1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی قتل، دو سعودی شہریوں کے وارنٹ گرفتاری جاری

5 دسمبر 2018

ایک ترک عدالت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں دو سعودی شہریوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ اس طرح سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/39Y3K

ترک شہر استنبول کے مستغیث اعٰلی نے ان دونوں سعودی شہریوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے منگل کو درخواست جمع کرائی تھی۔ اس درخواست کے مطابق احمد العسیری اور سعود القحطانی خاشقجی کے قتل کے منصوبے میں شامل تھے۔ ان دونوں کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی مشیر تصور کیا جاتا تھا۔

احمد العسیری سعودی خفیہ ادارے کے سابق نائب سربراہ ہیں جبکہ سعود القحطانی سعودی ولی عہد کے خصوصی مشیر تھے۔ ان کو خاشقجی کے قتل کے بعد ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ایک کالم نگار اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ناقد تھے۔

Fall Khashoggi - Gedenkveranstaltung in Washington
تصویر: picture-alliance/AP/J.S. Applewhite

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش آولو نے بدھ کو کہا کہ اگر اس قتل کی تحقیقات میں مشکلات پیش آئیں تو انقرہ حکومت بین الاقوامی سطح  پر اس قتل کی تحقیقات کرانے سے گریز نہیں کرے گی۔ اس موقع پر انہوں نے ریاض کی جانب سے ترکی کو مکمل شواہد نہ کرنے پر بھی تنقید کی۔ اس قتل کی وجہ سے ریاض حکومت کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ شدید متاثر ہوئی ہے جبکہ مغربی ممالک، جن میں امریکا، کینیڈا اور فرانس شامل ہیں، نے کم از کم بیس سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے اپنے بیانیے کو بارہا تبدیل کیا ہے۔ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ ریاض حکومت کو جمال خاشقجی کے بارے میں علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں اور بعد ازاں سعودی مستغیث اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق خاشقجی قونصل خانے میں دست بدست لڑائی کے دوران مارے گئے۔ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں دو اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ نے یمن میں انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم اور سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے تناظر میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔