1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی بيٹسمين ميچ جيتنے کے ليے نہيں کھيل رہے تھے، اسٹوکس

عاصم سلیم
28 مئی 2020

کرکٹر بين اسٹوکس کے مطابق بھارت کو ورلڈ کپ کے گروپ ميچ ميں انگلينڈ کے خلاف ميچ جيتنے ميں کوئی دلچسپی نہيں تھی۔ چند تجزيہ کار اس موقف کے تائيد کر رہے ہيں کہ شايد يہ قدم پاکستان کو ٹورنامنٹ سے باہر کرنے کے ليے اٹھايا گيا۔

https://p.dw.com/p/3ctNE
ICC Cricket World Cup Finale 2019 Neuseeland - England Ben Stokes
تصویر: Getty Images/C. Mason

انگلش آل راؤنڈر بين اسٹوکس نے اپنی کتاب ميں گزشتہ ورلڈ کپ کے ايک ميچ کے بارے ميں حيران کن انکشافات کيے ہيں، جن سے يہ تاثر ملتا ہے کہ بھارت انگلينڈ کے خلاف گروپ ميچ جيتنے ميں دلچسپی نہيں رکھتا تھا۔ دھوئيں دار بلے باز بين اسٹوکس نے دعویٰ کيا کہ سن 2019 کے ورلڈ کپ ميں انگلينڈ اور بھارت کی ٹيموں کے درميان کھيلے گئے ايک ميچ ميں بھارتی کھلاڑيوں کی جانب سے بظاہر ميچ جيتنے کی کوشش نہيں کی گئی۔ اسٹوکس نے اپنی کتاب 'آن فائر‘ ميں اس بارے ميں لکھا ہے۔ انگلش آل راؤنڈر اسٹوکس نے چند کھلاڑيوں کی انفرادی کارکردگی کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے۔

بھارتی اخبار 'ٹائمز آف انڈيا‘ پر اس بارے ميں شائع ہونے والے آرٹيکل کے مطابق اپنی کتاب ميں بين اسٹوکس نے لکھا کہ مذکورہ ميچ ميں ویرات کوہلی اور روہت شرما کی بيٹنگ اور حکمت عملی نے انہيں کافی حيران کيا۔ ان کے بقول ايسا معلوم ہو رہا تھا کہ مہندرا سنگھ دھونی ہدف کے تعاقب ميں سنجيدہ نہيں تھے۔ اسٹوکس نے لکھا کہ جب دھونی بيٹنگ کے ليے آئے، تو بھارت کو ميچ جيتنے کے ليے گيارہ اوورز ميں 112 رنز درکار تھے۔ مگر دھونی نے چھکے، چوکوں کی جگہ سنگلز کو ترجيح دی۔

ورلڈ کپ کا يہ اہم ميچ برمنگھم ميں کھيلا گيا تھا۔ انگلينڈ نے بھارت کو ميچ جيتنے کے ليے 338 رنز کا ہدف ديا تھا، جو بھارتی ٹيم حاصل نہ کر سکی اور اکتيس رنز سے يہ ميچ ہار گئی تھی۔ يہ امر اہم ہے کہ اس وقت ٹورنامنٹ کی صورتحال کچھ ايسی تھی کہ اگر بھارت يہ ميچ جيت جاتا، تو انگلينڈ کی جگہ پاکستان کے اگلے مرحلے تک کواليفائی کرنے کے امکانات بڑھ جاتے۔ بھارتی کی کاميابی کی صورت ميں اس کا سامنا پاکستان سے دوبارہ ہو سکتا تھا اور ناکامی پر اسے نيوزی لينڈ کے خلاف کھيلنا پڑا۔

پاکستان ميں انگريزی روزنامے ڈان کے اسپورٹس ايڈيٹر رشاد محمود کہتے ہيں کہ جو کچھ اسٹوکس نے لکھا، وہ بے بنياد نہيں۔ ڈی ڈبليو اردو کے ايک سوال کے جواب ميں انہوں نے کہا، ''ميچ سے قبل ہی کئی پاکستانی ماہرين بھارت کی جانب سے ايسے رويے کی توقع کر رہے تھے تاکہ سيمی فائنل ميں پاکستان سے ميچ نہ کھيلنا پڑے۔‘‘

ICC Cricket World Cup | England vs. Indien
تصویر: Reuters/Action Images/A. Boyers

دوسری جانب پاکستان ميں نيوز ون ٹيلی وژن چينل کے اسپورٹس ايڈيٹر آصف خان ايسے تاثرات کو رد کرتے ہيں۔ ڈی ڈبليو اردو سے بات چيت ميں انہوں نے کہا کہ يہ بات حتمی طور پر نہيں کہی جا سکتی کہ بھارتی ٹيم پاکستان کو ٹھيس پہنچانے کے ليے دانستہ طور پر يہ ميچ ہاری۔ آصف نے کہا، ''آخری دس اوورز ميں بڑے اسکور کا تعاقب ويسے ہی مشکل ہوتا ہے اور مذکورہ ميچ ميں بھارتی بيٹنگ لائن اپ صحيح کارکردگی کا مظاہرہ نہيں کر پائی۔‘‘ اس صحافی کے مطابق جب دھونی بيٹنگ کرنے آئے، تو دس اوورز ميں ايک سو چار رنز درکار تھے، يہ ويسے ہی مشکل ہدف تھا۔ ''سب کچھ بڑی عمر کے سينیئر کھلاڑی دھونی پر ڈال دينا تھوڑی نا انصافی ہو گی۔ واضح رہے کہ اس ميچ ميں دھونی پہلے کی طرح چست بھی نہيں تھے۔ ہدف تک پہنچنے کے ليے شروع کے کھلاڑيوں کو زيادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہيے تھا۔‘‘

رشاد محمود نے البتہ اس جانب توجہ دلائی کہ ميچ کے دوران بھی اسکائی اسپورٹس اور ديگر چينلز پر کئی کمنٹيٹرز نے بھارت کی 'بلا ضرورت دفاعی حکمت عملی‘ کو سمجھ سے باہر قرار ديتے ہوئے اس پر کافی تنقيد کی تھی۔ انہوں نے مزيد کہا، ''انٹرنيشنل کرکٹ کونسل (ICC) اس معاملے کو نہيں اٹھائے گی کيونکہ وہ مکمل طور پر بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان انڈيا (BCCI)  کے زير اثر ہے۔‘‘

بين اسٹوکس کی کتاب 'آن فائر‘ عنقريب شائع ہونے والی ہے۔ اس کتاب ميں انہوں نے ورلڈ کپ کے تمام ميچوں کا جائزہ ليا اور واقعات بيان کيے۔