1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک جیلوں میں قیدی خود کشی کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟

8 مئی 2019

ترکی کے مختلف جیلوں میں ہزاروں قیدیوں کو شدید اور مشکل ترین حالات کا سامنا ہے۔ ان میں سے بے شمار کو قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور کئی قیدی خودکشی کرنے کی کوششیں کر چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3I7Wn
Türkei Silivri Gefängnis
تصویر: Reuters/O. Orsal

ترکی کی جیلوں میں ہزاروں ایسے قیدی ہیں، جنہیں شدید اور مشکل حالات کا سامنا ہے۔ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق قید تنہائی کے شکار قیدیوں کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ترک وزارت انصاف سے جب قید تنہائی میں رکھے گئے قیدیوں کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تو متعلقہ حکام نے جواب دینے سے گریز کیا۔

ترک قانون کے مطابق قید تنہائی صرف اُن قیدیوں کو دی جا سکتی ہے، جنہیں عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہو یا پھر کسی قیدی کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے ہو۔ ترک ضوابط کے مطابق بدنظمی کرنے والے قیدی کی اصلاح کے لیے بھی قید تنہائی دی جا سکتی ہے۔ خیال کیا گیا ہے کہ ترک جیلوں میں انتظامی اہلکار اپنی صوابدید پر مختلف قیدیوں کو کسی ایک چھوٹے سے کمرے میں تنہا قید کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایک قیدی مظفر چنگیز نے اپنی موت سے قبل لکھے گئے خط میں تحریر کیا تھا کہ جیل میں اُنہیں جن حالات کا سامنا ہے، وہ خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں اور اُن کی جسمانی و ذہنی صحت انتہائی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ مظفر چنگیز نے یہ بھی تحریر کیا کہ وہ جینے کا حق رکھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اُنہیں قید تنہائی سے نکال کر قیدیوں کی بیرک میں منتقل کیا جائے۔

Symbolbild Pressefreiheit in der Türkei
ترکی میں سن 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد صحافیوں اور سرکاری ملازمین سمیت ہزار ہا افراد کو حر است میں لیا جا چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ایسا نہیں ہو سکا اور وہ رواں برس چودہ اپریل کو اپنی جان کی بازی ہار گیا۔ مظفر چنگیز بحیرہ اسود میں انتہائی سخت سکیورٹی کی جیل کوروم میں مقید تھے۔ اُن کی عمر اٹھاون برس اور وہ پیشے کے اعتبار سے ایک استاد تھے۔ وہ مسلسل چودہ ماہ تک بلاوجہ قید تنہائی میں رکھے گئے تھے۔ انہوں نے اپنے خط میں واضح کیا تھا کہ اب اُن کے پاس خودکشی کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ یہ تھی ایک ٹیچر مظفر چنگیز کی ایک عدالتی جج کے نام روانہ کی گئی التجا اور اس کے ارسال کرنے کے دو دن بعد وہ زندگی ہار گئے۔

مظفر چنگیز کو جلا وطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کے ساتھ تعلق رکھنے کی بنیاد پر ساڑھے بارہ برس کی قید سزا سنائی گئی تھی۔ سزا کے خلاف کی گئی اپیل کا فیصلہ ابھی تک سامنے نہیں آیا اور قید تنہائی کے شکار مظفر چنگیز فوت ہو گئے۔ اُن کے لکھے ہوئے آخری خطوط کردوں کی حامی سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے خاص طور پر ڈوئچے ویلے کو دکھائے ہیں۔

ایک اور قید تنہائی کے شکار ذکی وائی ایم حسن بھی رواں برس انیس اپریل کو خودکشی کر چکے ہیں۔ وہ ترک فوج میں بریگیڈیئر جنرل رینک کے افسر تھے۔ انہیں متحدہ عرب امارات کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام کا سامنا تھا۔

ارام دوران (عابد حسین)