1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ’ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے کیمیکل شام بھیجے گئے‘

26 جون 2019

ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود جرمنی سے ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکنے والے کیمیائی مادے جنگ زدہ ملک شام بھیجے گئے تھے۔ یہ مادے سارین گیس کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3L7Ql
تصویر: picture-alliance/imagebroker

جرمن اخبار 'زُوڈ ڈوئچے سائٹُنگ‘ کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق جرمن صنعتی اداروں نے کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے برآمدی کیمیائی مادے شام بھیجے تھے، جن سے کیمیائی ہتھیار بنائے جا سکتے تھے۔

منگل پچیس جون کو شائع ہونے والی اس اخباری رپورٹ کے مطابق یہ حقیقت جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے تین میڈیا ہاؤسز کی مشترکہ طور پر کی گئی چھان بین کے نتیجے میں سامنے آئی۔ یہ میڈیا ادارے جرمن اخبار 'زُوڈ ڈوئچے ساٹئُنگ‘، جرمن پبلک براڈکاسٹر 'بائریشر رُنڈفُنک‘ اور سوئس میڈیا گروپ 'ٹامیڈیا‘ تھے۔

رپورٹ کے مطابق یہ کیمیائی مادے جرمنی کی وسیع پیمانے پر کیمیکلز کا کاروبار کرنے والی کمپنی 'برَینٹاگ اے جی‘ نے سوئٹزرلینڈ میں بنائی گئی اپنی ایک ذیلی کمپنی کے ذریعے 2014ء میں شام کو بیچے اور ان میں 'آئسوپروپانول‘ اور 'ڈائی ایتھائل ایمین‘ جیسے کیمیائی مادے بھی شامل تھے۔ مزید یہ کہ یہ جرمن ساختہ کیمیکلز ایک ایسی شامی دوا ساز کمپنی کو بیچے گئے، جو دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے بہت قریب تھی۔

Belgien BASF Chemifabrik in Antwerpen
ان کیمیائی مادوں میں سے ایک جرمن کمپنی باسف کی بیلجیم میں واقع ایک فیکٹری میں تیار کیا گیا تھاتصویر: Imago Images/Alimdi/Arterra

اس تحقیقی میڈیا رپورٹ سے یہ بات بھی پتہ چلی کہ ان کیمیکلز میں سے 'ڈائی ایتھائل ایمین‘ جرمنی کی بہت بڑی کیمیکلز کمپنی BASF کی طرف سے بیلجیم کے شہر اَینٹ وَریپ میں اس کے ایک کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔ اسی طرح 'آئسوپروپانول‘ نامی کیمیائی مادہ شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں 'ساسول سالوَینٹس‘ نامی کمپنی کا تیار کردہ تھا۔

ان کیمیکلز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اگرچہ انہیں مختلف ادویات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم ان سے ایسے کیمیائی ہتھیار بھی تیار کیے جا سکتے ہیں، جن میں 'وی ایکس‘ اور سارین نامی اعصابی گیسیں بھی شامل ہیں۔ جہاں تک سارین گیس کا تعلق ہے تو یہ کیمیائی ہتھیار شامی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی طرف سے اب تک متعدد حملوں کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

خان شیخون میں کیمیائی حملہ

سن 2017ء میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے پتہ چلایا تھا کہ شامی حکومت نے اپنے جنگی مخالفین کے خلاف کیمیائی ہتھیار کے طور پر جو سارین گیس استعمال کی تھی، وہ 'آئسوپروپانول‘ ہی کو استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی تھی۔ اسی گیس کی مدد سے کیے جانے والے ایک حملے میں خان شیخون کے قصبے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اسی دوران ان جرمن کیمیکلز کمپنیوں میں سے 'برَینٹاگ اے جی‘ نے تصدیق کر دی ہے کہ اس نے اپنی ایک سوئس ذیلی کمپنی کے ذریعے شام کو یہ کیمیکلز مہیا کیے تو تھے لیکن ایسا 'اس دور کے قوانین کے عین مطابق‘ کیا گیا تھا۔

شامی خانہ جنگی کی وجہ سے یورپی یونین کی طرف سےعائد کردہ پابندیوں کے مطابق 2012ء سے شام کو 'ڈائی ایتھائل ایمین‘ کی فراہمی کے لیے اور 2013ء سے 'آئسوپروپانول‘ کی برآمد کے لیے بھی قبل از وقت سرکاری اجازت درکار ہوتی ہے۔

سرکاری چھان بین

جرمن صوبے ہَیسے میں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے کہا گہا ہے کہ وہ شام کو ان کیمیائی مادوں کی برآمد کی غیر رسمی چھان بین کر رہا ہے اور یہ بات ابھی زیر غور ہے کہ آیا اس موضوع پر باقاعدہ مجرمانہ نوعیت کے الزمات کے تحت تفتیش کی جانا چاہیے۔ اسی طرح بیلجیم میں بھی حکام نے کہا ہے کہ وہ شام کو ان کیمیکلز کی فراہمی کے معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں۔

ریبیکا اشٹاؤڈن مائر / م م / ع ا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں