1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے ساتھ تعلقات اور انسانی حقوق پر امریکی تشویش

18 دسمبر 2019

بھارت اور امریکا کے مابین سیاسی و دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے آج ایک اہم ملاقات ہو رہی ہے لیکن بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر ’شب خون مارنے‘ کے حالیہ اقدامات نے کسی مثبت نتیجے کے حوالے سے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Uzqu
Symbolbild: Handel USA Türkei Indien
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schmidt

دارالحکومت نئی دہلی میں 'ٹو پلس ٹو‘ فارمیٹ کے تحت گزشتہ برس ہوئی پہلی میٹنگ کے بعد اپنی نوعیت کی یہ دوسری ملاقات ہے۔ بھارت اور امریکا کے درمیان سالانہ 'ٹو پلس ٹو‘ مذاکرات کے تحت بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اپنے امریکی ہم منصبوں بالترتیب مائیک پومپیو اور مارک ایسپر کے ساتھ آج اٹھارہ دسمبر کو واشنگٹن میں دفاعی اور سیاسی تعلقات کو مستحکم کرنے اور مزید فروغ دینے پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔ بھارت ان تین ملکوں میں شامل ہے، جن کے ساتھ امریکا اسٹریٹیجک تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے 'ٹو پلس ٹو‘ فارمیٹ پر بات چیت کرتا ہے۔

جنوبی ایشیا کے لیے امریکی سفیر ایلیس ویلس نے آج کی میٹنگ کے حوالے سے بتایا،''ہم آج ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی قریب ہیں اور  جس طرح ایک دوسرے سے مل کر کام کر رہے ہیں اس کے بارے میں چند برس قبل تک کچھ لوگوں کے لیے ایسا سوچنا بھی محال تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ قیام امن، عدالتی تربیت، خلاء اور سائنس کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے طریقہء کار پر بات چیت کرے گا۔

اس میٹنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعلقات میں اضافے کی جھلک دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ امریکا اور بھارت دو بلین ڈالر سے زیادہ کے 24رومیو ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے معاہدے پر بھی دستخط کر سکتے ہیں۔ یہ ہیلی کاپٹر آبدوزوں اور جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

لیکن دوسری جانب پہلی مرتبہ دونوں ممالک ایک زبردست آزمائشی دور سے گزر رہے ہیں۔ اس کی سب سے اہم وجوہات وزیر اعظم نریندر مودی کا ہندو قوم پرستی کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں کیے گئے متعدد اقدامات ہیں۔ حالیہ مہینوں میں امریکا میں ان اقدامات کی جس طرح کھل کر مخالفت کی گئی ہے، وہ پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ان اقدامات پر امریکا میں مختلف سطحوں پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت سے اپیل کی ہے کہ بھارت کی آئینی اور جمہوری اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے متعلق امریکی کمیشن نے اس سے بھی زیادہ سخت موقف اختیار کرتے ہوئے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون نافذ کرنے کی وجہ سے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف پابندی عائد کرے۔

امریکی کانگریس بھی ایک ایسا بل پیش کرنے پر غور کر رہی ہے، جس میں کشمیر میں تمام مواصلاتی پابندیوں کو فی الفور ختم کرنے اور گرفتار کیے گئے سینکڑوں افراد کو رہا کرنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے گا۔

آج کی میٹنگ میں بھارت کی اس بات پر قریبی نگاہ رہے گی مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکا ان امور پر کیا موقف اختیار کرتا ہے اور کتنی شدت سے ان معاملات کو اٹھاتا ہے۔

ج ا /  ا ا (اے ایف پی)