1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

تیونس: صدر نے اختیارات میں توسیع کر کے حکومت ہاتھ میں لے لی

23 ستمبر 2021

تیونس کے صدر نے ملک پر صدارتی فرمان کے ذریعے حکمرانی کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط کر لی ہے۔ تاہم سیاسی جماعتوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے صدر پر بغاوت کا الزام عائد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/40gaE
Tunesien I Präsident Kais Saied
تصویر: Slim Abid/AP/picture alliance

تیونس کے صدر قیس سعید نے 22 ستمبر بدھ کے روز ایک نیا اعلان کیا کہ وہ اپنے فرمان کے ذریعے ملک پر حکومت کریں گے۔ ایوان صدر کے دفتر نے متعدد ٹویٹس میں ان اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''صدر قیس نے پارلیمانی اختیارات کو روکنے میں توسیع کے لیے ایک اور صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے۔''  اس بیان کے مطابق ارکان پارلیمان کو جو مراعات اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے جو استثنیٰ حاصل تھا اسے بھی واپس لے لیا گیا ہے۔

اس کا مطلب کیا ہے؟

اس نئے حکم نامے سے صدر قیس سعید کی اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہو جاتی ہے۔ اس کے ذریعے آئین کی بعض شقوں پر عمل ضروری نہیں رہتا اور اس طرح وہ اپنی پسند کی خود کی کابینہ تشکیل دینے کے ساتھ ہی ملک کے لیے پالیسی وضع کرنے کے بھی اہل ہو جاتے ہیں۔

بیان کے مطابق، ''صدر مملکت وزرا ء کی ایک کونسل کی مدد سے انتظامی امور کے اختیارات استعمال کرے گا اور اس کونسل کی سربراہی حکومت کا سربراہ کرے گا۔''

 آئین کے تعلق سے بیان میں مزید کہا گیا، ''مسودہ قوانین کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینے والے عبوری کمیشن کو ختم کر دیا گیا ہے اور صدر سیاسی اصلاحات کے مقصد سے صدارتی فرمان کے ذریعے قائم کی جانے والی کمیٹی کی مدد سے ایک نیا ترمیمی مسودہ تیار کرنے کا حکم جاری کریں گے۔''

Tunesien Regierungskrise
تصویر: Tunisian Presidency/AA/picture alliance

تیونس کے صدر نے منتخب حکومت کو برخاست کرنے کے دو ماہ بعد جن اقدامات کا اعلان کیا ہے اس کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے 25 جولائی کو وزیر اعظم ہشام مشیشی کو ان کے عہدے سے برطرف کرتے ہوئے حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا اور ہنگامی طور پر تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے۔

سعید قیس نے اس کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ان کے یہ اقدامات ملک کی سلامتی کے لیے بہت اہم ہیں اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے آئین کے عین مطابق ہیں۔

یہ بغاوت ہے، اپوزیشن

صدر قیس سعید نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی جو کوشش کی ہے اسے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت النہضہ نے مسترد کر دیا ہے۔ اعتدال پسند اسلامی جماعت النہضہ کا کہنا ہے کہ وہ اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔ جماعت نے 25 جولائی کے اقدام کو بھی بغاوت قرار دیا تھا۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ سعید قیس کے اقدام سے ریاست کے خاتمے کا عمل شروع ہونے کا خدشہ ہے۔

'ہارٹ آف تیونس' نامی ایک اور اپوزیشن پارٹی کے ایک رہنما اسامہ الخلیفی نے بھی قیس سعید پر ''منصوبہ بند بغاوت'' کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا، ''ہم اس بغاوت کے خلاف قومی سطح پر صف بندی کی اپیل کرتے ہیں۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں