1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: انقرہ میں ’دہشت گردوں‘ کا وزارت داخلہ پر حملہ

1 اکتوبر 2023

ترک وزیر داخلہ علی ییرلیکایا کے مطابق ملکی دارالحکومت انقرہ میں آج اتوار یکم اکتوبر کی صبح کیے گئے ایک خود کش کار بم حملے میں دو مبینہ دہشت گرد مارے گئے۔ یہ حملہ وزارت داخلہ کی عمارت کے دروازے کے سامنے کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4X1Mh
دھماکے کے بعد موقع پر موجود ترک پولیس کے اہلکار اور ان کی ایک بکتر بند گاڑی
یہ خود کش دھماکہ انقرہ میں ایسی جگہ کیا گیا جہاں سے ترک قومی پارلیمان بھی زیادہ دور نہیںتصویر: Adem Altan/AFP/Getty Images

ترک میڈیا نے وزیر داخلہ علی ییرلیکایا کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس دھماکے کے بعد حملے کی جگہ سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

روس اور مغرب دونوں پر یکساں اعتماد ہے، ترک صدر ایردوآن

قبل ازیں اس دھماکے کے فوری بعد ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ دونوں خود کش حملہ آوروں میں سے ایک نے بم دھماکہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرا حملہ آور وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔

شروع میں ترک حکام نے اس دھماکے اور اس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں دو سکیورٹی اہلکاروں کے معمولی زخمی ہونے کا ذکر بھی کیا تھا۔

انقرہ میں دھماکے کے بعد ترک پولیس نے کچھ قریبی راستے رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیے تھے
دھماکے کے بعد ترک پولیس نے متاثرہ علاقہ سربمہر کر دیا تھاتصویر: Ali Unal/AP Photo/picture alliance

پارلیمانی اجلاس اور صدر ایردوآن کا خطاب

ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے وسط میں اس جگہ کیا گیا، جہاں وزارت داخلہ کی عمارت ہے اور جہاں سے قومی پارلیمان بھی دور نہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ یہ حملہ صبح نو بجے کے قریب ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب انقرہ میں قومی پارلیمان کا گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد پہلا اجلاس شروع ہونے والا تھا۔ یہ اجلاس صدر رجب طیب ایردوآن کی تقریر کے ساتھ شروع ہونا تھا۔

داعش کی اپنے رہنما کی موت کی تصدیق اور نئے سربراہ کا اعلان

اس حملے کے بعد جب پارلیمانی اجلاس شروع ہوا، تو ارکان سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے آج کے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''وہ برے عناصر جو شہریوں کے لیے امن اور ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا چاہتے تھے، اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے اور وہ کبھی کامیاب ہوں گے بھی نہیں۔‘‘

انقرہ میں ترک پارلیمان کے اجلاس کا ایک منظر
انقرہ میں ترک پارلیمان کا موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد پہلا اجلاس صدر ایردوآن کے خطاب کے ساتھ شروع ہواتصویر: Evrim Aydin/AA/picture alliance

ایردوآن نے تیسری مرتبہ ترک صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

اس کے علاوہ اپنے خطاب میں ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش کے حوالے سے رجب طیب ایردوآن نے کہا، ''ترکی اب یورپی یونین سے کسی بھی قسم کی کوئی توقع نہیں رکھتا، جس نے ہمیں گزشتہ چالیس سال سے یورپ کے دروازے پر بس انتظار ہی کرتے رہنے دیا ہے۔‘‘

خود کش حملے کے بارے میں اب تک کے حقائق

ترک وزیر داخلہ علی ییرلیکایا کے مطابق حملہ آوروں نے اس وزارت کے سکیورٹی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے مرکزی دروازے پر بم حملہ کرنے کے لیے ایک گاڑی استعمال کی۔

ترک انتخابات میں ایردوآن کی جیت، ناقدین پر سختی کا خدشہ

انہوں نے کہا، ''ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، دوسرا دہشت گرد سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس حملے میں دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کے باعث دو پولیس افسران معمولی زخمی ہو گئے۔‘‘

ترکی میں جمہوریت کے اتار چڑھاؤ کے سو سال

انقرہ میں چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ اس حملے کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ترک سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ تک رسائی بہت محدود کر دی ہے جبکہ حکام نے اس حملے سے متعلق ہر قسم کی خبروں پر 'بلیک آؤٹ نافذ‘ کر دیا ہے۔

م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی)