1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن سماجی تنوع: دو کروڑ افراد تارکین وطن کے پس منظر والے

عاطف بلوچ Rebecca Staudenmaier
1 اگست 2018

جرمنی میں معاشرتی تنوع سے متعلق کرائے گئے ایک نئے سماجیاتی جائزے کے مطابق اس ملک میں آباد تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کی تعداد 19.3 ملین تک پہنچ گئی ہے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

https://p.dw.com/p/32Srl
Familie, Demografie und Bevölkerung
تصویر: Getty Images

جائزے کے نتائج کے مطابق اگرچہ یہ پیش رفت جرمنی میں مزید معاشرتی تنوع کا باعث بنی ہے تاہم کئی ناقدین کے خیال میں جرمن معاشرہ ابھی تک مکمل طور پر متنوع نہیں ہے۔ جرمنی میں محدود پیمانے پر کی جانے والی ایک نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق سن دو ہزار سترہ میں ملک میں آباد تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔

اس سماجیاتی مطالعے کے مطابق گزشتہ برس جرمنی میں سکونت پذیر ایسے افراد کی تعداد تقریباﹰ دو کروڑ (19.3 ملین) ہو گئی، جن کے دونوں ہی والدین یا ان میں سے کم از کم ایک جرمن شہری نہیں تھا۔

بدھ یکم  اگست کو جاری کردہ اس مائیکرو مردم شماری کے نتائج کے مطابق سن دو ہزار سولہ کے مقابلے میں گزشتہ برس ایسے افراد کی تعداد میں 4.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔ جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات نے کہا ہے کہ تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کی تعداد میں یہ بہت نمایاں اور ریکارڈ اضافہ ہے۔ جرمنی میں تارک وطن سے مراد کوئی ایسا شخص ہوتا ہے، جو خود جرمنی میں پیدا نہ ہوا ہے یا جس کے والدین میں سے کم از کم کوئی ایک جرمنی شہری نہ ہو۔

Infografik Bevölkerung in Deutschland mit Migrationshintergrund EN

ان اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں مقیم ایسے افراد میں سے اکاون فیصد اب جرمن شہری ہیں جبکہ 49 فیصد ابھی بھی قانوناﹰ غیر ملکی ہی ہیں۔ ان 19.3 ملین باشندوں میں سے 14 فیصد ترک یا ترک نژاد ہیں جبکہ 11 فیصد پولستانی یا پولستانی نژاد۔ اس کے علاوہ انہی افراد میں سے سات فیصد روسی، چھ فیصد قزاق اور چار فیصد رومانیہ سے تعلق رکھنے والے باشندے ہیں۔

جرمنی میں سالانہ بنیادوں پر کیے جانے والے اس جائزے میں اس مرتبہ یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ ایسے افراد اپنے گھروں میں کون سی زبان بولتے ہیں۔ اس جائزے کے مطابق ان جرمن یا غیر جرمن شہریوں میں سے ڈھائی ملین افراد اپنے گھروں میں اپنے اپنے آبائی ممالک کی زبانین ہی بولتے ہیں۔

اس جائزے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جرمن معاشرہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ متنوع ہو چکا ہے اور ایسے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جنہوں نے جرمن شہریت حاصل کر لی ہے۔ جرمنی میں معاشرتی سطح پر اس تنوع کے باوجود مقامی معاشرے میں غیرملکیوں کے سماجی انضمام اور ان سے امتیازی سلوک کے حوالے سے داخلی بحث کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

’نئے تصورات کی سرزمین‘ کی نئی ماڈل سابق افغان مہاجر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید