اداکارہ جوہی چاولہ کی نئی جد و جہد
2 جون 2021بالی ووڈ کی اداکارہ جوہی چاولہ نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کرائی ہے۔ اپنی درخواست کے مسودے ميں انہوں نے يہ موقف اختيار کيا ہے کہ مواصلات کی مختلف کمپنیوں نے فائیو جی نيٹ ورکس کی تنصيب سے متعلق جن منصوبوں کا اعلان کیا ہے، ان کے انسانوں پر سنگین اور ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے زمین کے ماحول کو بھی مستقل بنيادں پر نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
بھارتی حکومت نے حال ہی میں چند مواصلاتی کمپنیوں کو ملک میں فائیو جی موبائل نیٹ ورک کی آزمائش اور اس کے لیے بنيادی ڈھانچہ کھڑا کرنے کی منظوری دی تھی۔ تاہم اداکارہ جوہی چاولہ نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اختيار کیا ہے کہ اگر فائیو جی کے مجوزہ منصوبوں پر عمل ہوتا ہے، تو اس سے انسان، چرند و پرند اور دیگر حشرات الارض کے ساتھ ساتھ متعدد اقسام کے پودے بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ اس میں کہا گيا ہے کہ ملک میں جو موجودہ 4 جی نیٹ ورکس ہيں، ان کے مقابلے میں فائیو جی نیٹ ورک کی فریکوئنسی سے جو تابکاری پیدا ہو گی، وہ اس سے بھی دس سے سو گنا تک زیادہ ہو گی۔ اور اسی وجہ سے تمام شہری، بشمول نباتات اور حیوانات اس سے ہونے والے نقصان کی زد میں رہیں گے۔
دہلی ہائی کورٹ نے اس مقدمے کو دو رکنی بینچ کے حوالے کر ديا ہے جس پر جلد ہی سماعت متوقع ہے۔ اداکارہ جوہی چاولہ کافی دنوں سے ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرتی رہی ہیں۔ بھارت میں ماحولیات کے ماہر اس بات پر خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ فائیو جی کی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والی تابکاری بہت مضر ثابت ہو گی۔ جوہی چاولہ نے اسی تناظر ميں یہ کیس دائر کیا۔
چاولہ کے وکیل دیپک کھوسلا نے یہ مقدمہ دائر کرایا۔ اس میں کہا گيا ہے کہ حکومت یہ دعوی کرتی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مضر نہيں ہے اور اگر ایسا ہے، تو حکومت عوامی سطح پر اس بات کی وضاحت پیش کرے کہ آخر کس طرح اس سے، ’انسانیت، نباتات و حیوانات کيسے محفوظ ہيں۔‘
بھارتی حکومت نے ابتدائی طور پر دہلی، ممبئی، کولکتہ، بينگلور، احمد آباد اور حیدر آباد جیسے شہروں میں فائیو جی نیٹ ورک کے تجربات کی اجازت دی ہے۔ اس پر تیزی سے کام جاری ہے اور اگر سب کچھ درست رہا، تو اسے جلد ہی نافذ کر ديا جائے گا۔
اداکارہ جوہی چاولہ کہتی ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہیں تاہم ان کے پاس، ’یہ یقین کرنے کی کافی وجوہات ہیں کہ یہ تابکاری لوگوں کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ اور مضر ہے۔‘
بھارت میں جب ٹو جی فور جی نیٹ ورک متعارف کیا گيا تھا تو اس وقت بھی ماحولیات سے متعلق بہت سی تنظیموں نے سوالات اٹھائے تھے۔ خاص طور پر فور جی کی تابکاری کی وجہ سے جب دہلی جیسے بڑے شہروں میں گوریا جیسے چھوٹے پرندے ختم ہونے شروع ہو گئے، تو اس پر کافی بحث ہوئی تھی۔