1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں پابندیاں برقرار، عوام خوش لیکن کب تک؟

16 اپریل 2020

جرمن چانسلر کی طرف سے کچھ نئے اقدامات لینے کا اعلان کیا گیا ہے، جس پر جرمن عوام کی طرف سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم بعض ناقدین کے مطابق سخت اقدامات کو نرم کیا جائے گا تو میرکل کی عوامی حمایت میں کمی ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3az2T
Deutschland PK Merkel zur Corona-Pandemie
تصویر: Reuters/B. von Jutrczenka

جرمنی میں کووڈ انیس کی عالمی وبا پر قابو پانے کی خاطر چانسلر انگیلا میرکل نے پہلے سے طے شدہ معیارات میں کچھ نئی اقدامات بھی تجویز کر دیے ہیں۔ ان میں سے کچھ  پابندیاں غیر معینہ مدت کے لیے ہوں گی۔ بدھ کے دن میرکل نے کہا کہ فی الحال چار مئی تک ان معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

آئندہ ماہ چار مئی سے اسکولوں کو آہستہ آہستہ کھولا جائے گا جبکہ چھوٹی دوکانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کی اجازت ہو گی لیکن اس دوران براہ راست سماجی رابطوں پر پابندی برقرار رہے گی اور حفظان صحت کے سخت اصولوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

میرکل نے اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے طے گئے کیے قواعد و ضوابط پر عوام کی حمایت پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس وبا کی وجہ سے متاثرہ افراد کے ساتھ ہمدری کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ جب تک کوئی دوا یا ویکسین تیار نہیں ہو جاتی، سبھی لوگوں کو ان حالات میں گزارا کرنا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے: ’وبا کی شدت برقرار ہے، لاک ڈاؤن نرم کرنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں‘

جرمنی میں جمعرات تک اس عالمی وبا کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تین ہزار چھ سو چھ بتائی گئی ہے جبکہ کم از کم ایک لاکھ بتیس ہزار افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ان متاثرہ افراد میں بہتر ہزار افراد دوبارہ تندرست ہو چکے ہیں۔

جرمنی میں کرائے جانے والے عوامی جائزوں کے مطابق زیادہ تر عوام حکومت کی طرف سے بنائی گئی گائیڈ لائنز کے حق میں ہیں۔ ‍YouGov Deutschland کی طرف سے منگل کے دن کرائے گئے ایک ایسے ہی جائزے کے مطابق اکثریت نے کہا کہ براہ راست سماجی رابطوں پر عائد موجودہ پابندیوں کو فی الحال برقرار رہنا چاہیے۔

نئے قواعد و ضوابط کیا ہیں؟

  • آٹھ سو اسکوائر میٹر (8,610 فٹ) یا اس سے چھوٹی دوکانیں بیس اپریل سے کھولی جا سکتی ہیں۔ تاہم ان دوکانوں میں خریداری کی غرض سے جانے والے افراد کو ایک دوسرے سے ڈیڑھ میٹر تک فاصلہ رکھنا ہو گا۔
  • چار مئی سے جرمن اسکولوں کو مرحلہ وار کھولنا شروع کر دیا جائے گا۔ پرائمری اور سیکنڈری اسکول کے آخری سال کی کلاسوں کو ترجیح دی جائے گی۔ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسکولوں میں حفظان صحت کے سخت اصولوں کو یقینی بنایا جائے گا۔
  • اگر سخت حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے تو چار مئی سے حجام بھی اپنی دوکانیں کھول سکیں گے۔
  • براہ راست سماجی رابطوں پر عائد پابندی برقرار رہے گی اور گھروں سے باہر دو یا اس سے زیادہ افراد اکٹھا نہیں ہو سکیں گے۔ ساتھ ہی لوگوں سے پانچ فٹ کا فاصلہ لازمی ہو گا۔
  • بڑے عوامی اجتماعات، کھیلوں اور کانسرٹس کے ایونٹس پر اکتیس اگست تک پابندی برقرار رہے گی۔
  • بارز، ریستوراں، ڈے کیئر سینٹرز، سنیما گھر اور تھیئٹرز غیر معینہ مدت کے لیے بند رہیں گے۔ مستقبل قریب تک تمام مذہبی اجتماعات پر بھی پابندی برقرار رہے گی۔
  • پبلک ٹرانسپورٹ اور دوکانوں میں حفاظتی ماسک پہننے کو تجویز کیا گیا ہے لیکن یہ عمل ہر کسی کے لیے لازمی قرار نہیں دیا گیا۔
  • کم ازکم مزید بیس دنوں تک جرمنی کی سرحدوں پر سخت کنٹرول جاری رہے گا۔

نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے قبل جرمن معاشرہ کئی معاملات پر اختلافات کا شکار تھا۔ لیکن اس وبا نے جرمن عوام کو متحد کر دیا ہے اور تمام حلقے حکومتی اقدامات کی ستائش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسپین نے لاکھوں لوگوں کو کام پر واپس لوٹنے کی اجازت دے دی

لیکن ناقدین کے مطابق جب حکومت لاک ڈاؤن کی صورتحال میں نرمی کرے گی تو عوام میں ایک بے چینی پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار ینز تھوراؤ کے بقول اس صورتحال سے نکلنے کے لیے جرمن قیادت کو انتہائی احتیاط سے کام لینا ہو گا۔

ع ب / ع س /  شو ماخر بیتھ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں