1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت پاکستان اور ٹی ایل پی کے درمیان بات چیت ’کامیاب‘

20 اپریل 2021

حکومت اور کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرارداد آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی جبکہ ٹی ایل پی اپنا ملک گیر احتجاجی مظاہرہ ختم کر دے گی۔

https://p.dw.com/p/3sFl3
Pakistan Streik Frankreich TLP Protest
تصویر: AFP/Getty Images

پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک ٹوئٹ کرکے مذاکرات کی 'کامیابی‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آج منگل کے روز کسی وقت قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرار داد پیش کرے گی دوسری طرف تحریک لبیک پاکستان اپنا ملک گیر دھرنے ختم کر دے گی۔

ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا”حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد یہ بات طے پا گئی ہے کہ آج قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرارداد پیش کریں گے اور تحریک لبیک پاکستان، مسجد رحمت اللعالمین سمیت سارے ملک سے دھرنے ختم کرے گی۔"

گوکہ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ قرارداد آج ہی قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی تاہم ذرائع کے مطابق منگل کے روز قومی اسمبلی کا کوئی اجلاس  پہلے سے طے نہیں ہے اور ایک روز قبل ہی ایوان کو جمعرات 22 اپریل کی دوپہر دو بجے تک کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

شیخ رشید احمد نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھایا جائے گا اور جن لوگوں کے خلاف شیڈول فورتھ سمیت دیگر مقدمات درج ہے، انہیں واپس لیا جائے گا۔ وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس سے متعلق تفصیلی بیان آج شام یا کل دوپہر کسی وقت پریس کانفرنس کے ذریعہ دیں گے۔

دوسری طرف ٹی ایل پی رہنما علامہ فاروق الحسن نے میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا ”فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے علاوہ کوئی شرط قابل قبول نہیں، ہم نے مذاکرات میں حکومت سے دو ٹوک کہا ہے کہ معاہدے پر عمل کیا جائے اور فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے تو ہم احتجاج ختم کرنے پر غور کرسکتے ہیں، لیکن اب مزید کوئی جھانسہ قابل قبول نہیں ہوگا۔"

حکومت کی جانب سے تعطل کو ختم کرنے میں کامیابی کا یہ اعلان وزیر داخلہ شیخ رشید اور مذہبی امور کے وزیر نور الحق قادری کی ٹی ایل پی کے رہنماوں کے ساتھ پیر کو دیر رات تک ہونے والی بات چیت کے بعد کیا گیا۔

پہلے دور کی بات چیت حکومت پنجاب اور ممنوعہ تنظیم کے کارکنوں کے درمیان اتوارکے روز ہوئی تھی۔ پیر کے روز وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ دوسرے دور کی بات چیت مکمل ہوگئی ہے اور تیسرے دور کی بات چیت رات دس بجے شروع ہو گی۔

پاکستان میں مظاہروں پر کریک ڈاؤن، سوشل میڈیا تک رسائی معطل

اس سے قبل ٹی ایل پی کی مرکزی شوری کے رکن اور حکومت سے بات چیت میں ممنوعہ تنظیم کے نمائندہ کے طورپر شریک ڈاکٹر محمد شفیق امینی نے ٹی ایل پی کارکنوں سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان فرانسیسی جریدے شارلی ایبدو میں شائع ہونے والے پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبے پر پرتشدد احتجاج کررہی ہے۔ حکومت پاکستان نے گزشتہ ہفتے ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

قبل ازیں پیر کی شام کو وزیر اعظم عمران خان نے ٹی وی کے ذریعہ قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے اور احتجاجی مظاہروں سے پاکستان کا نقصان ہوگا،''فرانس سے تعلق توڑنے کا مطلب یورپی یونین سے تعلق توڑنا ہے۔ ہماری ٹیکسٹائل کی پچاس فیصد برآمدات یورپی ممالک کو جاتی ہیں، اگر یورپی یونین سے تعلق توڑا تو فرانس یا ان کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ ہمارا ہوگا۔ بر آمدات رکنے سے ملکی صنعت کا پہیہ رک جائے گا اور بے روزگاری بڑھے گی۔"

وزیراعظم کا کہنا تھا ”ٹی ایل پی کی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ مغرب کی طرف سے مسلمانوں کی دل آزاری کا سلسلہ بند ہونا چاہیے لیکن اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہمارا اور ٹی ایل پی کا طریقہ مختلف ہے۔ فرانس کے سفیر کو نکال کر یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ مسلمان ملکوں کے سربراہوں کو اکٹھا کرکے اس ضمن میں آواز اٹھانا ہوگی۔"

 ج ا/  ص ز

تحریک لبیک نے 11 یرغمال پولیس اہکاروں کو چھوڑ دیا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں