1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مہاجرین کے موضوع پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

27 جون 2018

پناہ گزین، سیاسی پناہ اور یورپی اصلاحات: یہ اور ان جیسے کئی موضوعات پر جرمن چانسلر میرکل کے دفتر میں ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں بات ہوئی۔ اس اجلاس میں صرف ایک ہی موضوع پر اتفاق ہوا جبکہ باقی معاملات بے نتیجہ ہی رہے۔

https://p.dw.com/p/30MYY
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrzcenka

ذرائع نے بتایا ہے کہ برلن میں ہونے والے اس اجلاس میں صرف ہاؤسنگ یعنی مہاجرین کو گھر تعمیر کرنے یا گھر خریدنے کے لیے حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقوم کے معاملے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس جلاس میں جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو)، کرسچین سوشل یونین (سی ایس یو) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رہنما شریک تھے۔

یونین جماعتوں کے دھڑے کے سربراہ فولکر کاؤڈر نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’’تعمیر کے لیے دی جانے والی یہ رقم رواں برس یکم جنوری سے لے کر اکتیس دسمبر 2020ء تک دی جائے گی اور اس میں رقبے کی کوئی حد نہیں ہو گی۔‘‘

جرمن حکومت مہاجر خاندانوں کو یہ رقم کنبے میں بچوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے دے گی۔ اسی لیے اسے ’چائلڈ بینیفٹ منی فار کنسٹرکشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ کاؤڈر نے بتایا کہ اس طرح ہر مہاجر بچے کو دس سال کے دوران بارہ ہزار یورو دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہاؤسنگ کے سلسلے کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

Gedenktag für die Opfer von Flucht und Vertreibung mit Bundeskanzlerin Angela Merkel (CDU) und Horst Seehofer (CSU), Bundesminister des Innern, für Bau und Heimat
زیہوفر نے حال ہی میں میرکل کو خبردار بھی کیا تھا کہ وہ انہیں برطرف کرنے سے باز رہیںتصویر: picture-alliance/dpa/K.Nietfeld

دوسری جانب سیاسی پناہ کے اہم ترین معاملے پر تینوں جماعتیں متفق نہ ہو سکیں۔ کاؤڈر نے اس تناظر میں کہا کہ وہ کسی حل کے حوالے سے پر امید ہیں، ’’جب کسی موضوع پر ایک دوسرے سے بات چیت جاری رہے، نتیجہ نکلنے کی امید برقرار رہتی ہے۔‘‘

سی ایس یو سے تعلق رکھنے والے ملکی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر چاہتے ہیں کہ کسی دوسرے ملک میں پہلے سے اندراج شدہ پناہ گزینوں کو جرمنی میں داخل نہ ہونے دیا جائے اور انہیں ملکی سرحدوں ہی سے واپس بھیج دیا جائے جبکہ چانسلر میرکل کا موقف ہے کہ مہاجرین کے حوالے سے یورپی سطح پر کوئی مشترکہ حل تلاش کیا جائے۔ اس اختلاف رائے کی وجہ سے میرکل اور زیہوفر کے مابین  شدید بیان بازی بھی جاری ہے اور زیہوفر نے حال ہی میں میرکل کو خبردار بھی کیا تھا کہ وہ انہیں برطرف کرنے سے باز رہیں۔

ساتھ ہی مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ آندریا ناہلس نے یونین جماعتوں پر حکومتی کام میں رخنہ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کے بقول، ’’سی ڈی یو اور سی ایس یو کے مابین تنازعے کی وجہ سے تمام تر سیاسی عمل سست روی کا شکار ہے۔‘‘