور بم دھماکوں کی مدد سے تقریباﹰ 80 ہزار پاکستانیوں کی ہلاکت کی وجہ بن چکے ہیں۔

سکیورٹی میں کوتاہی کے بغیر ایسا حملہ نہیں ہو سکتا، اعلیٰ پولیس اہلکار

پارا چنار میں کئی اساتذہ بھی ہلاک

خبر رساں ا دارے روئٹرز نے جمعرات چار مئی ہی کے روز پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے خیبر پختونخوا ہی میں پارا چنار کے علاقے میں، جو ماضی میں فاٹا کہلانے والے قبائلی علاقوں میں سے ہی ایک کا حصہ تھا، اندھا دھند فائرنگ کے ایک واقعے میں کم از کم سات اساتذہ کو ہلاک کر دیا گیا‍۔

اس نشریاتی ادارے کے مطابق یہ شوٹنگ پارا چنار کے خطے کے ایک اسکول میں کی گئی اور ہلاک ہونے والے تمام ساتوں اساتذہ اسی اسکول میں پڑھاتے تھے۔

پارا چنار کا علاقہ بھی پاک افغان سرحد سے زیادہ دور نہیں۔ ابھی تک اس شوٹنگ کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔

م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)

ہم ٹی ٹی پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بلاول بھٹو زرداری