1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمد بن سلمان کے خلاف کارروائی کی جائے، ہیومن رائٹس واچ

27 نومبر 2018

ہیومن رائٹس واچ نے یمن میں انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم اور سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے تناظر میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ان معاملات پر ریاض شدید عالمی دباؤ کا شکار بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/38xUq
Saudi Arabien, Kronprinz - Mohammed bin Salman
تصویر: Getty Images/F. Nureldine

ہیومن رائٹس واچ نے ارجنٹائن پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے آئین میں جنگی جرائم کی شقوں کو استعمال کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف کارروائی کرے۔

ارجنٹائن کا آئین ملکی سپریم کورٹ کو دنیا بھر میں ہونے والے جنگی جرائم اور تشدد پر قانونی کارروائی کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ارجنٹائن کی عدلیہ ایسے جرائم کے ملزمان کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے، چاہے یہ جرائم دنیا کے کسی خطے میں بھی رونما ہوئے ہوں۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ارجنٹائن کے وفاقی جج ایریل لیخو کو یہ درخواست جمع کرا دی گئی ہے۔ تاہم ارجنٹائن کے حکام نے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

 ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطیٰ کے لیے ڈائریکٹر سارہ لیح وائٹسن نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ یہ درخواست ارجنٹائن کی عدلیہ میں اس لیے جمع کروائی گئی ہے کیونکہ محمد بن سلمان جی ٹوئنٹی سمٹ میں شرکت کے لیے رواں ہفتے ہی بیونس آئرس جائیں گے۔

تاہم ارجنٹائن کے میڈیا کے مطابق ایسے امکانات کم ہی ہیں کہ عدلیہ ہیومن رائٹس واچ کی اس درخواست پر کوئی کارروائی کرے گی۔ ترک شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کے قتل کا اعتراف سعودی حکومت کی جانب سے کیا جا چکا ہے تاہم ان کی لاش ابھی تک نہیں ملی ہے۔ اس قتل پر سعودی عرب کو شدید عالمی تنقید کا سامنا ہے۔

ساتھ ہی عالمی طاقتیں ریاض حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ وہ یمن میں عسکری کارروائی کا خاتمہ ممکن بنائے۔ سعودی عسکری اتحاد سن 2015 سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں مصروف ہے، جس کے باعث کم از کم دس ہزار افراد ہلاک جبکہ دیگر ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ یمن جنگ میں سعودی مداخلت کی ذمہ داری محمد بن سلمان پر ہی دھری جاتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں