1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اب بھی امریکہ کے 'قبضے' میں ہے، صدر پوٹن

15 مارچ 2023

ولادیمیر پوٹن نے نارتھ اسٹریم پائپ لائن دھماکے کی مذمت نہ کرنے پر جرمنی پر نکتہ چینی کی۔ پوٹن نے یہ بھی کہا کہ یورپی رہنما امریکہ کی دھمکی سے ڈر کر اپنی خود مختاری اور آزادی کے احساس سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Ogv7
 Wladimir Putin - Der russische Präsident hat Erfahrung im Kämpfen
تصویر: Horacio Villalobos/dpa/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ نارتھ اسٹریم پائپ لائنوں میں ہونے والے دھماکے پر جرمنی کے ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے یہ ملک اب بھی "مقبوضہ" ہے اور دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر خودسپردگی کرنے کے دہائیوں بعد بھی آزادانہ طور پر عمل نہیں کرسکتا۔

روس کے نارتھ اسٹریم گیس پائپ لائنوں میں گزشتہ برس ہونے والے دھماکوں کی تفتیش پر مغربی ممالک  جرمنی نے محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ان ملکوں کا کہنا ہے کہ گوکہ یہ دھماکہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا لیکن یہ کہنے سے گریز کیا کہ ان کے خیال میں اس کے لیے کون ذمہ دار ہے۔

روسی خبر رساں ایجنسیوں نے پوٹن کے حوالے سے کہا، "معاملہ یہ ہے کہ یورپی سیاست داں دوسری عالمی جنگ کے بعد خود عوامی طورپر یہ کہتے رہے ہیں کہ جرمنی کبھی بھی ایک مکمل خودمختار ریاست نہیں رہی۔"

روس کے روسیا1ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا، "سوویت یونین نے ایک مرحلے پر اپنی فورسز واپس بلالی تھیں اور ملک پر قبضے کا ایک طرح سے خاتمہ ہو گیا تھا۔ لیکن یہ بات سب کو معلوم ہے کہ امریکیوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے آج بھی جرمنی پر قبضہ کیا ہوا ہے۔"

پوٹن کا کہنا تھا کہ نارتھ اسٹریم پائپ لائن میں ہونے والے دھماکے "ریاستی سطح" پر کیے گئے تھے اور یہ "بالکل بکواس" ہے کہ اس کے لیے یوکرین حامی ایک خود مختار گروپ ذمہ دار ہے۔

نارتھ اسٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے یورپ کو روسی گیس کی ترسیل مکمل طور پر بحال ہو گئی ہے

مجوزہ پائپ لائنوں کے ذریعہ روسی گیس جرمنی لانا تھا لیکن ایک برس قبل یوکرین پر ماسکو کے فوجی حملے کے بعد برلن نے روسی گیس اور پٹرولیم مصنوعات پر انحصار کم کرنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

پائپ لائنوں میں ہونے والے دھماکوں کے متعلق جرمن رہنماوں نے محتاط ردعمل کا اظہار کیا۔ وزیر دفاع بورس پسٹوریس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ دھماکے"ایک جھوٹی کارروائی کے ذریعہ یوکرین کو مورد الزام ٹھہرانے کے لیے" کیے گئے ہوں۔

باخموت میں پچھلے کئی ماہ سے شدید لڑائی چل رہی ہے۔ روس یوکرین کے ڈونیٹسک صوبے کے اس علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے
باخموت میں پچھلے کئی ماہ سے شدید لڑائی چل رہی ہے۔ روس یوکرین کے ڈونیٹسک صوبے کے اس علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہےتصویر: LIBKOS/AP Photo/picture alliance

کیف باخموت کے دفاع کے حوالے سے پرعزم

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کے فوجی کمانڈر روس کو "حتی الامکان زیادہ سے زیادہ" نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اپنے فوجی کمانڈروں سے باخموت کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے بعد بتایا کہ فوجی کمانڈر باخموت سمیت مشرقی سیکٹر کا دفاع کرنے کے حوالے سے مکمل طورپر پرعزم ہیں۔

یوکرینی شہر باخموت شاید چند ہی دنوں میں روسی قبضے میں، نیٹو چیف

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا، "تمام فوجی کمانڈروں کا یہ بالکل واضح موقف تھا کہ اس سیکٹر کا مکمل دفاع کیا جائے گا اور قابض فورسز کو حتی الامکان زیادہ سے سے زیادہ نقصان پہنچایا جائے گا۔"

روس یوکرین میں فوجی شکست کی طرف بڑھتا ہوا، جرمن نائب چانسلر

باخموت میں پچھلے کئی ماہ سے شدید لڑائی چل رہی ہے۔ روس یوکرین کے ڈونیٹسک صوبے کے اس علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ گوکہ اس قبضے سے روسی فوج کے لیے کراماٹورسک اور سلوویانسک شہروں پر پیش قدمی کرنا آسان ہو جائے گا تاہم دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بہت زیادہ اسٹریٹیجک فائدے نہیں ہوں گے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا، "میں سمجھتا ہوں کہ اس کی اسٹریٹیجک اور آپریشنل اہمیت زیادہ نہیں ہے اس کی صرف علامتی اہمیت ہے۔"

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)