1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ سرمائی اولمپکس کا اختتام

20 فروری 2022

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر اور بیجنگ کے میئر نے اولمپک فلیگ اطالوی شہر میلان اور سرمائی مقام کورٹینا ڈے امپیسو کے میئرز کے حوالے کر دیا، جہاں آئندہ ونٹر اولمپکس 2026ء میں ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/47JTk
China | Olympische Spiele Peking 2022 | Schlussfeier
تصویر: Sebastien Bozon/AFP/Getty Images

اس بار بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے بروقت اور کامیاب انعقاد کو دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے کیونکہ کورونا کی وبا کے دوران اتنے بڑے ایونٹ کا انعقاد آسان نہ تھا۔ چین کے لیے بھی سرمائی اولمپکس کا انعقاد بہت بڑا چیلنج تھا۔

بیجنگ ونٹر اولمپکس کی اختتامی تقریب کے موقع پر مدعو مہمانوں کا ہجوم بیجنگ کے 'برڈ نیسٹ اسٹیڈیم‘ میں جوش و خروش اور خیر سگالی کا اظہار کر رہا تھا اور تمام شرکاء کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ کووڈ انیس کے خدشات کے باوجود بیجنگ کے اس اسٹیڈیم کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی تھی۔ اسے ایک دیو ہیکل 'بلبلے‘ میں تبدیل کر دیا گیا تھا تاکہ یہاں کورونا وائرس کے کم سے کم کیسز سامنے آئیں۔ یہی وجہ ہے کہ 23 جنوری سے 20 فرروی تک اس اسٹیڈیم میں شائیقین کی تعداد تو ہزاروں میں رہی لیکن اس پورے عرصے میں یہاں کورونا انفیکشنز کے کُل 463 کیسز ریکارڈ کیے گے۔

چین میں ایک اور اولمپکس کا انعقاد کیونکر؟

 

China | Olympische Spiele Peking 2022 | Schlussfeier
کورونا وبا کے خطرات کے سائے میں بیجنگ اولمپکس اختتام پذیرتصویر: Jeff Roberson/AP/picture alliance

ڈرامائی صورت حال

سرمائی اولمپکس 2022ء کے دوران کئی ڈرامائی منظر دیکھنے کو ملے۔ خاص طور پر روسی ڈوپنگ اسکینڈل نے اس ایونٹ کو کسی حد تک داغ دار بنا دیا تاہم اتوار کو ایک شاندار اختتامی تقریب کے ساتھ یہ گیمز اپنے انجام کو پہنچیں۔ امسالہ ونٹر اولمپکس کو اس لیے بھی یاد رکھا جائے گا کہ ان میں آئلن گؤ جیسے بہت سے نئے اسٹارز نے اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔چین میں سرمائی اولمپکس کی تقاریب میں بھارتی سفیرکیوں شریک نہیں؟

 

بیجنگ کا 'برڈز نیسٹ‘  اسٹیڈیم ماضی میں گرمائی اولمپکس کی میزبانی بھی کر چکا ہے۔ 2008ء میں گرمائی اولمپکس کا انعقاد جب بیجنگ میں ہوا تھا، تو بھی اس اسٹیڈیم میں بہت بڑی بڑیی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ونٹر اولمپکس 2022ء کی اختتامی تقریب میں سماجی فاصلے کے ساتھ اور سرخ لالٹینوں کے درمیان صدر شی جن پنگ نے بھی شرکت کی۔ ان کھیلوں کے باضابطہ اختتام کی علامت کے طور پر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھوماس باخ نے  2026ء کے سرمائی اولمپکس کے میزبان میلانو کورٹینا کو اولمپک فلیگ سونپتے ہوئے بیجنگ اولمپکس کو 'ایک ناقابل فراموش اولمپک تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے انہیں سراہا۔

چین میں پریس کی آزادی مسلسل زوال پذیر، رپورٹ

China | Olympische Spiele Peking 2022 | Übergabe der Olympischen Flagge an Italien
اولمپک فلیگ اطالوی شہر میلان اور سرمائی مقام کورٹینا ڈے امپیسو کے میئرز کے حوالےتصویر: Paul Hanna/UPI Photo/imago images

اس مرتبہ اولمپک کھیلوں کے دوران چینی دارالحکومت اور وسیع تر چینی کمیونٹی میں کووڈ انیس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا کوئی خدشہ نہیں پایا جاتا تھا تاہم  بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھوماس باخ نے کہا،''اگر ہم حتمی طور پر اس وبا سے نجات چاہتے ہیںم تو ہمیں تیز رفتاری اور بلند مقاصد کے ساتھ مزید مضبوط ہو کر ایک ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔‘‘

بین الاقوامی سطح پر بہت سے لوگوں نے امسالہ سرمائی اولمپکس کو 'آمریت پسند‘ بھی قرار دیا۔ خاص طور پر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی بیجنگ حکومت کے ساتھ مل کر اس ایونٹ کا انعقاد کرایا۔ کئی مغربی حکومتوں نے کوئی سرکاری وفد نہ بھیج کر بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کیا تاہم انہوں نے اپنے کھلاڑیوں کو چین ضرور بھیجا۔ چین انسانی حقوق کے حوالے سے خود پر لگنے والے سبھی الزامات کی ہمیشہ ہی تردید کرتا آیا ہے۔

 

ک م / م م (اے ایف پی)