1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تمام یورپی ممالک مہاجرین کو قبول کریں ورنہ فنڈز میں کمی‘

24 جون 2018

اٹلی نے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کو تمام رکن ملک میں تقسیم کیا جائے اور جو ممالک ایسا کرنے سے انکار کریں، انہیں یورپی یونین کی طرف سے فنڈ کی ادائیگی میں کمی کر دی جائے۔

https://p.dw.com/p/30BeK
Belgien Brüssel - Angela Merkel und Jean-Claude Juncker
تصویر: Reuters/Y. Herman

اہم یورپی رہنماؤں نے چند روز بعد ہونے والے سربراہ اجلاس سے قبل برسلز میں ایک اہم ملاقات کی ہے۔ اس اجلاس میں خاص طور پر یورپی براعظم کو درپیش مہاجرین کے بحران پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ یورپی رہنما مہاجرین کے معاملے پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی کوشش میں ہیں۔

آج کے اجلاس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، اطالوی وزیراعظم جُوزیپے کونٹے کے علاوہ لکسمبرگ، اسپین اور بیلجیم کے وزرائے اعظم بھی شریک ہوئے۔ یورپی یونین کی دو روزہ سمٹ اگلے ہفتے اٹھائیس اور انتیس جون کو ہو گی۔ اس سمٹ سے پہلے اٹلی نے دس نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے۔ روم حکومت کے مطابق ان کے تجویز کردہ ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے تمام مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

اٹلی کا کہنا تھا کی جو یورپی ممالک مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں، اصولا ان کی مالی امداد کم کر دی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ اٹلی اس ڈبلن معاہدے میں بھی تبدیلیاں لانا چاہتا ہے، جو مہاجرین سے متعلق رہنما اصول فراہم کرتا ہے۔

تمام یورپی ممالک اسی معاہدے کے تحت مہاجرین کے ساتھ مناسب سلوک روا رکھتے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت جو مہاجر جس یورپی ملک میں پہلی مرتبہ پہنچتا ہے، صرف اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا مجاز ہے۔ اٹلی کے مطابق اب یہ لکھا جانا چاہیے کہ ’جو اٹلی میں اترتا ہے، وہ یورپ تک پہنچ گیا ہے‘۔

مہاجرین کا بحران، ’یورپی سطح پر متقفہ ردعمل ضروری‘

اٹلی اور اسپین کا مشترکہ موقف ہے کہ امیگریشن سینٹر صرف اٹلی اور اسپین ہی میں نہیں بلکہ دیگر یورپی ممالک میں بھی قائم ہونے چاہئیں۔ اسپین نے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ اس کے ملک میں ہزاروں افریقی مہاجرین پہنچ رہے ہیں اور اس کی جلد از جلد مدد کی جائے۔

اسپین نے اٹلی کی نئی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’یورپ مخالف‘ پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے۔ فرانس نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجرین سے متعلق جو فیصلہ بھی کیا جائے، وہ انسانی حقوق اور یورپی اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جائے۔

جرمن حکومت کے مطابق آئندہ ہفتے کسی ایک حتمی معاہدے تک پہنچنا مشکل دکھائی دیتا ہے لیکن فریقین ہنگامی مسائل سے نمٹنے کے لیے دو یا سہ فریقی معاہدے کر سکتے ہیں۔

ا ا / ع ح