1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے ساتھ روابط بڑھانے کے خواہاں ہیں، وزير خارجہ

12 مارچ 2019

جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس آج پاکستان کے دورے پر ہيں۔ افغان امن عمل ميں پيش رفت، خطے کی صورتحال اور بالخصوص حاليہ پاک بھارت کشيدگی کے تناظر ميں جرمن وزير خارجہ يہ دورہ ايک اہم وقت پر کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3Eq0E
Pakistan Shah Mehmood Qureshi, Außenminister
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

علاقائی صورت حال اور افغان امن عمل پر بات چيت کے ليے جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس آج بروز منگل پاکستان پہنچ گئے ہيں۔ دارالحکومت اسلام آباد آمد کے بعد ماس نے اپنے پاکستان ہم منصب شاہ محمود قريشی سے بات چيت کی اور بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے ايک مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب بھی کيا۔ اس موقع پر قريشی نے کہا کہ پاکستان، افغان امن عمل سے مطمئن ہے۔ پاکستانی وزير خارجہ نے بھارت کے زير انتظام کشمير ميں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں کا ذکر کرتے ہوئے اس معاملے کو امن کی راہ ميں رکاوٹ بھی قرار ديا۔ قريشی نے کہا کہ جرمنی يورپ کی سب سے مستحکم معيشت کا حامل ملک ہے اور پاکستان کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی رابطے بڑھيں۔

پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق ہائيکو ماس اسلام آباد ميں نور خان ايئر بيس پر پہنچے، جہاں دفتر خارجہ کے کئی اعلیٰ سطحی اہلکار ان کے استقبال کے ليے موجود تھے۔ جرمن وزير خارجہ اپنے اس دورے پر پاکستان کی اعلی قيادت سے ملاقاتيں کر رہے ہيں، جن ميں خطے ميں سلامتی کی صورتحال اور افغانستان ميں قيام امن کے ليے جاری مذاکرات پر توجہ مرکوز ہے۔

جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس کابل ميں
جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس کابل ميںتصویر: picture-alliance/dpa/Thomas Imo/Photothek.Net/Auswärtiges Amt

شاہ محمود قريشی کے بعد ہائيکو ماس نے پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان امن عمل ميں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ ماس کے بقول دونوں ملکوں کے موجودہ تعلقات اچھے ہيں اور مستقبل ميں تعاون بڑھانے کے وسيع تر مواقع ہيں۔ جرمن وزير خارجہ نے پاک بھارت حالیہ کشيدگی کے تناظر ميں دونوں ملکوں پر زور ديا کہ کشيدگی ميں کمی کے ليے اقدامات کيے جائيں۔

پاکستان سے قبل ہائيکو ماس نے جنگ زدہ ملک افغانستان کا دورہ کيا تھا۔ وہ وہاں اتوار دس مارچ کو پہنچے تھے۔ ماس نے افغانستان کے شہر مزار شريف میں تعينات جرمن فوجيوں سے اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ افغانستان ميں غير ملکی افواج کے مشنز ميں توسيع لازمی ہے۔ افغانستان ميں مقامی فورسز کی تربيت پر مشتمل جرمن فوجی مشن کی موجودہ مدت اکتيس مارچ کو اختتام پذير ہو رہی ہے ليکن جرمن وزير خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر جرمن فوجيوں کو اس وقت واپس بلا ليا گيا، تو افغانستان ميں اب تک جو کچھ حاصل ہوا ہے، وہ سب ضائع ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت تقريباً تيرہ سو جرمن فوجی افغانستان ميں تعينات ہيں۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں