1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس: صدر نے پارلیمان کی معطلی میں توسیع کر دی

24 اگست 2021

تیونس کے صدر نے پارلیمان کو اس بار غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا ہے۔ تاہم ان کے ان کے اس فیصلے سے کئی حلقوں میں ملک میں جمہوریت کے مستقبل کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3zPDr
Tunesien I Präsident Kais Saied
تصویر: Tunisian Presidential Image/AA/picture alliance

تیونس کے صدر قیس سعید کے دفتر نے پیر کے روز جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر نے آئندہ کسی بھی نوٹس تک پارلیمان کی معطلی میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی صدر نے ارکان پارلیمان کو جو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اس کی معطلی میں بھی توسیع کا اعلان کیا ہے۔

صدر قیس سعید نے گزشتہ ماہ وزیر اعظم ہشام مشیشی کو برطرف کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ملک کے انتظامی امور خود ہی سنبھالیں گے۔ ملک میں پر تشدد مظاہروں کے بعد انہوں نے اپنے فیصلے کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا تھا کہ ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے بچانے کے لیے یہ ضروری ہے۔

اس وقت صدر سعید نے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ جلدی ہی ایک نئے وزیر اعظم کو مقرر کریں گے تاہم انہوں نے ابھی تک یہ وعدہ پورا نہیں کیا ہے۔ مغربی ممالک نے ان سے پارلیمان کو بھی بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم انہوں نے اب تک پارلیمان کو دوبارہ بحال کرنے کا کوئی خاکہ بھی پیش نہیں کیا ہے۔

صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر قیس سعید آنے والے دنوں میں قوم سے خطاب کرنے والے ہیں۔

Tunesien Tunis | Proteste | Rached Ghannouchi
تصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

صدر کو کتنی حمایت حاصل ہے؟

یہ واضح نہیں کہ صدر کو اپنے ان اہم اقدامات کی سیاسی سطح پر کتنی حمایت حاصل ہے۔ تاہم یہ بات بھی درست ہے کہ 2011 کے بہارعرب کے بعد پارلیمان میں النّہضہ نامی جو سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی اس سے بھی لوگ کافی ناراض ہیں اور شاید اسی رسہ کشی کی وجہ سے یہ سیاسی بحران کھڑا ہوا۔

النّہضہ پارٹی کے رہنما راشد غنوشی نے صدر کے ان اقدامات کو بغاوت قرار د یا تھا اور عوام سے اس کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کو کہا تھا۔

 تیونس میں جس طرح کورونا کی وبا سے نمٹنے کی کوششیں کی گئیں اور اس کے لیے بندشیں عائد کی گئیں اس سے عوام خوش نہیں ہے۔ لوگوں میں بڑھتی بے روز گاری، معاشی مندی اور خراب معیار زندگی کی وجہ سے کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔

سیاسی بحران کی وجہ کیا ہے؟

تیونس میں سن 2011 کے انقلاب کے بعد سے ہی سیاسی عدم استحکام جاری ہے جس کی وجہ سے زین العابدین بن علی کے اقتدار کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ سیاسی رہنما ایسی حکومتیں قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں جو دیر پا ہوں۔ گزشتہ ایک برس سے بھی کم عرصے میں ہشام مشیشی کی یہ تیسری حکومت تھی۔

شمالی افریقی ملک تیونس میں معاشی بحران کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی وجہ سے عائد بندشوں سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں اور لوگوں  میں کافی بے چینی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ تقریباً ایک برس سے صدر قیس سعید اور مشیشی کے درمیان سیاسی چپقلش جاری تھی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)     

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں