1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ سرمائی اولمپکس کی تقاریب کا بھارت کا بائیکاٹ

4 فروری 2022

بیجنگ میں جمعہ چار فروری سے سرمائی اولمپکس کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس بار اولمپک مشعل بردار ایک ایسے چینی فوجی کو بنایا گیا ہے، جس نے بھارتی سرحد پر جھڑپوں میں حصہ لیا تھا۔ اس پر بھارت نے اولمپکس تقاریب کا بائیکاٹ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/46WsP
China | Olympische Winterspiele 2022 Peking | Fackelträger Qi Fabao
تصویر: Xing Guangli/Xinhua via AP/picture alliance

 

 اس بار سرمائی اولمپکس میں مشعل بردار ایک ایسے چینی فوجی کو بنایا گیا ہے، جس نے بھارتی سرحد پر جھڑپوں میں حصہ لیا تھا۔ نئی دہلی نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے افتتاحی اور اختتامی تقریب میں اپنے اعلیٰ مندوب یا سفیر کی شرکت سے انکار کر دیا۔

وہ چینی فوجی جسے بیجنگ ميں اولمپکس کی مشعل اٹھانے کا شرف حاصل ہوا ہے، وہ دو سال قبل چین اور بھارت کے مابین خونریز سرحدی جھڑپوں میں زخمی ہوا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گلوان وادی میں ہونے والی اُن جھڑپوں میں زخمی ہونے والے فوجی کو مشعل بردار بنانے کا چینی اقدام 'افسوسناک‘ ہے۔ اس پر نئی دہلی نے سخت رد عمل کے طور سرمائی اولمپکس کی افتتاحی اور اختتامی تقاریب میں بیجنگ ميں متعین اپنے اعلیٰ مندوب یا سفیر کی شرکت سے انکار کر دیا۔

سرمائی اولمپکس کا امریکی سفارتی بائیکاٹ تعاون کو نقصان دے گا، چین

چین اور بھارت سرحدی تنازعہ ہے کیا اور بھارت اتنا مشتعل کیوں ہوگیا؟

رواں ہفتے تک بھارت بیجنگ ميں متعین اپنے سفیر کی سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بارے میں غور کر رہا تھا۔ گرچہ چین میں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزیوں کو لے کر بہت سے ممالک نے چین کا سفارتی بائیکاٹ کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا۔ ان میں امریکا، آسٹریلیا، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک شامل ہیں گو کہ ان ممالک نے اپنے کھلاڑیوں کو کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔

Eröffnungsfeier | Olympische Winterspiele 2022 | Peking, China
بیجنگ میں 2022 ء سرمائی اولمپکس کا انعقادتصویر: Valery Sharifulin/ITAR-TASS/imago images

 دراصل نومبر میں بھارت نے دنیا کی اُبھرتی ہوئی اقتصادی ریاستوں کے گروپ BRICS 'برکس‘ کے سربراہی اجلاس کے دوران بیجنگ گیمز کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ تاہم چین کی طرف سے پیپلز لبریشن آرمی کے ریجیمنٹل کمانڈر کرنل Qi Fabao، کو اولمپکس مشعل بردار بنانے کے فیصلے سے بھارتی حکام میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔ يہ چینی کرنل 2020 ء میں بھارت اور چین کی سرحدی جھڑپوں کے دوران زخمی ہو گئے تھے۔

عمران خان کا دورہ چین: مقصد اظہار یکجہتی یا معیشت

چین کے سرکاری میڈیا گلوبل ٹائمز نے بُدھ کو کرنل Qi Fabao کو مشعل تھامے جاگنگ کرتے دکھایا۔ اس اقدام پر نئی دہلی کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا اور بھارت کے سابقہ سفارتکاروں اور دفاعی ماہرین نے سخت تنقید کی۔ چینی  کرنل Qi Fabao کو اولمپکس مشعل بردار بنانے کے بیجنگ کے فیصلے کو بھارتی وزارت خارجہ نے افسوسناک عمل قرار دیا۔ وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا، ''چین نے اولمپکس جیسے ایونٹ کو سیاسی رنگ دینے کا فيصلہ کیا۔‘‘ وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ بیجنگ ميں بھارتی سفیر کو اولمپکس کی افتتاحی اور اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے نہیں بھیجا جائے گا۔ اس پر بیجنگ کی طرف سے فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔  

    لداخ: چینی فوج کی تعیناتی پر بھارت کی گہری تشویش

     

Eröffnungsfeier | Olympische Winterspiele 2022 | Peking, China
انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھومس باخ اسٹیڈیم میںتصویر: ANTHONY WALLACE/AFP/Getty Images

سرحدی تصادم

دو سال قبل چین اور بھارت کی متنازعہ سرحد 'لائن آف ایکچوئل کنٹرول‘ پر جھڑپیں ہوئی تھیں۔ یہ انتہائی سرد صحرائی علاقہ دراصل بھارت اور چین کی عمل داری والے علاقوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتا ہے۔ اور یہ سرحد لداخ سے لے کر بھارت کی  مشرقی ریاست اروناچل پردیش تک پھیلی ہوئی ہے۔ 1962ء میں چین اور بھارت کے مابین یہ سرحدی تنازعہ مسلح تصادم کا سبب بنا تھا، جس کا اختتام ایک بہت ہی حساس اور نازک جنگ بندی معاہدے پر ہوا تھا۔ اُس کے بعد سے دونوں طرف کی افواج سرحدوں کی حفاظت کرتی رہی ہیں اور ان کےمابین  اس پر اتفاق تھا کہ یہ دونوں ایک دوسرے پر آتشیں اسلحے سے حملہ نہیں کریں گی۔

جون 2020 ء میں تاہم دونوں طرف کی فوجوں کے مابین سنگین جھڑپیں ہوئیں۔ لداخ میں گلوان ویلی میں چینی اور بھارتی فوجیوں نے ایک دوسرے پر پتھروں کی بارش کی، یہاں تک کہ گھوسوں اور لاتوں سے ایک دوسرے کو زدو کوب کیا۔ اس تصادم میں 20 بھارتی اور چار چینی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

چین۔ بھارت سرحدی تنازعہ: فوجی مذاکرات ایک بار پھر ناکام

Eröffnungsfeier | Olympische Winterspiele 2022 | Peking, China
چین میں کورونا کے سائے میں اولمپکس کھیلوں کا انعقادتصویر: Carl Court/Getty Images

طویل تعطل

ان واقعات نے دونوں پڑوسی ممالک اور جوہری ہتھیاروں سے لیس طاقتوں کے باہمی تعلقات کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ تب سے سفارتی، سیاسی اور عسکری سطح پر مذاکرات کے باوجود تناؤ اور کشیدگی جاری ہے۔ دونوں حریفوں نے اپنی اپنی سرحدوں پر لاکھوں فوجی تعینات کر رکھے ہیں جن کی پشت پناہی کے لیے توپ خانے، ٹینکوں اور لڑاکا طیارے تیار کھڑے ہیں۔ دونوں ملکوں نے اپنی اسٹریٹیجک سڑکوں اور پُلوں کو بھی اپ گریڈ کیا ہے اور ان کی فوجیں اپنی مشقوں سے اپنی جنگی تیاری کا اظہار بھی کرتی رہتی ہیں۔

آگے کیا ہونے کو ہے؟

بھارت نے تاہم بیجنگ ميں منعقدہ سرمائی اولمپکس کے کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے اپنے مشہور اسکیئر یا اسکی باز عارف خان کو بھیجا ہے۔ یہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھتا ہے۔ اس بھارتی اسکیئر کا ایک بیان جمعے کو بھارتی میگزین ' آؤٹ لُک‘ میں شائع ہوا جس میں اُس نے کہا،'' بھارت کی طرف سے اولمپکس کا سفارتی بائکاٹ کیا گیا ہے ۔ یہ کھلاڑیوں کا بائیکاٹ نہیں ہے۔‘‘

Eröffnungsfeier | Olympische Winterspiele 2022 | Peking, China
بجینگ اسٹیڈیم کا منظرتصویر: David Ramos/Getty Images

متنازعہ سرحدی علاقوں سے بھارتی اور چینی افواج کا انخلا

اس کے باوجود نئی دہلی کی طرف سے سفارتی بائیکاٹ اور بیجنگ کا اپنے ایک ایسے فوجی کو اولمپکس مشعل تھمانے کا فیصلہ، جسے سرحدی دفاع کے لیے ' ریجیمنٹ کمانڈر کے ہیرو‘ کے خطاب سے نوازا گیا تھا، دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گا۔ نئی دہلی نے چین کو ایک اور پیغام بھیجا ہے۔ بھارت کے سرکاری نشریاتی ادارے دور درشن نے جمعرات کی شام یہ اعلان کیا کہ وہ '' بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی اور اختتامی تقریبات کو نشر نہیں کرے گا۔‘‘

ک م/  ع س) اے پی، اے ایف پی(